حکومت کا سی این جی انڈسٹری ختم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ،گیس کی طلب ورسد میں توازن قائم نہ ہونے تک ملک میں گیس کا بحران جاری رہیگا، اقلیتوں کی مخصوص نشستوں میں اضافہ کیلئے کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے، قومی اسمبلی کو آگاہی، حکومت غریب اور متوسط طبقے کو سبسڈی دینے پر یقین رکھتی ہے ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بین الاقوامی مارکیٹ سے منسلک ہیں ،ڈیزل پر ساڑھے چار روپے فی لیٹر ،پٹرول پر 57 پیسے سبسڈی دے رہے ہیں،چودھری برجیس طاہر

جمعہ 27 ستمبر 2013 17:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔آئی این پی۔ 27ستمبر 2013ء) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ حکومت کا سی این جی انڈسٹری ختم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے جب تک گیس کی طلب ورسد میں توازن قائم نہیں ہو جاتا ملک میں گیس کا بحران جاری رہے گا۔ جمعہ کو وقفہ سوالات کے دوران راجہ عامر زمان کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ 8 فروری 2008ء سے ملک میں نئے سی این جی سٹیشن لگانے پر پابندی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سی این جی سٹیشن کے موجودہ لوڈ میں اضافے پر بھی پابندی ہے۔

لعل چند کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے بتایا کہ اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستوں میں اضافہ کرنے کیلئے فی الحال کوئی تجویز نہیں ہے، ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر چودھری برجیس طاہر نے بتایا کہ موجودہ حکومت غریب اور متوسط طبقے کو سبسڈی دینے پر یقین رکھتی ہے امیر طبقے کو سبسڈی نہیں دی جائیگی۔

(جاری ہے)

ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بین الاقوامی مارکیٹ سے منسلک ہیں اگر بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھتی ہیں تو پاکستان میں بھی قیمتیں بڑھائی جاتی ہیں اس وقت ڈیزل پر ساڑھے چار روپے فی لیٹر سبسڈی دی جارہی ہے جبکہ پٹرول پر 57 پیسے سبسڈی دے رہے ہیں۔

سید نوید قمر کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ موجودہ حکومت نے کوئی نئی ایل این جی پالیسی متعارف نہیں کروائی ہے اس وقت ایل این جی پالیسی 2011ء قابل اطلاق ہے، سیما محی الدین جمیلی کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ اس وقت روٹی، تندور کنکشنوں کے علاوہ تمام نئے کمرشل اور صنعتی کنکشنوں پر عارضی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

ایوان کو بتایا گیا کہ موجودہ حکومت نے ابھی تک ملک میں تیل وگیس کی تلاش کیلئے پٹرولیم کمپنیوں کو کوئی لائسنس نہیں دیا۔ طاہرہ اورنگزیب کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت آفتاب شیخ نے بتایا کہ حالیہ مون سون بارشوں اور سیلابوں سے این ایچ اے نیٹ ورک کا کوئی پل اور زمین دوز نالی متاثر نہیں ہوئی تاہم چند سڑکوں کے کچھ حصوں پر معمولی نقصانات ہوئے ہیں۔

کشمیر ہائی وے کی تعمیر میں تاخیر سے متعلق ضمنی سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ ملک میں کچھ سڑکیں ایسی ہیں جن کی تعمیر ہم بچپن سے دیکھ رہے ہیں لیکن وہ مکمل نہیں ہوئیں۔ کشمیر ہائی وے کی تعمیر سے متعلق تفصیلات آئندہ اجلاس میں پیش کر دی جائینگی۔ محمد ریاض ملک کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ پاکستان کے ساحلی علاقوں میں تیل وگیس کی تلاش کا کام جاری ہے۔

گزشتہ پانچ سالوں میں بلوچستان کے اضلاع سبی اور ڈیرہ بگٹی میں تیل وگیس کے تین ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔ ایوان کو بتایا گیا کہ موجودہ مالی سال کے دوران 110 کنوؤں کی کھدائی کا منصوبہ ہے ملک کے شمالی علاقوں کی نسبت جنوبی اور وسطی علاقوں میں کنوؤں پر کم لاگت آتی ہے۔ سید نوید قمر کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برجیس طاہر نے بتایا کہ قدرتی گیس کے موثر استعمال کو فروغ دینے کیلئے ایک پالیسی متعارف کرائی گئی ہے جس کے مطابق پانچ شعبوں کی ترجیحی فہرست بنائی گئی ہے جس میں پہلے نمبر پر گھریلو صارفین وتجارتی شعبے، دوسرے نمبر پر توانائی کا شعبہ، تیسرے نمبر پر جنرل انڈسٹریل فرٹیلائزرز اینڈ کیپٹو پاور، چوتھے نمبر پر سیمنٹ کا شعبہ اور پانچویں نمبر پر سی این جی کا شعبہ شامل ہے۔

ڈاکٹر محمد اظہر خان جدون کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر چودھری برجیس طاہر نے بتایا کہ حکومت کا سی این جی انڈسٹری ختم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت گیس کی کمی دور کرنے کیلئے تمام کوشیں کررہی ہے جب تک گیس کی طلب ورسد میں توازن قائم نہیں ہو جاتا گیس کا بحران جاری رہے گا اور گیس استعمال کرنیوالے تمام شعبوں بشمول سی این جی کو مشکلات درپیش رہیں گی۔