ورزش دل اور فالج کے مریضوں کیلئے دوا جتنی ہی موثر چیز ہے ، تحقیق ، نتائج کی بنیاد پر ورزش کو مریضوں کے نسخے میں شامل کیا جانا چاہیے ، ماہرین

بدھ 2 اکتوبر 2013 13:28

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 2اکتوبر 2013ء)امریکہ اور برطانیہ میں مریضوں کی ایک بڑی تعداد پر کی جانے والی ایک تحقیق کیمطابق ورزش دل اور فالج کے مریضوں کے لیے دوا جتنی ہی موثر چیز ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق طبی سائنسدانوں کی تحقیق کے دوران تین لاکھ سے زیادہ مریضوں پر وزرش اور دوائیوں کے اثرات کا تقابلی جائزہ لیا گیا اور یہ بات سامنے آئی کہ ورزش جہاں دل کی بیماری کی ادویات جتنی ہی کارگر ثابت ہوئی وہیں فالج کے مریضوں پر اس کا کا اثر دوا سے زیادہ ہوا۔

محققین کے مطابق نتائج کی بنیاد پر ورزش کو مریضوں کے نسخے میں شامل کیا جانا چاہیے۔ تاہم ماہرین طب کا کہنا ہے کہ مریضوں کو دوا کے استعمال کے ساتھ ساتھ ورزش بھی کرنی چاہیے اور ان میں سے صرف ایک کا استعمال صحیح نہیں۔

(جاری ہے)

تحقیق کے دوران لندن سکول آف اکنامکس، ہارورڈ میڈیکل سکول اور سٹینفرڈ یونیورسٹی کے سکول آف میڈیسن سے تعلق رکھنے والے محققین نے بطورِ علاج وزرش اور دوائیوں کے استعمال کے تقابلی جائزے کے بارے میں کی گئی طبی تحقیقات کو تلاش کیا۔

انہوں نے اپنے تجزئیے دوران 305 ایسے تجربات کی نشاندہی کی جن میں دل کی بیماری، فالج کے مریضوں کی بحالی، دل کے دورے اور ذیابیطس کے مریضوں پر کام کیا گیا تھا تاہم برٹش ہارٹ فاوٴنڈیشن کی سینئر نرس ایمی تھامسن نے کہاکہ ورزش سے صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں تاہم اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود نہیں کہ یہ دوا کے برابر یا اس سے بہتر ہے۔ انہوں نے کہاکہ دل کی بیماریوں میں ادویات کا انتہائی اہم کردار ہوتا ہے اور دل کی مریضوں کو انہیں تجویز کردہ ادویات استعمال کرتی رہنی چاہئیں اگر آپ کو دل کی بیماری ہے یا ہونے کا خدشہ ہے تو اپنے ڈاکٹر سے پوچھیں کہ علاج میں ورزش کیا کردار ادا کر سکتی ہے۔

سٹروک ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر پیٹر کولمین کے مطابق دوا کے ساتھ ساتھ ورزش کا کردار انتہائی اہم ہے اور اس پر مزید تحقیق ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ باقاعدہ ورزش کرنے متوازن غذا کھانے اور سگریٹ نوشی ترک کر کے لوگ فالج کا خطرہ کم کر سکتے ہیں۔