برطانیہ ، مریضوں کے ساتھ جان بوجھ کر لاپرواہی برتنے یا نظر انداز کرنے کے رویے کو مجرمانہ فعل قرار دیا جائیگا ،مریضوں سے بد سلوکی کرنے کے جرم میں طبی عملے کوکم از کم پانچ سال جیل کی سزا سنائی جاسکتی ہے ،برطانوی وزیر اعظم ، ادارہ صحت کے کارکنوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے پہلے سے کئی سزائیں موجود ہیں ، میڈیکل ڈیفنس تنظیموں کا بیان

پیر 18 نومبر 2013 15:56

لندن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18نومبر 2013ء) برطانیہ میں قومی ادارہ صحت کی نئی اصلاحات کے تحت مریضوں کے ساتھ جان بوجھ کر لاپرواہی برتنے یا نظر انداز کرنے کے رویے کو مجرمانہ فعل قرار دیا جائے گا اور مریضوں سے بد سلوکی کرنے کے جرم میں طبی عملے کوکم از کم پانچ سال جیل کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔برطانوی ٹی وی کے مطابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے آئندہ ہفتے برطانوی محکمہ صحت کی جانب سے این ایچ ایس میں متعارف کرائے جانے والی نئی اصلاحات کے حوالے سے بتایا کہ قومی ادارہ صحت سے وابستہ ایسے کارکنان جو مریضوں کے ساتھ جان بوجھ کر برا سلوک کرتے ہیں یا ان سے غفلت برتتے ہیں انھیں سخت قانونی کاروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔

ذرائع نے بتایا کہ نئے قانون کے تحت ڈاکٹرز، نرسوں اور این ایچ ایس کے مینجرز کو جان بوجھ کر مریضوں سے غفلت برتنے جیسے مجرمانہ فعل کے مرتکب ہونے کی صورت میں جرمانہ یا پانچ برس جیل کاٹنی پڑ سکتی ہے۔

(جاری ہے)

ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ این ایچ ایس ایسے شاندار ڈاکٹروں، نرسوں اور صحت کے کارکنوں سے بھرا پڑا ہے جنھوں نے ہمارے پیاروں کیلئے اپنی زندگیاں وقف کر رکھی ہیں تاہم مڈ اسٹیفورڈ شائر ہسپتال نے یہ ظاہر کیا کہ کبھی کبھی صرف معیاری دیکھ بھال کافی نہیں ہوتی ہے ۔

انھوں نے کہا کہ قانونی اصلاحات کا مقصد این ایچ ایس سے وابستہ افراد کی غلطیوں کو گرفت میں لینا نہیں ہے بلکہ مریضوں سیمجرمانہ غفلت برتنے والوں کے لیے سزائیں مقرر کرنا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم پھر کبھی ناقص دیکھ بھال اور غفلت کو ان دیکھا نہیں کر سکتے ہیں اور نا ہی ایسا رویہ رکھنے والوں کو سخت قانونی سزاوں سے بچنے دیں گے۔ادھر میڈیکل ڈیفنس تنظیموں کا کہنا ہے کہ قومی ادارہ صحت کے کارکنوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے پہلے سے کئی سزائیں موجود ہیں جن میں جرم ثابت ہونے پرلائسنس ضبط کرنا بھی شامل ہے۔

متعلقہ عنوان :