Live Updates

صوبائی حکومت پارٹی منشور کے مطابق زندگی کے تمام شعبوں میں تبدیلی لانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر منصوبہ بندی اور اقدامات کر رہی ہے، پارٹی قائد عمران خان کے\" ویژن\" کے مطابق سب سے زیادہ توجہ تعلیم اور صحت کے شعبوں کو دی جار ہی ہے،تبدیلی کے اس پروگرام کے تحت انشاء اللہ ہزارہ یونیورسٹی کو درپیش مسائل کو ایک ایک کرکے حل کریں گے، اسے بین الاقوامی یونیورسٹیوں کی صف میں لا کھڑا کریں گے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے معاون برائے اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی کاتعمیراتی منصوبوں کے موقع پر خطاب

جمعہ 5 جولائی 2013 20:40

ایبٹ آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔5جولائی۔ 2013ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے معاون برائے اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت پارٹی منشور کے مطابق زندگی کے تمام شعبوں میں تبدیلی لانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر منصوبہ بندی اور اقدامات کر رہی ہے۔ پارٹی قائد عمران خان کے\" ویژن\" کے مطابق سب سے زیادہ توجہ تعلیم اور صحت کے شعبوں کو دی جار ہی ہے۔

تبدیلی کے اس پروگرام کے تحت انشاء اللہ ہزارہ یونیورسٹی کو درپیش مسائل کو ایک ایک کرکے حل کریں گے اور اسے بین الاقوامی یونیورسٹیوں کی صف میں لا کھڑا کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہزارہ یونیورسٹی میں نوائے سحر پروگرام کے تحت طلباء و طالبات میں لیپ ٹاپ تقسیم کرنے اور یونیورسٹی کے مختلف تعلیمی شعبہ جات اور تعمیراتی منصوبوں کے معائنہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

ہزارہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید سخاوت شاہ نے اپنی تقریر میں یونیورسٹی کے قیام کے اغراض و مقاصد ، کامیابیوں کے سفر اور یونیورسٹی کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالی۔انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی نے اپنی کامیابیوں کا سفر طے کرتے ہوئے ملکی سطح پر 8ویں اور صوبائی سطح پر تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔اس وقت تک یونیورسٹی 500بین الاقوامی تحقیقی مقالہ جات شائع کروا چکی ہے۔

مشتاق احمد غنی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ عوام نے ہمیں تبدیلی کے لئے \"مینڈیٹ\" دیا ہے۔ہماری کوشش ہے کہ زندگی کے تمام شعبوں میں اس طرح کی تبدیلی لائیں جو عوام محسوس کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ تبدیلی کے اس سفر کے لئے حکمت عملی طے کی جا رہی ہے اور امید ہے کہ آئندہ تین ماہ تک اس کے واضح اثرات سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ ہزارہ یونیورسٹی کی شاندار ترقی کو دیکھ کر حیران ہوئے ہیں حالانکہ 2005ء کے تباہ کن زلزلے نے اس کا\" انفرا سٹر\"کچر مٹا دیا تھا لیکن انتظامیہ اور\"فیکلٹی \"کی شبانہ روز کاوشوں کی بدولت یونیورسٹی نے ترقی کی منازل طے کیں اور اب تک اس یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کی تعداد 9000ہزار تک پہنچ چکی ہے، اس کے 32تعلیمی شعبہ جات بتائے گئے ہیں جبکہ 100سے زائد پی ایچ ڈی اساتذہ تیار ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ5سالوں میں اس یونیورسٹی نے نمایاں ترقی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اوج کمال حاصل کرنے والی قومیں تعلیم کے ذریعے آگے پہنچی ہیں ۔صوبائی حکومت نے تعلیم کی ترقی کے لئے جہاں دیگر اقدامات اٹھائے، بجٹ میں تعلیم کے لئے 66ارب روپے جبکہ مستحق اور ہونہار طلباء و طالبات کو اعلی تعلیم کے لیے انڈومنٹ فنڈ کی مد میں 80کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جس میں سے اس سال 150طلباء و طالبات کو بیرون ملک پی ایچ ڈی کے لئے بھجوایا جائے گا۔

جہاں تک یونیورسٹی کو درپیش مسائل کا تعلق ہے، صوبائی حکومت نے اس کے لئے پہلے ہی 5کروڑ روپے کی گرانٹ مختص کر رکھی ہے۔ ہم اس پر اکتفا نہیں کریں گے بلکہ اپنے تمامتر وسائل کو بروئے کار لا کر اس کے 10اکیڈیمک بلاکس تعمیر کروائیں گے۔ طلباء و طالبات کے لئے مطلوبہ ہاسٹل تعمیر کروائیں گے، یونیورسٹی کو بسیں فراہم کی جائیں گی، لائبریری کی عمارت اور اس کے لئے کتب کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ ہم اس یونیورسٹی کے تمام مسائل حل کرکے دم لیں گے۔بعد ازاں انہوں نے نوائے سحر پروگرام کے تحت ہونہار طلباء و طالبات میں لیپ ٹاپ تقسیم کئے۔ وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی کی جانب سے انہیں یادگاری شیلڈ بھی پیش کی گئی۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات