سیکورٹی فورسز اور قوم کی قربانیوں کی بدولت ایجنسی میں امن و امان قائم ہو چکا ہے ،اگر نیک نیتی سے کام لیا جائے تو تمام مسائل آسانی سے حل ہونگے، علاقے میں امن و امان کی بحالی کے بعدترقیاتی سرگرمیوں میں تیزی لائی گئی،عوام دو مہینوں کے اندر اندر خوشگوار تبدیلی محسوس کریں گے،نقل مکانی کرنے والے قبائلی مشران واپس آکر علاقے کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں،میڈیا حالات کے پیش نظر زمہ داری کا مظاہرہ کریے،کمانڈنٹ مہمند رائفلز عمر بخاری کی وفدسے گفتگو

جمعرات 29 اگست 2013 20:54

مہمند ایجنسی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔29اگست۔ 2013ء) کمانڈنٹ مہمند رائفلز عمر بخاری نے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز اور قوم کی قربانیوں کے بدولت ایجنسی میں امن و امان پوری طور پر بحال ہو چکا ہے ،اگر نیک نیتی سے کام لیا جائے تو تمام مسائل آسانی سے حل ہونگے، علاقے میں امن و امان کی بحالی کے بعدترقیاتی سرگرمیوں میں تیزی لائی گئی،عوام دو مہینوں کے اندر اندر خوشگوار تبدیلی محسوس کریں گے،نقل مکانی کرنے والے قبائلی مشران واپس آکر علاقے کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں،میڈیا حالات کے پیش نظر زمہ داری کا مظاہرہ کریں۔

وہ جمعرات کو وفد سے گفتگو کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ایجنسی میں امن وامان کی بحالی میں قوم اور سیکورٹی فورسز کی بیش بہا قربانیاں شامل ہے۔

(جاری ہے)

سیکورٹی فورسز کے جوان دشوار گزارعلاقوں میں اپنی فرائض بخوبی انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایجنسی میں امن مکمل طور پر بحال ہے۔اور اکا دُکاواقعات کے علاوہ کوئی بدامنی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر خلوص نیت سے کام کیا جائے۔

تو کوئی بھی کام مشکل نہیں ہے۔ اور سخت نہ سخت ٹاسک کو بھی باآسانی پورا کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا وقت اور حالات کی نزاکت کو دیکھ کر زمہ داری کا مظاہرہ کریں۔اور ریاست مخالف بیانات دینے سے پرہیز کریں۔کیونکہ اس سے حالات ٹھیک ہونے کے بجائے مذید بگڑجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایجنسی میں ماربل کے واسیع ذخائر موجود ہیں۔اس کو صحیح معنوں میں بروئے کار لاکر علاقے کی تقدیر بدل سکتی ہے۔

اور بے روزگاری پر بڑی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔پاک افغان شاہراہ جلد تجارت کے لیے کھول دی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ قبائیلی معاشرے میں قومی مشران کا ایک اہم کردار ہوتا ہے۔علاقے سے نقل مکانی کرنے والے قبائیلی عمائدین واپس آکر علاقے کے دوبارہ آباد کاری میں حصہ لیں۔ اور قبائیلی رسم و رواج کے تحت قومی تنازعات کی حل میں اپنا کردار ادا کریں۔

متعلقہ عنوان :