وزن کی زیادتی یا مٹاپا آئندہ زندگی میں امراض قلب اور کئی امراض کا باعث بن سکتا ہے‘ حکیم اعجاز فاروقی ، سبزی ،پھلوں پر مشتمل صحت بخش غذا ،ورزش کینسر ،امراض قلب جیسے خطرناک امراض سے بچاتے ہیں ‘ طبی مذاکراہ میں گفتگو

پیر 28 اکتوبر 2013 15:08

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28اکتوبر 2013ء) سبزیاں صحت بخش غذا کے اہم اجزا ہیں، سبزیوں پر مشتمل خوراک کئی قسم کے کینسر ،امراض قلب اور کئی امراض سے بچانے میں موثر کردار ادا کر تے ہیں، اس کے برعکس سُرخ یا ذخیرہ شدہ گوشت کا زیادہ استعمال بڑی آنت کے کینسر کا سبب بن سکتاہے،اس کے علاوہ غیر صحت بخش اورچکنائیوں سے بھرپور غذا کا استعمال اور ورزش وغیرہ کی کمی سے وزن بڑھ جاتا ہے اور وزن کی زیادتی یامٹاپے کا کئی قسم کے کینسر جیسے خوراک کی نالی، بڑی آنت، چھاتی، رحم اور گردے کے کینسر کے ساتھ تعلق ہے اوروزن کی زیادتی یا مٹاپا آئندہ زندگی میں کینسرامراض قلب اور کئی امراض کا باعث بن سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان طبی کانفرنس لاہور ڈویژن کے زیر ِ اہتمام پروفیسر حکیم محمد اعجاز فاروقی کی زیر صدارت منعقدہ ایک طبی مذاکرہ میں گفتگو کرتے ہوئے حکیم محمد احمد سلیمی ، حکیم محمدافضل میو،حکیم محمد جاوید رسول ،پروفیسرحکیم سید عمران فیاضنے کیا ۔

(جاری ہے)

حکیم محمد ا عجاز فاروقی نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ صحت بخش غذائی عادات ناصرف کئی قسم کے کینسر سے بچاتی ہیں بلکہ اِ ن سے امراض ِ قلب کے خطرات بھی کم ہوجاتے ہیں۔

حکیم احمد سلیمی نے بتایا کہ باقاعدہ جسمانی کارکردگی، صحت بخش غذا کا استعمال کر کے اور وزن پر قابو پا کرخاصی حد تک کینسر اور امراض قلب کے خطرات کو کم کیاجا سکتا ہے۔ پس بہترین حکمت عملی یہ ہے کہ ہماری روز مرہ غذا میں حیوانی چربی انتہائی کم اور ریشہ دار غذائیں خاص طور پر پھل اور سبزیاں زیادہ ہوں- جو سبزیاں ہم کچی کھا سکتے ہیں ان میں گاجر ،بند گوبھی ، پھول گوبھی ،کھیرا، مولی ، پیاز وغیرہ شامل ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارہ صحت کی غذا اور مزمن امراض کے حوالہ سے جاری کی گئی حالیہ رپورٹس میں مزمن امراض جیسے امراض قلب ، کینسر ،ذیابیطس اور مٹاپا وغیرہ سے بچنے کے لیے روزانہ کم از کم 400گرام پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل غذا تجویز کی گئی ہے ۔لہذا کینسر اور امراض قلب جیسے خطرناک امراض سے بچنے کے لیے ہمیں بچپن سے ہی اپنے بچوں کو سبزی اور پھلوں پر مشتمل صحت بخش غذا اور ورزش کی ترغیب دینی چاہیے ۔