سندھ اسمبلی نے جمعہ کو ”ایچ آئی وی اور ایڈز کے کنٹرول ،علاج اور تحفظ کا بل 2013“ اتفاق رائے سے منظور کرلیا ،بل کے تحت سندھ ایڈز کمیشن“ قائم کیا جائیگا ، ایڈز کے مریضوں ،مشکوک یا مبینہ مریضوں کو امتیازی سلوک سے بچانے کیلئے قانونی تحفظ فراہم کیا گیاہے

جمعہ 20 ستمبر 2013 20:59

کراچی (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20ستمبر۔2013ء) سندھ اسمبلی نے جمعہ کو ”ایچ آئی وی اور ایڈز کے کنٹرول ،علاج اور تحفظ کا بل 2013“ اتفاق رائے سے منظور کرلیا ،جس کے تحت نہ صرف ” سندھ ایڈز کمیشن“ قائم کیا جائے گا بلکہ ایچ آئی وی اور ایڈز کے مریضوں ،مشکوک یا مبینہ مریضوں کو امتیازی سلوک سے بچانے کیلئے قانونی تحفظ فراہم کیا گیاہے ۔18ویں آئینی ترمیم کے بعد صحت سے متعلق امور صوبوں کو منتقل ہوگئے ہیں ،لہٰذا اس حوالے سے صوبے میں قانون سازی ضروری ہے ۔

مذکورہ بل کے تحت حکومت اس قانون کے نفاذ کے 15دنوں کے اندر ” سندھ ایڈز کمیشن“ قائم کرے گی ۔یہ کمیشن صوبے میں ایچ آئی وی اور ایڈز کے تدارک ،کنٹرول ،دیکھ بھال ،معاونت اور علاج سے متعلق امور سنبھالے گا ۔کمیشن ورکنگ باڈی اور گورننگ باڈی پر مشتمل ہوگا ۔

(جاری ہے)

ورکنگ باڈی صوبے میں ایچ آئی وی اور ایڈز سے متعلق منصوبوں کے آغاز اور تکمیل کی ذمہ دار ہوگی جبکہ گورنننگ باڈی ہر چھ ماہ بعد اپنا اجلاس بلاکر ورکنگ باڈی کی کارکردگی کا جائزہ لے گی ۔

ورکنگ باڈی کے ارکان میں متعلقہ شعبے میں کام کرنے والی دو این جی اوز کے نمائندے ،دو میڈیکل پریکٹیشنز ،ایک ماہر قانون ،سماجی مسائل سے متعلق کام کرنے والی این جی اوز کا ایک نمائندہ ،ایڈز کے خطرے کا شکار (رسک) کمیونٹی کے تین نمائندے ،قانو نافذ کرنے والے اداروں کا ایک ریٹائرڈ افسر یا ریٹائرڈ جج اور سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کا پراونشل پروگرام منیجر شامل ہوں گے ۔

کمیشن کی گورننگ باڈی5ارکان پر مشتمل ہوگی ،جن کی دو سال کے لیے نامزدگی حکومت کرے گی ۔کمیشن کے چیئرمین اور سیکرٹری کا انتخاب گورننگ باڈی کرے گی ۔کمیشن کا انتظامی دفتر محکمہ صحت سندھ میں ہوگا ۔مذکورہ بل کے تحت کسی شخص کو کسی شعبے میں یہ حق نہیں ہوگا کہ وہ ایچ آئی وی کا شکار افراد ،ایڈز کے مشکوک یا مبینہ مریضوں کے ساتھ امتیازی سلوک اختیار کرے ۔

صحت، تعلیم ،روزگار ،رہائش اور دیگر سہولتوں کی فراہمی ،تعلیمی اداروں میں داخلوں ،عوامی جگہوں پر آنے جانے ،امیگریشن وغیرہ کے حوالے سے ایسے مریضوں یا مبینہ مریضوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنا خلاف قانون ہوگا ۔قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں پر 50ہزار روپے سے تین لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جاسکتاہے ۔صحت کی سہولتیں فراہم کرنے والے جو ادارے ایچ آئی وی کے مریض کا علاج نہیں کرے گا یا علاج میں تاخیر کرے گا ،اس پر ایک سے دو لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جاسکے گا ۔

بل کے تحت حکومت ایچ آئی وی اور ایڈز کے تدارک اور مریضوں سے متعلق لوگوں کے رویے کو بہتر بنانے کے لیے مہم چلائی جائے گی ۔جن علاقوں میں کمیونٹیز میں ایچ آئی وی اور ایڈز کا خطرہ زیادہ ہے ،وہاں حکومت زیادہ توجہ دے گی ۔ بل کے تحت جنسی زیادتی کے مقدمات میں زیادتی کا ارتکاب کرنے والے اور متاثرہ شخص دونوں کی ایچ آئی وی اسکرنینگ لازمی ہوگی ۔

کمیشن کی یہ بھی ذمہ داری ہوگی کہ وہ این جی اوزکے ذریعہ اسٹریٹ چلڈرن اور صوبے کی تمام جیلوں کے قیدیوں کی ایچ آئی وی اسکرنینگ کے لیے مہم شروع کرے گا اور اگر کوئی ایچ آئی وی اور ایڈز کا مریض پایا جائے گا تو کمیشن اسے سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت علاج فراہم کرے گا ۔بل کے تحت مریض سے متعلق معلومات اس کی مرضی کے بغیر عام کرنے کی بھی سزا تجویزدی گئی ہے ،جودوسے 5سال کی قید اور دو لاکھ روپے تک جرمانہ کی صورت میں ہوسکتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :