حکومت ہمارے ڈاکٹروں اور عملے کو زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں کام کر نے کی اجازت نہیں دی رہی ، عالمی تنظیم ، ٹیمیں زلزلہ زدہ علاقوں میں طبی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے پوری طرح تیار ہیں ، ایم ایس ایف ، کئی علاقوں میں لوگ غذائیت کی کمی کا شکار ہیں،بچے ملیریا اور دوسرے امراض کے خطرے سے دوچار ہیں ،منیجر آپریشنز

ہفتہ 5 اکتوبر 2013 15:31

لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5اکتوبر 2013ء) لوگوں کی طبی امداد کیلئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم میڈیسنز سانز فرنٹیئرز (ایم ایس ایف) نے کہا ہے کہ باربار درخواست کرنے کے باوجود حکومت پاکستان اس کے ڈاکٹروں اور عملے کو بلوچستان کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں کام کرنے کی اجازت نہیں دے رہی۔ ایم ایس ایف نے ایک بیان میں کہا کہ وہ 24 ستمبر سے پاکستان کے حکام سے روزانہ رابطہ کر رہی ہے تاکہ اپنی ٹیمیں اور طبی امداد آواران میں پہنچا سکے مگر حکومت پاکستان نے اْسے اب تک متاثرہ علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ایم ایس ایف بلوچستان میں پہلے ہی کام کر رہی ہے اور اس کی ٹیمیں زلزلہ زدہ علاقوں میں طبی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے پوری طرح تیار ہیں جنھوں نے متاثرہ افراد کے علاج معالجے، پینے کے پانی اور صفائی کیلئے ضروری اشیاء کا بندوبست کر رکھا ہے۔

(جاری ہے)

ایم ایس ایف کے منیجر آپریشنز کرس لاکیئر نے کہا کہ متاثرہ افراد کی مدد کے انتظار کیلئے گیارہ دن بہت زیادہ ہوتے ہیں اور یہ بہت اہم ہے کہ پاکستانی حکام آواران میں غیرجانبدارانہ امداد کی اجازت دیں تاکہ متاثرین کی ضرورتوں کو پورا کیا جاسکے۔

بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان میں صحت عامہ کی صورت حال پہلے ہی خراب ہے، وہاں کئی علاقوں میں لوگ غذائیت کی کمی کا شکار ہیں، خاص طور پر بچے ملیریا اور دوسرے امراض کے خطرے سے دوچار ہیں۔ایم ایس ایف کے منیجر آپریشنز کرس لاکیئر نے کہاکہ ہم متاثرہ علاقوں کے لوگوں کے لیے پریشان ہیں کیونکہ زلزلے کے بعد صورت حال بدتر ہوگئی ہوگی۔ بیان کے مطابق ایم ایس ایف کی ٹیمیں پاکستان کے قبائلی علاقوں، صوبہ خیبر پختونخوا، بلوچستان اور صوبہ سندھ میں ان لوگوں کو طبی امداد فراہم کر رہی ہے جو شورش یا لڑائی سے متاثر ہوئے ہیں یا جنھیں صحت کی سہولتوں تک رسائی حاصل نہیں اور یہ کہ وہ پاکستان میں اپنی امدادی سرگرمیوں کے لیے دنیا بھر میں لوگوں کے نجی عطیات سے فنڈز جمع کرتی ہے اور کسی ملک کی حکومت، امدادی ادارے، فوج یا سیاسی گروپس سے پیسے نہیں لیتی۔

متعلقہ عنوان :