پشاور ، بم دھماکے میں پولیو ٹیم کے دو رضا کاروں اور پولیس اہلکاروں سمیت سا ت افراد جاں بحق ، متعدد زخمی، دھماکے میں 4 سے 5 کلو دھماکا خیزمواد استعمال کیا گیا، دوسرے بم کو ناکارہ بنا دیا گیا ، ناکارہ بم کا وزن 8 کلوگرام تھا ، زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ،ہلاکتوں میں اضافہ کاخدشہ ، ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ، صدر اور وزیر اعظم کی مذمت ، زخمیوں کو فوری طبی سہولیات فراہم کر نے کی ہدایت

پیر 7 اکتوبر 2013 16:00

پشاور/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7اکتوبر 2013ء) صوبائی دارالحکومت پشاور میں بڈھ بیر کے علاقے ملک خیل میں دھماکے کے نتیجے میں 4 پولیس اہلکاروں سمیت 7افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ،زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ کاخدشہ ہے ،دھماکے میں 4 سے 5 کلو دھماکا خیزمواد استعمال کیا گیا، دھماکے کی جگہ سے ملنے والے دوسرے بم کو ناکارہ بنا دیا گیا ، ناکارہ بم کا وزن 8 کلوگرام تھا جبکہ صدر ممنون حسین اور وزیر اعظم محمد نواز شریف نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طبی سہولیات فراہم کر نے کی ہدایت کی ہے ۔

پیر کو پشاور کے علاقے بڈھ بیر سے پولیس اہلکار انسداد پولیو مہم ٹیم کی حفاظت کیلئے جارہے تھے کہ ملک خیل میں ہسپتال کے قریب دھماکہ ہوگیا جس کے نتیجے میں 4 پولیس اہلکاروں سمیت 7جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ، دھماکے کے بعد ہرطرف افراتفری پھیل گئی ریسکیو ٹیموں نے جائے حادثہ پر پہنچ کر لاشوں اور زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا، جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے، چیف ایگزیکٹو ایل آر ایچ ارشد جاوید کے مطابق زخمیوں میں سے 2 افراد کی حالت تشویشناک ہے، جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، پولیس کے مطابق پک اپ میں 12 پولیس اہلکار سوار تھے، جبکہ دھماکے میں انسداد پولیو ٹیم کی پولیس کو نشانہ بنایا گیا۔

(جاری ہے)

ایس ایس پی آپریشنز نجیب الرحمان کے مطابق دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں میں4 پولیس اہلکاروں سمیت امن کمیٹی کے 2 رضاکار بھی شامل ہیں، جبکہ بارودی مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا، پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں، ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں 4 سے 5 کلو دھماکا خیزمواد استعمال کیا گیا، دھماکے کی جگہ سے ملنے والے دوسرے بم کو بھی ناکارہ بنا دیا گیا ہے، ناکارہ بنائے گئے بم کا وزن 8 کلوگرام تھا، جبکہ ناکارہ بنائے گئے بم کے ساتھ موبائل بھی ملا ہے۔

ایس ایچ او بڈھ بیر کے مطابق پشاور میں دھماکے کی اطلاع پہلے سے موجود تھی، ہم نے گزشتہ رات اور پیر صبح بھی بم ڈسپوزل یونٹ کے اہلکاروں کو طلب کیا تھادوسری جانب ایس ایس پی اپریشنز نجیب اللہ کے مطابق دھماکا آئی ای ڈی کے ذریعے کرایا گیا، جس کا نشانہ پولیس کی گاڑی تھی۔وسری جانب صوبائی وزیر صحت شوکت یوسفزئی نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے پولیو ورکرز کی ازسرنو سیکیورٹی کا جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے ۔

دوسری جانب صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے پشاور میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ مذمتی بیان میں وزیراعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے فرض کی ادائیگی کے دوران اپنی جانوں کے نذرانے دیئے۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ جاں بحق ہونے والوں کو جنت الفردوس میں جگہ دے اور متاثرہ خاندانوں کو یہ ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنے کی توفیق دے۔

انہوں نے دھماکہ میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کی بھی دعا کی۔دوسری جانب چیئر مین سینٹ نیئر حسین بخاری ، ڈپٹی چیئر مین صابر بلوچ ، سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صاد ق ، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ، مسلم لیگ (ق)کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین ، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اسفند یار ولی ، سینیٹر زاہد خان ، میاں ا فتخار حسین ، وزرائے اعلیٰ پرویز خٹک ، ڈاکٹر عبد المالک ، میاں شہباز شریف ، سید قائم علی شاہ ، وفاقی وزراء پرویز رشید ، چوہدری نثار علی خان ، شاہد خاقان عباسی ، خواجہ سعد رفیق ، سکندر حیات بوسن ، سابق صدر آصف علی زر داری ، پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری ، سابق وفاقی وزراء ، قمر زما ن کائرہ ، سیدنویدقمر ، مخدوم امین فہیم نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے لواحقین سے ہمدردی کااظہار کیا۔