وفاقی کابینہ کا 450 جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی اور رینجرز کو خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ سندھ نے بھی رینجرز کو مکمل اختیارات دینے سے اتفاق کیا ہے ، پولیس پر عوام کا اعتماد نہیں ،پولیس میں اعلیٰ طبقے سے لیکر نچلے طبقے تک سیاسی و سفارشی بھرتیاں کی گئیں ،کراچی میں رینجرز کو بلا امتیاز کارروائی کے اختیارات دیئے جائیں گے ، کراچی میں ایک امن کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو امن وامان کی صورتحال کو مانیٹر کرے گی ،ا س میں غیر جانبدار لوگوں کا انتخاب کیا جائیگا ،زیراعظم محمد نواز شریف کا وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب

بدھ 4 ستمبر 2013 21:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔4ستمبر۔ 2013ء) وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں 450 جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی اور رینجرز کو خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ کیاگیا جس کے تحت رینجرز کے پاس تفتیش کرنے اور چالان کے مکمل اختیارات ہونگے بدھ کو وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں وزیر اعظم محمد نواز شریف کو کراچی میں بے امنی کے ذمہ دار 450 جرائم پیشہ افراد کی فہرست پیش کی گئی جس پر وزیراعظم نے کہاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔

بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ رینجرز کو مکمل اختیارات دیئے جائیں گے جو چالان اور تفتیش کرنے کے اختیارات کے حامل ہوں گے ۔ اجلاس میں کابینہ کے وزراء سمیت سیکرٹری قانون ، اے جی سندھ اور رینجرز حکام نے بھی شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ کراچی کو فوج کے حوالے نہیں کیا جائے گا ، وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے بھی رینجرز کو مکمل اختیارات دینے کی بات کی ہے ۔

پولیس پر عوام کا اعتماد نہیں کیونکہ پولیس میں اعلیٰ طبقے سے لیکر نچلے طبقے تک سیاسی و سفارشی بھرتیاں کی گئیں ۔ کراچی میں رینجرز کو بلا امتیاز کارروائی کے اختیارات دیئے جائیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں ایک امن کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو امن وامان کی صورتحال کو مانیٹر کرے گی ۔ جس میں غیر جانبدار لوگوں کا انتخاب کیا جائیگا ۔

وزیراعظم نے کہا کہ عوام کا پولیس سے اعتماد اٹھ چکا ہے ، اس لئے وزیراعلیٰ سندھ بے بھی رینجرز کو مکمل اختیارات دینے کی بات پر اتفاق کیا ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزرا نے مشترکہ طور پر مطالبہ کیا کہ کراچی میں اب فوری ایکشن کی ضرورت ہے،سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی کی جاتی ہے۔وفاقی وزیر قادر بلوچ نے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کیخلاف غیرجانبدارپولیس،رینجرز کے ذریعے کارروائی کی جائے،بھارت بڑی جمہوریت ہے،وہاں دہشتگردی کے سخت قوانین ہیں تو یہاں کیوں نہیں بن سکتے ،پاٹا اور ٹاڈا کی طرز پر سخت قوانین بننے چاہئیں۔

اس سے قبل وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کراچی کی امن و امان کی صورت حال پر تفصیلی جائزہ کے بعد یہ تاثر مل رہا ہے کہ پولیس پر لوگوں کاا عتماد نہیں رہا ، مجرموں کو ضمانتیں مل جاتی ہیں اور صورت حال میں کوئی بہتری نہیں ہو تی ،کراچی میں چھینی گئی گاڑیاں واپس نہیں ملتیں۔چین نے بھی شکایت کی ہے کہ آپ کے ہاں ہمارے لوگ بھی مارے جارہے ہیں، خراب حالات سے چینی بھی متاثر ہیں تو یہ معاملات انتہائی سنگین ہیں ان حالات کے تدارک کیلئے کارروائی عمل میں لانی پڑے گی اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف حکمت عمل کو اپنانا ہوگا۔

کراچی میں جرائم پیشہ عناصرکے خلاف مناسب کارروائی نہیں ہورہی،پولیس شاید اس قابل نہیں کہ جرائم اوردہشتگردی کا مقابلہ کر سکے، وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق نچلی سطح پرپولیس میں بھرتیوں میں گڑ بڑ ہوئی ہے،ان تمام تر حالات میں کراچی کو فوج کے حوالے کرنا بہت دور کی بات ہے تاہم کراچی میں مہم چلانے کی ضرورت ہے ،میں اسے آپریشن نہیں کہتا،وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق واٹر بورڈ اور دیگر محکموں سے پولیس میں بھرتیاں کی گئیں تاہم میں یہ نہیں کہتا کہ وہتمام برے لوگ ہیں لیکن پولیس میں سفارشی اور سیاسی بنیادوں پربھرتیاں ہوئیں اور عوام کو پولیس پراعتماد نہیں رہا۔