پاکستان اور بھارت کے مابین ڈائیلاگ عمل سے پارلیما نی اور عوامی سطح پرتعلقات میں بہتری آ سکتی ہے،چیئرمین سینیٹ،اراکین پارلیمنٹ عوامی جذبات اور احساسات کے مطابق اہم مسائل پر گفت و شنید کر سکتے ہیں ،نیئرحسین بخاری کاپاکستان اور بھارت کے اراکین پارلیمنٹ کے مابین ڈائیلاگ کے پانچویں راوٴنڈ کے افتتاحی سیشن سے خطاب

جمعرات 19 ستمبر 2013 23:24

اسلام آباد (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19ستمبر۔2013ء) چیئر مین سینیٹ سید نئیر حسین بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین ڈائیلاگ کے عمل سے پارلیما نی اور عوامی سطح پرتعلقات میں مزید بہتری آ سکتی ہے ۔اراکین پارلیمنٹ عوامی جذبات اور احساسات کے مطابق اہم مسائل پر گفت و شنید کر سکتے ہیں ۔ پاکستان اور بھارت کے اراکین پارلیمنٹ کے مابین ڈائیلاگ کے پانچویں راوٴنڈ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممکوں کے اراکین پارلیمنٹ کے مابین ڈائیلاگ کے عمل سے پارلیمانی اور عوامی سطح پر باہمی تعلقات میں مزید بہتری دیکھنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ عوامی جذبات اور احساسات کے مطابق اہم مسائل پر گفت و شنید کر سکتے ہیں اور پارلیمانی ڈپلومیسی کے ذریعے فراخ دلانہ انداز میں ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ خیال کر سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

نیئر حسین بخاری نے کہا کہ عوامی نمائندے اعتماد کا بہتر ماحول پیدا کر سکتے ہیں جس کو سامنے رکھ کر دونوں ملک آگے بڑھ سکتے ہیں اور یہ کہ دونوں ملکوں کے مابین اچھے تعلقات نہ صرف دونوں کے مفاد میں ہیں بلکہ پورے خطے کی سلامتی امن اور ترقی کیلئے بھی ضروری ہیں ۔

ہماری تقدیر یں آپس میں جڑی ہوئی ہیں لہٰذا ایسے اقدامات اٹھائے جانے چاہیں جن سے عوام کی بھلائی اور تعاون کو فروغ ملے۔چیئر مین سینیٹ نے بھارت سے آئے پارلیمانی وفد کو گرم جوشی کیساتھ خوش آمدید کہا ۔انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے ڈئیلاگ کے تمام چینلز کو کھلا رکھنا ہوگا تاکہ ایک دوسرے کو بہتر طریقے سے سمجھا جا سکے اور مسائل کا حل تلاش کیا جائے۔

اس موقع پر انہوں نے پلدات کی ڈائیلاگ کیلئے کی گئی کو ششوں کو سراہا اور کہا کہ مختلف راوٴنڈز میں ہونیوالی ملاقاتوں سے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع ملا ہے۔چیئر مین سینیٹ نے کہا کہ یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ آج بھارت کے عوامی نمائندے پاکستان کے دورے پر ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈائیلاگ کے عمل میں پارلیمانی اور دیگر سطح پر وفود کے تبادلوں کے ذریعے تیزی لائی جائے ۔

سیمینا ر سے سینیٹرز مشاہد حسین سید ، مولا نا عبدالغفور حیدری، افراسیاب خٹک اور نسرین جلیل کے علاوہ اراکین قومی اسمبلی نے بھی خطاب کیااور ڈائیلاگ کی اہمیت اور دونوں ممالک کے مابین باہمی روابط کو فروغ دینے کے حوالے سے کئے گئے اقدامات پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ ڈائیلاگ کے ذریعے مسائل کا حل نکالا جائے اور اس سلسلے میں اراکین پارلیمنٹ کو بھر پور کردار ادا کرنا ہوگا۔

بھارت کے پارلیمانی وفد کے رہنما مانی شنکر آیار نے کہا کہ وفد کو پاکستان کا دورہ کرکے بڑی خوشی ہوئی ہے اور یہ کہ اراکین پارلیمنٹ تعلقات کو خوشگوار بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے ڈائیلاگ کے اس عمل کو مثبت قرار دیا اور زیادہ سے زیادہ روابط اور باہمی تعاوٴن پر زور دیا ۔ اس سے قبل پلدات کے صدر احمد بلال محبوب نے ڈائیلاگ کے عمل کے بارے میں دونوں ممالک کے اراکین پارلیمنٹ کو تفصیلی آگاہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ اس پانچویں ڈائیلاگ کا عمل دو دن جاری رہیگا جس میں باہمی دلچسپی کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جائیگا۔