امریکی خصوصی دستوں کا لیبا اور صومالیہ میں ایبٹ آباد طرز کا آپریشن لیبیا سے القاعدہ رہنما اللبی گرفتار ،صومالیہ میں آپریشن ناکام  امریکی فوجیوں کو بھاگنا پڑا …… امریکی حملے کو پسپا کر دیا ہے  الشباب کا دعویٰ ، کارروائی میں برطانیہ اور ترکی کے فوجیوں نے حصہ لیا برطانوی فوجی مارے گئے  امریکی اور ترک فوجی زخمی ہوئے  ترجما ن ،ہماری فوج میں صومالیہ میں کسی قسم کی کارروائی میں حصہ نہیں لیا  برطانیہ اور ترکی کی تردید، رات کو شدید فائرنگ کی آوازوں کی وجہ سے نیند سے اٹھ گئے پندرہ منٹ تک فائرنگ کی آوازیں آتی رہیں  عینی شاہدین

اتوار 6 اکتوبر 2013 15:02

نیویارک(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔6اکتوبر۔2013ء) امریکی فوج کے خصوصی دستوں نے لیبیا میں القاعدہ جبکہ صومالیہ میں الشباب کے اہم کمانڈروں کی گرفتاری کیلئے ایبٹ آباد طرز کا آپریشن کیا ہے جس کے نتیجے میں لیبیا سے القاعدہ کے رہنما انس اللبی کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم صومالیہ میں امریکی آپریشن ناکام ہوگیا  امریکی فوج کو بھاگنا پڑا غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی نیول سیلز کے خصوصی دستے نے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں القاعدہ کے اہم ترین رہنما انس اللبی کو ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کیا۔

انس اللبی 2011 میں لیبیا میں خانہ جنگی کے خاتمے اور معمر قدافی کی ہلاکت کے بعد اپنے آبائی شہر واپس آئے تھے، ان پر 1998 میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر بم حملے کرنے کا الزام ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب امریکی دستوں نے صومالیہ کے علاقے ہراوی میں القاعدہ کی ذیلی مقامی تنظیم ”الشباب“ کے سینئر رہنما کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام ہوگئی، امریکی میڈیا نے اعلیٰ عسکری حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ امریکی نیوی سیلز نے سمندر کے راستے صومالیہ کے علاقے براوی پہنچ کر الشباب کے رہنما کو نشانہ بنانے کیلئے ایک مکان پر چھاپہ مارا۔

کارروائی کے دوران وہ رہنما مارے گئے تاہم اس کی تصدیق کرنے سے پہلے ہی امریکی فوجیوں کو وہاں سے نکلنا پڑا۔ الشباب کے رہنما کی زندہ یا مردہ گرفتاری کیلئے کیا گیا یہ آپریشن گزشتہ ہفتے کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں شاپنگ مال پر ہونے والے حملے پر کیا گیا۔ دوسری جانب الشباب کے ترجمان نے برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے امریکی حملے کو پسپا کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ادھر امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی فوجی اپنی ہدف کو نشانہ بنانے میں ناکام رہے۔ایک امریکی سکیورٹی اہلکار نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ براوی پر چھاپے کی منصوبہ بندی ایک ہفتے پہلے کی گئی تھی۔سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیروبی میں الشباب کی جانب سے کیے گئے حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کارروائی ویسٹ گیٹ پر کیے گئے حملے کے جواب میں کی گئی اس سے پہلے الشباب نے بتایا کہ سفید فام فوجی‘ کشتی کے ذریعے براوی پہنچے تھے لیکن الشباب نے ان کا حملہ پسپا کر دیا۔

مقامی گروپ کمانڈر محمد ابو سلیمان نے کہا کہ یہ کارروائی ناکام ہوگئی ہے اور براوی پر اب بھی ان کا کنٹرول ہے۔برطانوی میڈیا نے الشباب کے فوجی معاملات کے ترجمان شیخ عبدالعزیز ابو مصعب کے حوالے سے بتایا کہ اس کارروائی میں برطانیہ اور ترکی کے فوجیوں نے حصہ لیا۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ جھڑپ میں برطانوی فوج کا کمانڈر ہلاک ہوا اور چار فوجی زخمی ہوئے ترکی کا ایک فوجی بھی زخمی ہوا تاہم برطانیہ اور ترکی کے حکام نے کہا ہے کہ ان کی فوج نے اس قسم کی کسی کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔

براوی کے رہائشیوں نے بتایا کہ وہ رات کو شدید فائرنگ کی آوازوں کی وجہ سے نیند سے اٹھ گئے۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ دس پندرہ منٹ تک شدید فائرنگ ہوتی رہی۔واضح رہے کہ شدت پسند تنظیم الشباب نے نیروبی میں ویسٹ گیٹ شاپنگ مال پر 21 ستمبر کو ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس واقعے میں67 افراد ہلاک ہوئے تھے۔