والد بشیر لغاری نے قاری عطا الرحمان عرف قاری نعیم بخاری کے کہنے پر حملے کا پلان تشکیل دیا ‘ چھینی ہوئی موٹر سائیکل کو مکینک کی مدد سے بارودی مواد سے بھرا‘رکشا ڈرائیور کی مدد سے موٹر سائیکل کو برنس روڈ پہنچا یا‘بائیک نارتھ کراچی کے علاقے فور کے کے بس سٹاپ سے چھینی گئی‘ساتھی کا اشارہ پاتے ہی بائیک کو ریموٹ کنٹرول سیدھماکے سے اڑایا، جسٹس مقبول باقر پر حملے میں ملوث ملزمان کو میڈیا کے سامنے پیش کردیا گیا‘ماسٹر مائنڈ بشیر لغاری کے بیٹے معاویہ لغاری اور ساتھی ابوبکر کااعتراف جرم ‘ملزمان نے شادی اور ولیمہ کی مبارکبار دے کر اپنے مشن کی کامیابی کا جشن منایا، ملزمان نے ماڑی پور روڈ پر ایڈوکیٹ کوثر ثقلین اوران کے 2سکول کے بچوں کو بھی گاڑی پر فائرنگ کرکے نشانہ بنایا تھا‘ ملزمان ایم کیو ایم کے رہنماء حیدرعباس رضوی کو نشانہ بنانے کا پلان بھی بنا رکھا ہے‘ڈی آئی جی ساؤتھ کی پریس کانفرنس

جمعہ 19 جولائی 2013 14:11

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔آئی این پی۔ 19جولائی 2013ء) کراچی میں جسٹس مقبول باقر پر حملے میں ملوث ملزمان کو میڈیا کے سامنے پیش کردیا گیا۔ ماسٹر مائنڈ بشیر لغاری کے بیٹے معاویہ لغاری اور اسکے ساتھی ابوبکر نے اعتراف جرم کرلیا۔ ملزمان نے شادی اور ولیمہ کی مبارکبار دے کر اپنے مشن کی کامیابی کا جشن منایا۔ 26جون کو برنس روڈ پر جسٹس مقبول باقر پر قاتلانہ حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار ملزمان کو میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا‘ حملے کا ماسٹر مائنڈ بشیر لغاری کا بیٹا معاویہ لغاری اور اسکے ساتھی ابوبکر ہیں جنہوں نے اعتراف جرم کیا ہے، بشیر لغاری کے بیٹے نے بتایا کہ اس کے والد نے قاری عطا الرحمان عرف قاری نعیم بخاری کے کہنے پر حملے کا پلان تشکیل دیا تھا۔

اسکے والد نے چھینی ہوئی موٹر سائیکل کو ایک مکینک کی مدد سے بارودی مواد سے بھر دیا اور اپنے ساتھی رکشا ڈراوٴر کی مدد سے موٹر سائکل کو برنس روڈ پہنچا دیا۔

(جاری ہے)

ملزم ابوبکر کے مطابق دھماکے میں استعمال ہونے والی بائیک نارتھ کراچی کے علاقے فور کے کے بس اسٹاپ سے چھینی گئی۔ ابوبکر نے اپنے ساتھی کا اشارہ پاتے ہی بائیک کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکے سے اڑا دیا۔

ڈی آئی جی ساوتھ کے مطابق ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔ ملزمان نے مزید بتا یا کہ بشیر لغاری نے جسٹس مقبول باقر پر حملہ کر نے کا پلان اپنے ہی گھر پر تیار کیا تھا اور جب جسٹس مقبول باقر کے قافلے پر حملہ ہو گیا تو بشیر لغاری نے حملہ کرنے والوں کو شادی مبارک کا پیغام بھی دیا،گرفتار ملزم ابو بکر نے بتایا کہ ریموٹ کنٹرول سے بٹن دبا کر دھماکہ اس نے خود ہی کیا تھااور اس کا نام قرعہ اندازی میں نکلنے والی پرچی میں نکلا تھا، ملزمان نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتا یا کہ دھماکے میں استعمال ہو نے والی موٹر سائیکل کے سلینسر، ٹنکی اور لائٹس میں بارود رکھا گیا تھا،ملزمان نے مزید اعتراف کر تے ہوئے بتایا کہ ملزمان نے ماڑی پور روڈ پر ایڈوکیٹ کوثر ثقلین اوران کے دواسکول کے بچوں کو بھی گاڑی پر فائرنگ کرکے نشانہ بنایا تھا۔

ملزمان سے مزید اہم انکشافات کئے اور دہشت گردی میں ملوث مزید افراد کی گرفتاریوں کی توقع ہے۔ ملزمان کے ساتھیوں ساجد، آصف چھوٹو، اور یاسر نامی شخص کی گرفتاری کے لیئے پولیس نے چھاپے مارنا شروع کردیئے ہیں۔ اس موقع پر ڈی آئی جی ساوٴتھ امیر شیخ نے پریس کانفرنس کرتے ہو ئے بتایا کہ بشیر لغاری ہی جسٹس مقبول باقر حملہ کیس کا ماسٹر مائینڈ تھااور پولیس ٹیم نے اپنا کام پیشہ وارانہ مہارت اور دیانت داری کے ساتھ کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ ان کے اہل خانہ کوبشیر لغاری کے کاموں کے حوالے سے معلومات نہ ہوں،انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ ملزمان کے گروہ نے ایم کیو ایم کے رہنماء حیدرعباس رضوی کو نشانہ بنانے کا پلان بھی بنا رکھا ہے،ملزمان نے حیدر عباس رضوی کو نشانہ بنانے کے لیے پلاننگ بھی بشیر لغاری کے گھر پر کی تھی۔ سرجانی ٹاوٴن آپریشن میں پولیس اور حساس ادارے کے اہلکاروں نے مشترکہ کارروائی کی تھی۔