محکمہ صحت پنجاب نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کنٹرول کرنے کے لئے گائیڈ لائنز جاری کر دیں،تمام اضلاع کے ای ڈی اوز صحت کو گائیڈ لائنز پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت

جمعہ 23 اگست 2013 20:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔23اگست۔ 2013ء) محکمہ صحت پنجاب نے صوبہ بھر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گیسٹرو انٹرائٹس،ملیریا اور دیگر وبائی امراض کی روک تھام کے لئے تمام اضلاع کے ای ڈی اوز صحت کو ضروری گائیڈ لائنز جاری کر دیں ہیں اور تمام ای ڈی اوز کو ہدایت کی گئی ہے کہ ان گائیڈ لائنز پر موسم برسات کے اختتام تک عملدرآمد جاری رکھا جائے۔

ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ پنجاب کی جانب سے جاری ہونے والی گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ پینے کے پانی کے نمونہ جات کا لیبارٹری تجزیہ کرایا جائے اور برف خانوں میں استعمال ہونے والے پانی کا بھی لیبارٹری ٹیسٹ کرایا جائے۔پانی کے ذخیروں،ٹینکیوں وغیرہ میں کلورین کا استعمال کیا جائے۔ گڑے سڑے پھلوں،برف کے گولوں،غیر معیاری آئس کریم اور کھلے مشروبات کی فروخت روکنے کے لئے ضرورت پڑنے پر دفعہ 144 کا نفاذ عمل میں لایا جائے۔

(جاری ہے)

ای ڈی اوز صحت کو ہدایت کی گئی ہے کہ ہسپتالوں میں ORS کے پیکٹس،ڈرپس اور جان بچانے والی ادویات کی دستیابی یقینی بنائی جائے نیز لیڈی ہیلتھ ورکرز (LHWs) اور موبائل ٹیموں کے ذریعے گھروں میں ORS کے پیکٹس تقسم کئے جائیں۔ ڈیزیزسرویلنس اور گیسٹرو سے متاثرہ افراد کے بروقت علاج کو یقینی بنایا جائے۔ای ڈی اوز صحت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے واسا، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور ٹی ایم ایز کے ساتھ رابطہ میں رہیں۔

علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز اور تحصیل ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں، دیہی وبنیادی مراکز صحت پر عوام کی رہنمائی اور گیسٹرو کا علاج وادویات کی دستیابی بارے بینرز بھی آویزاں کئے جائیں۔محکمہ صحت نے ملیریا بخار کو کنٹرول کرنے کے لئے مچھر مار سپرے، پانی کے جوہڑوں میں ٹیمی فاس(Temephose) دوائی ڈالنے،مچھروں کی افزائش روکنے کے لئے کیمیکل،بائیو لوجیکل اور مکینیکل طریقے اپنانے کی ہدایت کے ساتھ ملیریا بخار کے مریض کے علاج کے سلسلہ میں کیس مینجمنٹ کی گائیڈ لائنز بھی تمام ای ڈی اوز صحت کو فراہم کر دی ہیں۔محکمہ صحت نے ویکسئین کے ذریعے کنٹرول ہونے والے امراض کے بارے میں بھی ضروری معلومات اور گائیڈ لائنز تمام اضلاع کے محکمہ صحت کو ارسال کر دی ہیں۔