قیام پاکستان میں ہمارے اسلاف کی قربانیاں شامل ہیں ، اقتدار کسی کی جاگیر یا وراثت نہیں ، حکومت پر ایک خاص طبقے کا قبضہ ہے ، ہم اپنے مقاصد کے حصول پر کسی سے سمجھوتہ نہیں کر تے، جمعیت اپنے فیصلوں میں بااختیار ہے ،کسی کا دباؤ قبول نہیں کر تی، جمعیت علماء اسلام (ف)کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان کی چارسدہ کے وفد سے ملاقات میں بات چیت

ہفتہ 31 اگست 2013 22:11

چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔31اگست۔ 2013ء) جمعیت علماء اسلام (ف)کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ قیام پاکستان میں ہمارے اسلاف کی قربانیاں شامل ہیں ، اقتدار کسی کی جاگیر یا وراثت نہیں ، حکومت پر ایک خاص طبقے کا قبضہ ہے ، ہم اپنے مقاصد کے حصول پر کسی سے سمجھوتہ نہیں کر تے، جمعیت اپنے فیصلوں میں بااختیار ہے ،کسی کا دباؤ قبول نہیں کر تی ۔

وہ ہفتہ کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ لاجز میں اپنی رہائش گاہ پر رکن قومی اسمبلی مولانا سید گوہر شاہ کی قیادت میں چارسدہ کے وفد سے ملاقات میں بات چیت کررہے تھے ۔ اس موقع پر حاجی حنیف اللہ حسرت ، مولانا جمیل احمد ، حاجی اختر منیر ، محمد جان ، حاجی ملک امان اللہ ، حاجی مولانا عبدالوکیل ، پیر محبوب عالم اور دیگر بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ انہوں نے مشرف کا دباؤقبول نہیں کیا تو کسی اور کا حکم قبول کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔

۔جمعیت علمائے اسلام اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چل کر مدارس ، مساجد ، داڑھی ، پگڑی اور شغائر اسلام کی حفاظت کر رہی ہے جو موجودہ دور میں بہت دشوار ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان اور خیبر پختون خواہ میں حکومت سازی کے حوالے سے ہمارے تحفظات کو سنجیدگی سے نہیں لیاگیا یہی وجہ ہے کہ دونوں صوبوں میں ماضی سے زیادہ بد امنی اور خون خرابہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں ۔

پاکستان اندرونی اور بیرونی سازشوں کا شکار ہے ۔ جمعیت علمائے اسلام ریاست کی خفاظت کو مقدم سمجھتی ہے اور ریاست بچانے کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے ۔ مولانا فضل الرحمان نے عمران خان پر تنقید کر تے ہوئے کہا کہ عمران خان سیاست کے ادنیٰ جماعت کے طالب علم ہے مگر خود کو سیاست کا ماسٹر سمجھتے ہیں ۔ سیاست کا میدان بہت کٹھن اور مشکل ہے یہ بچوں کا کھیل نہیں ۔

عمران خان قوم پر مغرب کا ایجنڈا لاگو کر نے کیلئے پاگل بنا ہو ا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار کسی کی جاگیر نہیں بلکہ یہ اسلاف نے ہمیں وارثت میں چھوڑی ہے ۔ بڑے بڑے کوٹھی اور بنگلے پگڑیوں اور داڑھی والوں کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتے ۔ ہماری الگ دنیا ہے ۔ حکومت میں یا خزب اختلاف میں رہنا ہمارا حق ہے ۔ ہم حالات کے ساتھ چلتے ہیں کسی کا فیصلہ اپنی ذات اور پارٹی پر مسلط نہیں کر تے ۔ ہم اپنے فیصلوں میں آذاد ہیں ۔ جمعیت علمائے اسلام کی سربلندی اور اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ سے باہر جد و جہد کر رہی ہے ۔

متعلقہ عنوان :