پاکستان کرکٹ بورڈ نے امپائرز اور میچ آفیشلز کیلئے پہلی بار ضابطہ اخلاق تیارکر لیا، ممنوعہ ادویات استعمال کی شکایت ملنے پر اب امپائر کا بھی ڈوپ ٹیسٹ کرایا جا سکتا ہے،خلاف ورزی پرسخت سزائیں ہوں گی

جمعرات 11 جولائی 2013 16:43

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔آئی این پی۔ 11جولائی 2013ء) پاکستان کرکٹ بورڈ نے امپائرز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لئے ضابط اخلاق تیار کر لیا۔ خلاف ورزی کرنے والے امپائر کو اب ایک سے پندرہ سال تک نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔تین قومی کرکٹرز کے بعد امپائرز ندیم غوری اور اسد رؤف کے سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی آنکھیں کھول لی ہیں۔

ایسے امپائرز کو شکنجے میں کسنے کے لئے اب ضابط اخلاق منظور بنا دیا گیا ہے جس کے مطابق ممنوعہ ادویات استعمال کرنے کی شکایت ملنے پر اب امپائر کا بھی ڈوپ ٹیسٹ کرایا جا سکتا ہے۔ گراؤنڈ کنڈیشن ،پچ رپورٹ اور ٹیم میں شامل کھلاڑیوں کے نام بتانے پر پانچ سے پندرہ سال تک نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔ خود کو یا کسی دوسرے آفیشل کو کسی بکی کے رابطے کرنے پر اگر ایمپائر بورڈ کو آگاہ نہیں کرتا تو اسے دو سے آٹھ سال تک کی پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

کسی ایسے کام میں ملوث پایا گیا جس سے اس کھیل کی شہرت خراب ہو تو ایمپائر پر تین سے آٹھ سالہ پابندی عائد ہو سکتی ہے۔ گالی گلوچ کرنے والے امپائر پر ایک سال جب کہ نسلی تعصب کرنے پر دو سالہ پابندی عائد ہو سکتی ہے۔ میچ کے دوران اگر امپائر نے جھگڑا کیا تو دو سے دس سال تک بین کیا جا سکتا ہے۔ کسی دوسرے ایمپائر یا کھلاڑی کو فکسنگ کے لیئے اکسانے پر پانچ سے پندرہ سال کی پابندی کا سامنا کرنے پڑے گا۔

جان بوجھ کر غلط فیصلہ دینے پر سات سے دس سال جب کہ کسی بھی میچ پر شرط لگانے پر سات سے پندرہ سال تک پابندی عائد کی جا سکے گی۔ پرنٹ، الیکٹرونک یا سوشل ویب سائٹ جیسے فیس بک، سکائپ کے ذریعے کرکٹ بارے بات چیت کرنے والے امپائر کو دو سال کے لیئے بین کردیا جا ئے گا۔ ضابط اخلاق کی خلاف ورزی کرنیوالے ایمپائر کے خلاف فیصلہ تیس دن کے اندر کیا جائے گا اور فیصلے کے خلاف امپائرز کو اپیل کرنے کا حق بھی حاصل ہے۔