سیاسی حکومت کے پاس مذاکرات کیلئے حالات مناسب نہیں ، حکومت انٹیلی جنس اداروں کے سامنے کھڑی ہوسکتی ہے تومذاکرات کا سوچا جاسکتا ہے، فرید خان اور عمران مہمند پر حملے سے تحریک کا کوئی تعلق نہیں،پولیو ٹیموں پر حملے کی ذمہ داری کبھی قبول نہیں کی، پولیو مہم پر تحفظات ہیں،اے این پی کو جنگ کا حصہ بننے پر نشانہ بنایا، خطے میں امن کیلئے امریکہ طالبان مذکرات کا خیرمقدم کرتے ہیں ‘ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان اور رکن شوری ڈاکٹر اسد کا ویڈیوپیغام

منگل 25 جون 2013 17:36

میرانشاہ/پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔آئی این پی۔ 25جون 2013ء ) کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے کہا ہے کہ سیاسی حکومت کے پاس مذاکرات کیلئے حالات مناسب نہیں ہیں، حکومت انٹیلی جنس اداروں کے سامنے کھڑی ہوسکتی ہے تومذاکرات کا سوچا جاسکتا ہے، فرید خان اور عمران مہمند پر حملے سے تحریک کا کوئی تعلق نہیں،پولیو ٹیموں پر حملے کی ذمہ داری کبھی قبول نہیں کی، پولیو مہم پر تحفظات ہیں،اے این پی کو جنگ کا حصہ بننے پر نشانہ بنایا۔

منگل کو تحریک طالبان کی جانب سے جاری ایک ویڈیو پیغام جس میں ترجمان کالعدم تحریک طالبان احسان اللہ احسان اوررکن شوریٰ ڈاکٹر اسد نے کہا ہے کہ سیاسی حکومت کے پاس اختیار نہیں ، سیاسی حکومت انٹیلی جنس اداروں کے سامنے کھڑی ہوسکتی ہے تومذاکرات کا سوچا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ فرید خان اور عمران مہمند پر حملے سے تحریک کا کوئی تعلق نہیں،پولیو ٹیموں پر حملے کی ذمہ داری کبھی قبول نہیں کی تاہم پولیو مہم پر تحفظات ہیں۔

اے این پی کو جنگ کا حصہ بننے پر نشانہ بنایا۔ویڈیو پیغام کے مطابق مذاکرات سے انکار نہیں کیا تاہم مذاکرات کیلئے حالات مناسب نہیں ہیں۔ برطانوی نشریاتی ا دارے سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان ترجمان نے کہا ہے کہ دیامر میں نانگا بربت بیس کیمپ میں غیر ملکی کوہ پیماوٴں کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے پاکستان پر ڈرون حملوں کے مسلسل استعمال کی حمایت پر انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود غیر ملکیوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک نیا گروہ تشکیل دیا ہے۔ نیا تشکیل دیے جانے والے گروپ کا نام جنودِ حفصہ ہے جس کا مقصد ڈرون حملوں کی جانب عالمی توجہ مبذول کرانا ہے۔جبکہ تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے اپنے ایک بیان میں قطرکے دارالحکومت دوحا میں خطے میں امن کیلئے امریکہ طالبان مذکرات کا خیرمقدم کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان دوحہ میں طالبان کا دفتر کھولنے کے فیصلے کو خوش آمدید کہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات کیلئے دوحا میں طالبان کا آفس کھلنا مسلمانوں کے مفاد میں ہے ۔احسان اللہ احسان نے کہا کہ طالبان قیادت ملا عمر کو اپنا سپریم لیڈر مانتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ طالبان قیادت نے جہاد کیلئے ملاعمر سے بعیت کی۔