ہربچے کو پولیوکے مرض سے محفوظ کرنے کی ذمہ داری کو چیلنج تصورکرلیا ہے ،گورنرخیبر پختونخوا، پولیوکے مرض کا مکمل تدارک یقینی بنانے کیلئے نوجوانوں سے لیکر علماء اورقبائلی زعماء تک سب کو ساتھ لیکرپیش رفت کریں گے، ایک خاطرخواہ وقفے اور بڑے نقصان کے بعد باڑہ تحصیل کے بچوں کوپہلے ہی پولیو ویکسین کے قطرے پلائے دیئے گئے ہیں،گورنرہاؤس میں تقریب سے خطاب

جمعرات 24 اکتوبر 2013 22:49

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24اکتوبر۔2013ء) خیبرپختونخوا کے گورنر انجینئرشوکت اللہ نے کہاہے کہ فاٹا میں ہربچے کو پولیوکے مرض کا نشانہ بننے سے محفوظ کرنے کی ذمہ داری کوہم نے ایک چیلنج تصورکرلیا ہے اورپولیوکی مرض کا مکمل تدارک یقینی بنانے کیلئے نوجوانوں سے لیکر علماء اورقبائلی زعماء تک سب کو ساتھ لیکرپیش رفت کریں گے۔انہوں نے مزید کہاہے کہ خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ۔

ایف۔آر۔بنوں اورشمالی وزیرستان ایجنسی میں پولیو کے نئے کیس سامنے آنے کے بعد پورے فاٹا میں متاثرہ بچوں کی تعدا د37 تک پہنچ جانا گوکہ انتہائی باعث تشویش امر ہے لیکن میں یقین سے کہہ سکتاہوں کہ ہم اپنی پولیو ٹیموں،قانون نافذ کرنے والے اداروں، پولٹیکل انتظامیہ،اراکین پارلیمنٹ اورقبائلی عمائدین کے اور زیادہ فعال اورنتیجہ خیز کردار کی بدولت کم سے کم وقت میں اس پرقابو پالیں گے۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز عالمی یوم انسداد پولیو کے موقع پرگورنرہاوس پشاورمیں فاٹا سیکرٹریٹ کے سوشل سیکٹر ڈیپارٹمنٹ کے زیراہتمام منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے مزیدکہا کہ اپنے تعلیمیافتہ نوجوانوں سے ہمیں بہت توقعات ہیں کہ وہ آئندہ ہرخاندان تک پہنچ کر انہیں اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ بنانے کیلئے پولیو کے قطرے پلانے کی ضرورت اوراہمیت سے آگاہ کریں گے۔

گورنر نے کہا کہ ایک خاطرخواہ وقفے اور بڑے نقصان کے بعد باڑہ تحصیل کے بچوں کوپہلے ہی پولیو ویکسین کے قطرے پلائے دیئے گئے ہیں اوراب ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے کاہرطبقہ اورتمام متعلقہ حلقے باہم مل کر بے لوث انداز سے یہ بات یقینی بنائیں کہ پورے فاٹا میں ایک بھی بچہ آئندہ پولیوقطرے پلانے سے محروم نہ رہے۔ تقریب سے جس میں فاٹا سکاؤٹس،یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم قبائلی طلباء و طالبات کی ایک بڑی تعدادکے ساتھ ساتھ عالمی ادارہ صحت،یونیسیف،روٹری انٹرنیشنل کے نمائندوں اورسرکاری حکام نے بھی شرکت کی،سیکرٹری سوشل سیکٹر فاٹا سیکرٹریٹ جناب آفتاب اکبردرانی، عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر سرفراز خان آفریدی اورپشاور یونیورسٹی کے ایک سابق وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹرقبلہ آیاز نے بھی خطاب کیا۔

گورنر نے کہاکہ پاک فوج،پولیس،رضاکار اداروں اوردیگرمتعلقہ حلقوں کی انسداد پولیو کیلئے خدمات سب پرعیاں ہیں اوراس مقصد کیلئے آئندہ بھی کوئی کسراٹھانہیں رکھی جائیگی۔ گورنر نے کہا کہ فاٹا کے عوام ان کی بھلائی کیلئے کسی بھی کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں اورضرورت اس امرکی ہے کہ ان تک موزوں انداز سے رسائی حاصل کرکے شریک کاربنایا جائے اور ہم یہ بات یقینی بنائیں گے کہ علماء ،قبائلی زعماء اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ساتھ لیکر آئندہ انسدادپولیوکی مہموں کومزیدموثرانداز سے جاری رکھا جائے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ کچھ عرصہ کے بعد انسداد پولیوٹیموں کی کارکردگی کوبھی جانچا جائے گا اوریہ اطمینان بخش نہ ہوئی تو ان کی جگہ نئی ٹیمیں تشکیل دیگر اس مقصد کاحصول یقینی بنایا جائے گا۔دریں اثنا تقریب کے شرکاء کو پولیو کی مرض کے موذی اثرات کے بارے میں دستاویزی فلموں، اعداد وشمار کی حامل دستاویزات اورمزاحیہ خاکوں کے ذریعے تفصیل سے آگاہ کیاگیا۔

جناب آفتاب اکبردرانی اورڈاکٹر سرفرازخان آفریدی نے انسدادپولیو کے حوالے سے موجودہ صورتحال اورمستقبل کی ضروریات کا ذکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ فاٹا میں37متاثرہ بچوں کی موجودگی کے بعد قومی سطح پر یہ علاقہ اس حوالے سے 75 فیصد بوجھ تلے آگیا ہے۔ جبکہ پاکستان کاشمار دنیا میں ان محض تین ممالک میں ہوتاہے جہاں ابتک یہ وائرس اپنے منفی اثرات سے آئندہ نسلوں کیلئے خطرہ بناہوا ہے۔ پروفیسرڈاکٹرقبلہ آیاز نے اپنے خطاب میں انسداد پولیو ویکسین کے قطرے پلانے کی ضرورت اوراہمیت کا ذکرکیااور کہا کہ ہم اپنے بچوں کی صحت اورمستقبل محفوظ بنانے کیلئے مذہبی طورپرپابند ہیں اور ایسا ممکن بنانے کیلئے والدین کو چاہے کہ وہ دستیاب مواقع سے پورا پورا فائدہ اٹھائیں۔