وزیر صحت احکامات پر عمل درآمد کی معلوم کرنے کے لئے پروٹوکول کے بغیر ایوب میڈیکل کمپلیکس پہنچ گئے ایمرجنسی میں ایکسرے ٹیکشنز کو ایکسرے فیس لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا، میڈیکل اور امراض چشم او پی ڈی میں سنئیر ڈاکٹرز غیر حاضر

پیر 5 اگست 2013 19:47

ایبٹ آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔5اگست۔ 2013ء) خیبر پختونخوا کے وزیر صحت شوکت یوسفزئی اپنے احکامات پر عمل درآمد کی اصل صورتحال معلوم کرنے کے لئے پیر کے روز کسی پیشگی اطلاع اور پروٹوکول کے بغیر اچانک ایبٹ آباد میں ایوب میڈیکل کمپلیکس ہسپتال پہنچ گئے جہاں انہوں نے ایمرجنسی میں دو ایکسرے ٹیکشنز کو ایکسرے فیس لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا جبکہ میڈیکل اور امراض چشم او پی ڈی میں سنئیر ڈاکٹرز بھی موجود نہیں تھے۔

شوکت یوسفزئی نے ہسپتال کی منیجمنٹ کونسل کی تحلیل اور خریداری روکنے کے واضح احکامات کے باوجود ہسپتال کے لئے 16 کروڑ روپے مالیت کے آلات اور ادویات کی خریداری کے اقدامات پر ہسپتال انتظامیہ کی سر زنش کرتے ہوئے اس معاملے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا ہے ۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر کی آمد کی اطلاع پا کر ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو ، ایم ایس اور دیگر ڈاکٹر بھی پہنچ گئے ۔

تفصیلات کے مطابق وزیر صحت شوکت علی یوسفزئی پیر کے روز صبح ساڑھے گیارہ بجے تحریک انصاف کے رہنماؤں آصف زبیر شیخ اور عارف راز کے ہمراہ اچانک اے ایم سی پہنچے تو سیدھے ایمرجنسی میں گئے جہاں ایکسرے ٹیکشنز ایمرجنسی مریضوں سے ایکسرے فیس وصول کر رہے تھے جبکہ اس وصولی کی کوئی رسید بھی جاری نہیں کی گئی تھی۔وزیر صحت نے اس صورتحال پر حیرانگی اور سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایمرجنسی انچارج سے اس کی وجہ دریافت کی جو کوئی تسلی بخش وضاحت نہیں کر سکے۔

واضح رہے کہ صوبائی وزیر صحت شوکت یوسفزئی نے صوبے کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی میں آنے والے مریضوں کے لئے ادویات ،ایکسرے اور لیبارٹری ٹیسٹ وغیرہ سمیت تمام علاج مکمل طور پر مفت فراہم کرنے کے احکامات دے رکھے ہیں اور اس مقصد کے لئے بجٹ میں ایک ارب روپے کی خطیر رقم بھی مختص کی گئی ہے، وزیر صحت نے ہسپتال میں میڈیکل ،آئی ، ای این ٹی کی او پی ڈی ز اور مختلف وارڈوں کا بھی معائنہ کیا جہاں بیشتر شعبوں میں سنئیر ڈاکٹرز غائب تھے۔

وزیر صحت نے اس صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی سے سابقہ حکمرانوں کی بے حسی اورکرپشن کے باعث صحت سمیت تمام خدماتی شعبوں کا نظام ہی بالکل ناکارہ ہو چکاہے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کو فعال بنانے اور خصوصاً دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں ہسپتالوں کو تمام ضروری سہولیات اور عملہ فراہم کرکے بڑے ہسپتالوں پر بوجھ کم کرنے کے لئے انقلابی اقدامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جن پر عمل درآمد بھی 16 اگست سے شروع ہو جائے گا۔

انہوں نے ڈاکٹروں سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت سے تعاون کریں یا نہ کریں لیکن مریضوں سے ضرور تعاون کریں کیونکہ تکلیف دہ سفر کر کے دور دراز علاقوں سے آنے والے دکھی مریضوں کو ہسپتالوں میں ڈاکٹر میسر نہ ہوں تو ان کی تکلیف ،دکھ اور مایوسی کا کیا عالم ہو گا؟ انہوں نے بتایا کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت ایمر جنسی کے علاوہ کینسر ،شوگر اور ہیپپا ٹاٹٹس جیسے امراض کا علاج بھی بالکل مفت کر نے کے اقدامات کر رہی ہے لیکن یہ تمام اقدامات ڈاکٹروں کے تعاون اور فرض شناسی کے جذبے کے بغیر بے سود ہو ں گے ۔

وزیر صحت نے دورے کے دوران ہسپتال کی صفائی اور نظم و ضبط کی صورتحال کو پہلے کی نسبت بہتر قرار دیتے ہوئے انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ مریضوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کو خصوصاً ڈاکٹروں اور عملے کی حاضری کو بھی یقینی بنا ئے ۔شوکت یوسفزئی نے اس موقع پر ہسپتال انتظامیہ کے ساتھ 16 کروڑ روپے مالیت کی ادویات و طبی آلات کی خریداری کا معاملہ بھی اٹھایا اور اس امر پر حیرانگی کا اظہا ر کیا کہ ہسپتال منیجمنٹ کونسل کی تحلیل اور خریداری روکنے کے اقدامات کے باوجود اس خریداری پر پیش رفت جاری رکھی گئی جبکہ صوبائی حکومت کو بھی بے خبر رکھا گیا ۔

چنانچہ شوکت یوسفزئی نے اس معاملے پر جوڈیشل انکوائری کا حکم دیتے ہوئے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ صوبائی حکومت کے فیصلے تک کمپنی سے کوئی سپلائی وصول نہ کی جائے ۔

متعلقہ عنوان :