وزیر اعلیٰ بلوچستان متحرک ہو کر زلزلہ سے متاثر ہونے والوں کی بحالی کے لئے اقدامات اٹھائیں،عبدالغفور حیدری ،آواران میں بیٹھ جانے سے متاثرین کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو رہا ہے،آواران اور مشکے میں ادویات ،خوراک اور اشیاء خوردنوش کی شدید قلت ہے،صحافیوں سے گفتگو

اتوار 29 ستمبر 2013 22:04

آواران/ مشکے (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29ستمبر۔2013ء) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری اور رکن قومی اسمبلی مولانا قمرالدین نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی آواران میں بیٹھ جانے سے متاثرین کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو رہا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ وزیر اعلیٰ اور حکومت وسیع پیمانے پر متحرک ہو کر زلزلہ سے متاثر ہونے والوں کی بحالی کے لئے اقدامات اٹھائیں ،وزیر اعلیٰ بلوچستان کی آواران میں موجودگی کے باوجود تحصیل مشکے میں حکومتی اقدامات کاکوئی آثار نہیں مل رہا آواران اور مشکے میں ادویات ،خوراک اور اشیاء خوردنوش کی شدید قلت ہے زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد پہنچانے کا کوئی زریعہ موجود نہیں ہم نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات میں انہیں یہ تجویز دی تھی کہ زلزلہ متاثرین کے لئے دو بڑے کیمپ ایک مشکے اور دوسرا آواران میں لگائی جائے مگر وزیر اعلیٰ نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی دلچسپی ظاہر کی ان خیالات کا اظہار انہوں نے آواران سے مشکے پہنچنے کے بعد مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے مرکز ی رہنماوٴں نے مشکے کے مختلف علاقوں گجر ،نوکجو سمیت دیگر علاقوں کا دورہ کیا متاثریں میں اشیاء خورد نوش تقسیم کئے اور بعد ازاں اجتماعی قبروں پر جا کر فاتحہ خوانی بھی کی جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا قمر الدین اور رکن قومی اسمبلی مولانا قمرالدین ،سابقہ صوبائی وزیر مولانا فیض محمد نے صحافیوں کو بتایا کہ مشکے اور آوارا ن میں جس بڑی پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں حکومتی اقدامات اس پیمانے پر نظر نہیں آتے مشکے میں تو کوئی حکومتی اقدام نظر نہیں آرہا ظلم کی انتہاء یہ ہے کہ مشکے اور آواران میں ایکسرے مشین تک کی سہولت موجود نہیں ہے آج بھی کہیں علاقوں میں لوگ مکانات کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں کوئی ایسا خاندان نہیں جہاں اموات نہیں ہوئی ہو مریضوں کو آواران اور مشکے سے منتقل کرنے میں کافی وقت صرف ہوتا ہے کراچی پہنچتے پہنچتے زخمیوں کی موت واقعہ ہو جاتا ہے لیذا حکومت کو چائیے کہ فوری طور پر مشکے اور آواران میں میڈیکل کیمپ کا انعقاد کر کے آرتھو پیڈک سرجنوں کی خدمات حاصل کر کے متاثرین کو یہی سہولتیں فراہم کریں جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماوٴں نے کہا کہ اموات اور نقصانات کا ٹھیک طرح سے اندازہ لگانا مشکل ہے اور جو اندازہ بتائی جا رہی ہے وہ غلط ہے اموات ہزاروں میں ہوئے ہیں اور زخمیوں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے جمعیت علماء اسلام اور دیگر رفاعی ادارے حکومت کی نسبت انتہائی متحرک ہے اور ہم اس مشکل گھڑی میں لوگوں کو تناء نہیں چھوڑیں گے آوارا ن میں لوگوں کو طبی امداد و اشیاء خوردنوش پہنچانے کے بعد مشکے میں بھی متاثریں کو طبی امداد پہنچا رہے ہیں مگر حکومت کی سست روی انسانی جانوں کی ضیاء کی سبب بن رہی ہیں حکومت کو چائیے کہ متاثرین کے لئے فوری طور پر خوراک ،طبی امداد ،اور خیموں کا بندوبست کریں وگرنہ نقصانات مزید بڑھ جائیں گے اور اس جرم کا زمہ دار حکومت وقت ہو گی ۔