امریکی صدر باراک اوباما کا برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے ٹیلیفونک رابطہ ، شامی صورتحال اور حالیہ کیمیائی حملوں بارے گفتگو،کیمیائی ہتھیاروں کے حملے سے متعلق بڑھتے ہوئے اشاروں پر ’شدید تشویش‘ کا اظہار ،کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی اطلاعات پرامریکی انٹیلی جنس نے حقائق جمع کرنا شروع کردیئے ،چار بحری بیڑوں سمیت امریکی فوج شامی حدود کے قریب پہنچ گئی‘ امریکہ فوجی کارروائی سے باز رہے،شام کی انتباہ ،روس نے کیمیائی حملوں کے پیچھے باغیوں کا ہاتھ قرار دیدیا ،دمشق میں کیمیائی ہتھیاروں کے حملے سے متاثر ہونے والے 3600 کے قریب مریضوں کی دیکھ بھال کی ،عالمی طبی تنظیم

اتوار 25 اگست 2013 12:45

واشنگٹن/لندن /ماسکو /دمشق(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔25اگست۔ 2013ء) امریکی صدر باراک اوباما کا برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے ٹیلیفونک رابطہ ، شامی صورتحال اور حالیہ کیمیائی حملوں بارے گفتگو،کیمیائی ہتھیاروں کے حملے سے متعلق بڑھتے ہوئے اشاروں پر ’شدید تشویش‘ کا اظہار ،امریکی صدر اور برطانوی وزیر اعظم کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے حملے ثابت ہونے کی صورت میں شام کو سنگین جواب کی دھمکی،کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی اطلاعات پرامریکی انٹیلی جنس نے حقائق جمع کرنا شروع کردیئے ،چار بحری بیڑوں سمیت امریکی فوج شامی حدود کے قریب پہنچ گئی،شام نے وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ فوجی کارروائی سے باز رہے،روس نے کیمیائی حملوں کے پیچھے باغیوں کا ہاتھ قرار دے دیا ۔

(جاری ہے)

اتوار کو عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون نے امریکی صدر براک اوباما نے چالیس منٹ تک فون پر بات چیت کی۔ٹین ڈاوٴننگ سٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماوٴں نے شام کی جانب سے کیے جانے والے کیمیائی ہتھیاروں کے حملے سے متعلق بڑھتے ہوئے اشاروں پر ’شدید تشویش‘ کا اظہار کیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے دمشق سے اقوامِ متحدہ کے تفتیش کاروں کو کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ حملے کی جگہ کی فوری رسائی کا مطالبہ کیا ہے۔

بیان کے مطابق ڈیوڈ کیمرون اور براک اوباما نے اپنے عزم کو دوہرایا ہے کہ شام کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے حملے ثابت ہونے پر بین الاقوامی برادری کی جانب سے شام کو سنگین جواب دیا جائے گا۔ادھر وائٹ ہاوس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر اوباما کو دمشق کے خلاف کارروائی کے آپشنز پر بریفنگ بھی دی گئی ۔صدراوباما کے اعلیٰ مشیروں نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کیخلاف کارروائی سے متعلق مختلف آپشن صدر اوباما کے سامنے پیش کئے ہیں۔

ان میں امریکہ اوراس کے اتحادیوں کی شام کیخلاف کارروائی کا آپشن بھی شامل ہے۔ دوسری طرف اقوامِ متحدہ کے تخفیف اسلحہ کی سربراہ اینجلا کین دمشق پہنچ گئی ہیں جہاں وہ شامی حکومت پر زور دیں گی کہ وہ اقوامِ متحدہ کے کیمیائی ہتھیاروں کے معائنہ کاروں کو کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ حملے کے جگہ کا معائنہ کرنے کی اجازت دیں۔واضح رہے کہ شام میں باغی اور حزبِ مخالف کے کارکن صدر بشار الاسد کی حامی قوتوں پر 21 اگست کو دارالحکومت دمشق کے نزدیک کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کرتی ہیں جبکہ سرکاری ٹی وی اس کا الزام باغیوں پر عائد کرتا ہے۔

اس سے پہلے عالمی طبی تنظیم میڈیسنز سانز فرنٹیئرز نے تصدیق کی ہے کہ شام کے دارالحکومت دمشق میں اس کی مدد سے چلنے والے تین ہسپتالوں میں حالیہ کیمیائی ہتھیاروں کے حملے سے متاثر ہونے والے 3600 کے قریب مریضوں کی دیکھ بھال کی ہے۔اس سے قبل روس نے الزام عائد کیا کہ بدھ کے حملے کے پیچھے باغیوں کا ہاتھ ہے جبکہ دمشق میں شامی حکومت نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات کو ’غیر منطقی اور من گھڑت‘ قرار دیا۔