پنجاب حکومت نے ڈینگی کنٹرول کے لئے عالمی ادارہ صحت اور بین الاقوامی معیار کے اقدامات کئے‘ ڈاکٹر قطب الدین کاکڑ ،پنجاب میں رواں سال ڈینگی کے جتنے کیس رپورٹ ہوئے وہ نارمل ٹرانسپمیشن ہے‘ عالمی ادارہ صحت کے نمائندے کی خواجہ سلمان رفیق سے ملاقات

پیر 25 نومبر 2013 22:55

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25نومبر۔2013ء) عالمی ادارہ صحت پاکستان کے نیشنل پروفیشنل آفیسر اور فوکل پرسن برائے ویکٹر بارن ڈیزز ڈاکٹر قطب الدین کاکڑ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے ڈینگی کنٹرول کے لئے عالمی ادارہ صحت کی گائیڈ لائنز اور بین الاقوامی معیار کے مطابق اقدامات کئے ہیں‘ مچھر مار سپرے اورفوگنگ کے لئے استعمال ہونے والی کرم کش ادویات عالمی معیار کی ہیں تاہم کرم کش ادویات کا غیر ضروری استعمال مچھر میں قوت مدافعت پیدا کررہا ے اس لئے ان ادویات کے استعمال کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے یہ بات مشیر وزیراعلی پنجاب برائے صحت خواجہ سلمان رفیق کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران کہی۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈینگی کنٹرول ڈاکٹر جعفر الیاس ، چیف منسٹر ڈینگی ریسرچ سیل کے انچارج پروفیسر وسیم اکرم، ایڈیشنل ڈائریکٹر ہیلتھ ڈاکٹر عتیق کے علاوہ ڈینگی کنٹرول پروگرام کے دیگر افسران بھی موجودتھے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر قطب الدین کاکڑ نے کہا کہ دیگر بیماریوں کی طرح ڈینگی بھی ایک بیماری ہے اور ہمیں ڈینگی، ملیریا اور دیگر بیماریوں کو الگ الگ دیکھنے کی بجائے ویکٹر کے ذریعے پھیلنے والی تمام بیماریوں پر کنٹرول کے لئے ایک مربوط پروگرام پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔

ڈاکٹر قطب الدین کاکڑ نے کہا کہ زرعی ادویات اور مچھر مار سپرے میں استعمال ہونے والے کیمیکلز کا استعمال مچھر، مکھیوں اور دیگر کیڑے مکوڑوں میں قوت مدافعت پیدا کررہا ہے اور دوسری طرف انسانی صحت کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔عالی ادارہ صحت کے نمائندے نے اس بات پر زور دیا کہ مذکورہ کیمیکلز کا استعمال ماہرین کی سفارشات کی روشنی میں ہونا چاہیے ناکہ لوگوں کی خواہش کے مطابق ۔

ڈاکٹر قطب الدین نے بتایا کہ اسلام آباد میں 27سے29نومبر تک قومی کانفرنس ہورہی ہے جس میں دیگر ممالک کے طبی ماہرین شرکت کریں گے اس کانفرنس کا مقصد کرم کش ادویات کے استعمال کو ریشنلائز اور ریگولیٹ کرنا ہے تاکہ نقصانات سے بچا جاسکے۔ڈاکٹر کاکڑ نے کہا کہ بارشیں زیادہ ہونے اور سیلاب کی وجہ سے متاثرہ علاقوں میں ملیریا کے کیسز زیادہ رپورٹ ہونا شروع ہوگئے ہیں اس سلسلہ میں فوری طور پر منصوبہ بندی اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے- انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ڈینگی کے تدارک کے لئے مہم کا آغاز اپنے گھروں سے کرنے کی ضرورت ہے۔

قبل ازیں خواجہ سلمان رفیق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب اپنے ماہرین حشرات اور ڈینگی کنٹرول پروگرام میں کام کرنے والے ٹیکنیکل سٹاف کی تربیت زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے کروارہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ سپرے اور فوگنگ کے لئے استعمال ہونے والی ادویات کا تجزیہ آئی پی ایچ، زرعی یونیورسٹی فیصل آباداورکالاشاہ کاکو کی لیبارٹریز سے کرایا جاتا ہے ۔

خواجہ سلمان رفیق نے ڈاکٹر قطب الدین کاکڑ سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ جراثیم کش ادویات کے استعمال کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت عام لوگوں کو اپنے گھروں میں مچھر مارسپرے کے لئے معیاری مصنوعات کی نشاندہی کرے تاکہ لوگ غیرمعیاری کیمیکلزاستعمال نہ کریں جو نہ صرف انسانی صحت کے لئے زیادہ نقصان دہ ہیں بلکہ ان سے مچھر بھی ریسسٹنٹ ہوجاتا ہے۔

خواجہ سلمان رفیق نے عالمی ادارہ صحت کے نمائندے سے کہا کہ وہ تین روزہ کانفرنس کی سفارشات حکومت پنجاب کو ارسال کریں وہ اس سلسلہ میں وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کو اعتماد میں لیں گے اور ضرورت پڑی تو اس کے لئے قانون سازی بھی کی جائے گی۔خواجہ سلمان رفیق نے امراض کی روک تھام اور صحت کے شعبہ میں وسیع تعاون پر عالمی ادارہ صحت کا شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ عنوان :