آواران ، لاکھوں متاثرین تاحال امداد کی فراہمی کے منتظر اورمتاثرین شدید گرمی میں کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پر مجبور ،متاثرہ علاقوں میں خوراک اور پینے کی پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ، بیماریاں پھوٹنے کا خطرہ بڑھنے لگا

اتوار 29 ستمبر 2013 21:25

آواران (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29ستمبر۔2013ء) شدید زلزلے سے متاثرہ بلوچستان کے انتہائی پسماندہ ضلع آواران میں لاکھوں متاثرین تاحال امداد کی فراہمی کے منتظر اورمتاثرین شدید گرمی میں کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پر مجبور ہیں ، متاثرہ علاقوں میں خوراک اور پینے کی پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ، بیماریاں پھوٹنے کا خطرہ بڑھنے لگا ۔ ڈپٹی کمشنر آواران کے مطابق زلزلے سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے جبکہ امدادی کاموں میں مصروف فلاحی اداروں کے مطابق یہ ڈسٹرکٹ انتظامیہ تاحال شدید متاثرہ علاقوں تک رسائی ہی حاصل نہیں کرسکی ۔

آواران کے سب سے زیادہ متاثرہ تحصیل مشکے گذشتہ کئی سالوں سے علیحدگی پسند بلوچ قوم پرست جماعتوں کا گڑھ سمجھی جاتی ہے، دشوار گذار اور ناہموار راستے کی وجہ سے صرف مخصوص طاقتور انجن اور چاروں پہیوں سے چلنے والی جیپیں ہی ان علاقوں تک پہنچا سکتی ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ انتظامیہ کے پاس ایسی گاڑیاں موجود نہیں۔

(جاری ہے)

پاک فوج سمیت مختلف سیاسی و فلاحی اداروں کی جانب سے بھیجی جانے والی امداد ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر آواران میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر تک پہنچائی جارہی ہے تاہم ڈسٹرکٹ انتظامیہ اس امداد کو اپنے گوداموں میں ذخیرہ کررہی ہے، ذرائع کے مطابق گذشتہ کئی سالوں سے شدید متاثرہ علاقوں میں سرکاری ملازمین اور سیکیورٹی فورسز کا جانا انتہائی خطرناک تصور کیا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ڈسٹرکٹ انتظامیہ کے اہلکار ان علاقوں میں جانے کیلئے تیار نہیں۔

آواران ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر سے صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گاوٴں ڈل بیدی کے رہائشیوں نے بتایا کہ انھیں 4دن گذرنے کے بعد بھی امداد میں ایک سوئی بھی نہیں ملی۔ گاوٴں میں واقع 350 گھر مکمل طور پر گرچکے ہیں اور لوگوں کے پاس سائے میں بیٹھنے کی جگہ بھی نہیں ہے رات میں مچھر اور دن میں شدید دھوپ میں وقت گذارنے پر مجبور ہیں۔

متعلقہ عنوان :