ٹیکس ماہرین نے بجٹ کو معاشرہ اور معیشت کے لئے بڑا خطرہ قرار دے دیا‘بجٹ امیر اور غریب کے مابین فرق میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے،حکومت عوام کو معاشی انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے، اکثریت کو غربت کی دلدل میں دھکیلا جا رہا ہے، ٹیکس ماہرین ڈاکٹر اکرام الحق،حزیمہ بخاری کی اکانومی واچ کے سربراہ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل سے بات چیت

منگل 25 جون 2013 17:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔آئی این پی۔ 25جون 2013ء ) ٹیکس ماہرین ڈاکٹر اکرام الحق اورحزیمہ بخاری نے کہا ہے کہ بجٹ امیر اور غریب کے مابین فرق میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے جو معاشرہ اور معیشت کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے۔حکومت عوام کو معاشی انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے اور ٹیکس میں اضافہ سے پاکستان کی اکثریت کو غربت کی دلدل میں دھکیلا جا رہا ہے۔

بجٹ کا فوکس عوام کی فلاح یا دولت کی منصفانہ تقسیم نہیں جس سے اشرافیہ کو فائدہ اور عوام کو نقصان ہو گا۔ڈاکٹر اکرام الحق اورحزیمہ بخاری نے یہ بات پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اقتصادی بحران حل کرنے سے زیادہ امراء کو نوازنے میں سنجیدہ نظر آئی ہے جس سے ملک غریب عوام کے لئے جہنم بن جائے گا۔

(جاری ہے)

حکومت ایس آر او کامنافع بخش کاروبار بند کرنے اورزراعت سمیت ہر قسم کی آمدنی پر ٹیکس لگانے کے لئے تیار نہیں جبکہ عوام کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ تعلیم عوام کو غربت سے نکالنے پر قابل عمل طریقہ ہے جسے مہنگا کر کے عوام کی پہنچ سے باہر نکال دیا گیا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ موجودہ نازک صورتحال کے باوجودحکومت اشرافیہ کے سرمائے اورمفادات کو ہر ممکن تحفظ فراہم کر رہی ہے جبکہ غربیوں کی فلاح کا وعویٰ محض ایک سیاسی نعرہ ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

انھوں نے کہا کہ بجٹ نے نہ صرف ن لیگ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا بلکہ حکومت کی آمدنی بڑھانے کے اقدامات کسی بھی وقت بیک فائر کر سکتے ہیں۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ بجٹ دستاویز میں اقدامات سے زیادہ دعوے اور حقائق سے زیادہ مفروضے ہیں جس میں آمدنی میں اضافہ شامل ہے۔سٹاک بروکروں اور تھوک و ہول سیلروں سے خصوصی رعایت برتی گئی ہے جبکہ تنخواہوں میں اضافہ اور یوریاکی سبسڈی میں 160ارب روپے لگیں گے جس سے خسارہ میں اضافہ ہو گا۔

متعلقہ عنوان :