احتساب عدالت نے توقیر صادق کا 14 روز ہ جسمانی ریمانڈ دیدیا،ملزم کا طبی معائنہ کرانے کا حکم، نیب کی تفتیشی ٹیم نے مجھ پر تشدد کیا ،میرا اوگرا کرپشن کیس سے کوئی تعلق نہیں ، نیب حکام مجھے ٹانگیں توڑ نے کی دھمکیاں د ے رہے ہیں ، اوگرا کرپشن سکینڈل کے مرکزی ملزم کا عدالت میں بیان، توقیر صادق نے تفتیشی ٹیم کے سامنے بڑے نام ظاہرکر دیے ہیں ،ان میں سابق حکومت کے وزرا اوربیوروکریٹس شامل ہیں، کرپشن 82ارب سے بڑھ کر150ارب تک پہنچ گئی ہے ، توقیر صادق پر 80.56ارب روپے کرپشن کے الزمات ہیں، ذرائع نیب۔ تفصیلی خبر

منگل 9 جولائی 2013 23:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔9جولائی۔ 2013ء) احتساب عدالت اسلام آباد نے اوگرا کرپشن سکینڈل میں سابق چیرمین توقیر صادق کا چودہ روز کا جسمانی ریمانڈ دے دیا ہے جبکہ عدالت نے توقیر صادق کی جانب سے تشدد کے الزام پر ان کا طبی معائنہ کرانے کابھی حکم دے دیا ہے گذشتہ روزنیب کی تفتیشی ٹیم نے اوگرا کرپشن کیس میں ملوث ملزم توقیر صادق کو احتساب عدالت اسلام آباد میں میں پیش کیا پیش کرتے ہوئے توقیر صادق کو ہتھکڑیاں لگا ئی گئی تھیں۔

عدالت میں توقیر صادق نے اپنے بیان میں کہا کہ نیب کی تفتیشی ٹیم نے مجھ پر تشدد کیا۔ میرا اوگرا کرپشن کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے،توقیر صادق نے کہاکہ نیب حکام مجھے دھمکیاں دے رہے ہیں، کہتے ہیں کہ تمہاری ٹانگیں توڑ دیں گے ،نیب نے عدالت سے توقیر صادق کے 4روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعاکی ۔

(جاری ہے)

جس پر احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر نے جسمانی ریمانڈ دینے کے ساتھ توقیر صادق کے طبی معائنہ کرانے کا بھی حکم دیا اس سے قبل نیب کے ذرائع کا کہنا تھا کہ تفتیشی ٹیم کے سامنے توقیر صادق نے بڑے نام ظاہرکر دیے ہیں جن میں سابق حکومت کے وزرا سمیت بیوروکریٹس بھی شامل ہیں اور تفتیشی ٹیم نے بااثر افراد کو گرفت میں لانے کے لئے حکمت عملی طیکر لی ہے۔

واضع رہے کہ انٹرپول نے توقیرصادق کو اسلام آباد آمد پر نیب کے تفتیشی افسر وقاص خان کے حوالے کیا جس کے بعد توقیر صادق کو نیب کے ہیڈ کوارٹرش منتقل کیا گیا جہاں توقیر صادق سے ابتدائی تفتیش کی گئی۔ ذرائع کے مطابق اہم شخصیات کینام ای سی ایل میں شامل کرنے کے لئے فہرست تیار کر لی گئی ہے تاہم چیئرمین نیب کی تقرری نہ ہونیکیباعث ای سی ایل لسٹ پر دستخط نہیں ہوسکے۔

مزید ملزموں کی گرفتاری کے لیے نیب نے 3ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔ نیب ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کرپشن 82ارب سے بڑھ کر 150ارب تک پہنچ گئی ہے۔ توقیر صادق پر 80.56ارب روپے کرپشن کے الزمات ہیں۔ پولیس نے توقیر صادق کو عدالت میں پیش کرنے سے پہلے پولی کلینک ہسپتال میں طبی معائنہ کرایا جہاں ڈاکٹروں نے توقیر صادق کو فٹ قرار دے دیا،اوگرا کرپشن کیس میں نیب نے اپنی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔

نیب ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کرپشن 82ارب سے بڑھ کر 150ارب تک پہنچ گئی ہے.اوگرا کرپشن کیس میں نیب کی تفتیشی ٹیم کے سامنے سابق چیئرمین توقیر صادق نے بااثر افراد کے کرپشن میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے اور ان کے نام ظاہر کر دیئے ہیں جس میں سابق حکومت کے وزرا اور بیوروکریٹس بھی شامل ہیں.ان اہم افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے فہرست تیار کر لی گئی ہے اور ان بااثر افراد کو گرفتار کرنے کے لئے حکمت عملی طے کرلی ہے۔

ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے اہم گرفتاریوں کا امکان ہے جس کے لئے نیب کی 5خصوصی ٹیمیں بھی تشکیل دیدی گئی ہیں۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ توقیر صادق کو احتساب عدالت میں پیش کرنے کے لئے ریمانڈ پرچہ تیار کر لیا گیا ہے جس میں سابق چیئرمین اوگرا کا 90دن کا ریمانڈ طلب کیا جائے گا۔ اس سے قبل منگل کو صبح سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کو نیب ٹیم کی تحویل میں ابوظہبی سے اسلام آباد لایا گیا جہاں سے انھیں نیب راولپنڈی منتقل کر دیا گیا ہے۔

واضع رہے کہ توقیر صادق کو گزشتہ جمعرات فیڈرل کورٹ آف دبئی میں پیش کیا گیا تھا جس کے بعد دبئی حکام نے انہیں انٹرپول کے حوالے کر دیا۔ انٹرپول نے گزشتہ رات توقیر صادق کو نیب کی ٹیم کے حوالے کر دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق نیب کی دو رکنی ٹیم توقیرصادق کو ابوظہبی سے نجی ایئر لائن کی پرواز کے ذریعے صبح 6بج کر 50منٹ پر اسلام آباد پہنچی۔ اس سلسلے میں بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

توقیر صادق کو سخت حفاظتی سیکورٹی دینے کے لئے نیب نے ڈی جی اے ایس ایف، آئی جی اسلام آباد اور وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا ہے۔ وزضع رہے کہ توقیر صادق کو غیر قانونی بھرتیوں اور 82ارب کی کرپشن کے الزام کا بھی سامنا ہے۔ توقیر صادق کو سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے 21جولائی 2009کو اوگرا کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا۔ توقیر صادق کے بھائی تنویر صادق کا کہنا ہے کہ ان کے بھائی پر الزامات بے بنیاد ہیں۔

معاملے کو بڑھایا گیا تو بہت سے سیاستدان بھی بے نقاب ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ توقیر صادق نے اپنے دور میں کوئی سی این جی لائسنس جاری نہیں کیا۔ جعلی ڈگری کا الزام ثابت ہونے پر سپریم کورٹ نے ان کی تقرری کالعدم قرار دی تھی۔ تقرری کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد توقیر صادق ملک سے فرار ہوگئے تھے