محکمہ صحت ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ معاہدے پر پوری طرح عملدرآمد کر رہا ہے ،سنیارٹی لسٹ تیار کرنیوالی کمیٹی میں ان کے نمائندے شامل ہیں ، ترجمان محکمہ صحت ،2300 ڈاکٹروں میں سے کوشش کے باوجود صرف 800 ڈاکٹروں نے کاغذات مکمل کرائے ،سنیارٹی لسٹ جاری کر دی جائے گی

جمعہ 8 نومبر 2013 20:12

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7نومبر۔2015ء) محکمہ صحت پنجاب کے ترجمان نے کہا کہ محکمہ صحت ینگ ڈاکٹرز کے سابق معاہدے پر پری طرح عملدرآمد کر رہا ہے جس سے ینگ ڈاکٹرز ایسوی ایشن کی قیادت بخوبی آگاہ ہے ، معاہدے پر عملدرآمد ینگ ڈاکٹرز کے نمائندوں کی ملاقات ہفتہ میں ایک مرتبہ سپیشل سیکرٹری صحت بابر حیات تارڑ کے ساتھ ہونی ہے جس میں شق اور عملدرآمد کا جائزہ لیا جاتا ہے ۔

ترجمان نے مزید کہا کہ 2009-10 میں ریگولر ہونے والے میڈیکل آفیسر کی سنیارٹی لسٹ محکمہ صحت نے ان کی تاریخ پیدائش کے مطابق تیار کی تھی تاہم ریگولیشن ونگ نے ایڈاؤس کیا کہ سنیارٹی لسٹ ملازمت اختیار کرنے کی تاریخ کے مطابق مرتب کی جائے ۔ترجمان نے کہا کہ اس سلسلے میں محکمہ صحت نے کمیٹی تشکیل دی جس میں وائی ڈے اے کے نمائندے بھی شامل تھے اور تقریباً 2300 ڈاکٹروں میں سے کوشش کے باوجود صرف 800 ڈاکٹرز نے مکمل کاغذات جمع کروائے ہیں جبکہ باقی ڈاکٹروں کے کاغذات بار بار کی یاددہانی کے باوجود نا مکمل ہیں جس کی وجہ سے سنیارٹی لسٹ فائنل نہیں ہو پا رہی۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ اخبارات میں اشتہار دیا جا رہا ہے اور تمام ڈاکٹرز کو 15 نومبر تک اپنے کاغذات جمع کرانے کی حتمی تاریخ دی جا رہی ہے جس کے بعدایم اوز کی ٹین ٹیٹو سنیارٹی لسٹ جاری کر دی جائے گی او رمذکورہ لسٹ پر ڈاکٹرز 30 نومبر تک اپنے اعتراضات جمع کرا سکیں گے ۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ایف سی پیز کرنے والے ڈاکٹرز کو 5000 روپے ماہانہ الاؤنس دینے کا اصولی طور پر فیصلہ ہو چکا ہے اور سمری کی منظوری کے ساتھ ہی اس الاؤنس کا اجراء بھی کر دیا جائے گا ۔

ترجمان نے کہا کہ پوسٹ گریجوایٹ کرنے والے ڈاکٹرز کو متعلقہ ٹیچنگ ہسپتال میں مزید ایک سال کام جاری رکھنے کی سہولت بھی دے دی گئی ہے تاکہ وہ فائنل امتحانات کی تیاری اور تھیسیز وغیرہ تیار کر سکیں ۔ انہوں نے بتایا کہ پبلک سروس کمیشن سے حال ہی میں بھرتی ہونے والے 2500 ڈاکٹرز کو سلیکشن سے پہلے اشتہار اور انٹر ویو کے دوران واضح کر دیا گیا تھا کہ ان کو ڈسٹرکٹ ، تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں اور دیگر چھوٹے ہسپتالوں کے لئے بھرتی کیا جا رہا ہے اور اس پالیسی کی منظوری کابینہ سے لی گئی ہے ۔

محکمہ صحت کے ترجمان نے کہا کہ جہاں تک ہاسٹلز میں رہنے والے ڈاکٹرز کو کنوینس الاؤنس دینے کا معاملہ ہے تو محکمہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے بھی سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے تاہم اس میں آڈیٹر جنرل آفس کے اعتراضات دور کرنا ضروری ہے اور ا س حقیقت سے وائے ڈی اے کی قیادت پوری طرح آگاہ ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ ہو چکا ہے کہ پہلے سال کے پی جی ٹرینی کو پہلے سال کے میڈیکل آفیسر کی تنخواہ کے برابر اور دوسرے سال کے پی جی ٹرینی کو دوسرے سال کے میڈیکل آفیسر کے برابر وظیفہ ملے گا اس فیصلے پر سختی کے ساتھ عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ گزشتہ روز بھی وائے ڈی اے کے دس رکنی وفد نے سپیشل سیکرٹری صحت بابر حیات تارڑ سے ملاقات کی تھی جس میں ینگ ڈاکٹرز کو تمام تفصیلات سے آگاہ کر دیا گیا تھا ۔ ترجمان نے کہا کہ محکمہ صحت اور وائے ڈی اے کے درمیان کسی قسم کا اختلاف رائے نہیں ہے اور تمام طے شدہ امو رپر احسن طریقے سے پیش رفت جاری ہے ۔

متعلقہ عنوان :