بارشوں اور سیلابی ریلیوں نے تباہ مچادی ،دریائے چناب ،ستلج ،راوی اور سندھ بپھر گئے، پنجاب میں سیلابی ریلوں سے 700دیہات پانی میں غرق ،لاکھوں متاثرین کھلے آسمان تلے زندگیاں گزارنے پر مجبور ،بنیادی ضروریات زندگی کی قلت، متاثرین کو مشکلات کا سامنا ،مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ، سیلاب زدہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری ،سندھ میں 300سے زائد دیہات ڈوب گئے

منگل 20 اگست 2013 13:41

لاہور/ملتان/سکھر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔آئی این پی۔ 20اگست 2013ء ) ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں اور سیلابی ریلیوں نے تباہ مچادی ،دریائے چناب ،ستلج ،راوی اور سندھ پبھر گئے ، پنجاب میں سیلابی ریلوں سے 700دیہات پانی میں غرق ہوگئے ،لاکھوں متاثرین کھلے آسمان تلے زندگیاں گزارنے پر مجبور ہوگئے ،بنیادی ضروریات زندگی کی قلت سے متاثرین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ،مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ، سیلاب زدہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری ،متاثرین کو ریسکیو کرنے کا عمل جاری ،سندھ میں بھی 300سے زائد دیہات ڈوب گئے ۔

منگل کو پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری۔ دریائے ستلج،چناب اور دریائے سندھ نے پنجاب اور سندھ کے کئی مقامات پر تباہی مچا دی۔

(جاری ہے)

سیلابی ریلوں نے دیہات کے دیہات ڈبودیے اور ہزاروں افراد کو بے گھر کردیا۔جھنگ میں دریائے چناب کے سیلابی ریلے سے 350 سے زائد دیہات ڈوب گئے۔ پانی شہر کے حفاظتی بند سے ٹکرانے لگا۔ شورکوٹ اور چنیوٹ میں بھی سیلابی صورتحال کا سامنا رہا۔

دریائے چناب کے سیلاب نے مظفرگڑھ،ملتان اور جلال پوربھٹیاں کے200سے زائد دیہات بھی پانی میں غرق کردیے۔ ملتان سمیت مختلف سیلاب زدہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری رہیں۔دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونے سے وہاڑی کی بستی فرید میں سیکڑوں مکانات سیلابی ریلے کی زد میں آگئے اور ہزاروں لوگ دربدر ہوگئے۔نالہ ڈیک کا سیلابی ریلہ گوجرانوالا کی تحصیل کامونکی میں 120 دیہات کوڈبوتاہواآگے بڑھ گیا ۔

کامونکی شہر کے کچھ محلے بھی ریلے کی زد میں آئے۔دریائے سندھ میں سیلابی ریلے کے بہاو سے جام پور اور راجن پورمیں الگ الگ شگاف پڑنے سے متعدد دیہات اور بستیاں پانی کی لپیٹ میں آگئیں۔سندھ میں بھی دریائے سندھ سے ملحقہ علاقوں کی صورتحال اچھی نہیں رہی ۔سکھر اور گھوٹکی میں کچے کے 266 سے زائد دیہات ڈوب گئے، فصلیں تباہ ہوگئیں۔ متاثرین کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے۔ لیکن تباہی کا سلسلہ نہ رک سکا ۔سکھر میں ایک لاکھ 56 ہزار ایکڑ زرعی اراضی سیلابی پانی سے متاثر ہوسکتی ہے۔خیرپور میں پریالو زیرو پوائنٹ بند،جمشیر، آلرا جاگیر اورفریدآباد بچاو بندوں پر دریائے سندھ کا دباو بڑھنے لگا۔ حیدرآباد میں کوٹری بیراج سے منسلک نہروں میں بھی پانی کی سطح بلند ہوگئی ۔