بلوچستان کی سیاسی ومذہبی جماعتوں کاصوبے میں امن وامان کی صورتحال پر تشویش کااظہار،تمام سیاسی جماعتیں متحد ہوکر حالات کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کریں، آئندہ آنے والی نسلیں معاف نہیں کرینگی،حکومت ارباب عبدالظاہر کاسی اور ڈاکٹر مناف ترین سمیت دیگر کی بازیابی کیلئے بھر پور اقدامات کرے ، حالات کنٹرول نہیں ہورہے،عوام کو اسلحہ دینے سے مسائل حل نہیں ہونگے ،لاپتہ افرا د بارے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے،صوبائی وزراء اپنے علاقوں اور گھروں کو جاتے ہوئے ڈرتے ہیں،تعلیم اور صحت کا نظام تباہ ہوچکا ہے ، سازش کے تحت معاشرے میں انتشار پھیلاکرحالات کو یہاں تک پہنچادیا گیا ہے ،اغواء برائے تاوان کا سلسلہ انتہائی خطرناک ہوچکا ہے ، سابق اور نہ ہی موجودہ حکومت نے اس پرقابو پانے کیلئے کوئی اقدامات کئے،عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے زیر اہتمام عبدالظاہر کاسی کی عدم بازیابی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا خطاب

منگل 26 نومبر 2013 23:34

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26نومبر۔2013ء) بلوچستان کی سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے صوبے میں امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور اغواء برائے تاوان پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں متحد ہوکر حالات کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا بصورت دیگر آئندہ آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کرینگے حکومت ارباب عبدالظاہر کاسی اور ڈاکٹر مناف ترین سمیت دیگر کی بازیابی کیلئے بھر پور اقدامات کرے حکومت انتظامیہ سیکورٹی فورسز کی مسلسل خاموشی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ایسے ناروا واقعات اور غیر انسانی وغیر اسلامی عمل ہمارے صوبے اور کوئٹہ شہر کے امن کو تباہ کرنے پر امن ماحول کو تصادم جنگ وجدل میں تبدیل کرنے ایک ناروا منصوبے اور سازش قرار دیتے ہیں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر عنایت اللہ خان مسلم لیگ ق کے صوبائی صدر اور صوبائی وزیر ریونیو شیخ جعفر خان مندوخیل پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹری وصوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی جمعیت علماء ااسلام نظریاتی کے مولانا عبدالقادر لونی ،بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ مسلم لیگ ن کے صوبائی جنرل سیکرٹری نصیب اللہ بازئی اے این پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری رشید خان ناصر تحریک انصاف کے صوبائی صدر قاسم خان سوری ،جمہوری وطن پارٹی کے رہنماء نصیب اللہ شاہوانی انجمن تاجران کے سید تاج آغا ،ارباب خالد کاسی ڈاکٹر حقداد ترین نے عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے زیر اہتمام عبدالظاہر کاسی کی عدم بازیابی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر عنایت اللہ خان نے کہا ہے کہ اے این پی نے ہمیشہ ملک وقوم کیلئے قربانیاں دی ہے اے این پی کا مقصد آئین وقانون پرعملدرآمد کرنا اور امن وامان کی صورتحال کو کنٹرول کرنا ہے کیونکہ سابقہ دور میں بھی اے این پی نے امن کی خاطر قربانیاں دی انہوں نے کہاکہ ارباب عبدالظاہر کاسی اور ڈاکٹر مناف ترین کا اغواء اس صوبے اور عوام کیساتھ زیادتی ہے اگر حکومت نے صورتحال کو کنٹرول نہیں کیا تو آئندہ آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کرینگی انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ارباب عبدالظاہر کاسی کے اغواء کے حوالے سے اقدامات اٹھائے پاکستان مسلم لیگ ق کے صوبائی صدر اور صوبائی وزیر ریونیووایکسائز شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا ہے کہ ہمیں افسوس ہے کہ اب تک ارباب عبدالظاہر کاسی اور ڈاکٹر مناف ترین کو بازیاب نہیں کرایا گیا اور نہ اس حوالے سے اب تک پیشرفت ہوئی ہے ا نہوں نے کہاکہ افغانستان میں طالبان لوگوں کو امن دیتے تھے لیکن یہاں پر طالبان مسجدوں امام بارگاہوں اسکولوں اور بازار وں میں بم دھماکے کرتے ہیں ان چیزوں نے معاشرے کو جنم دیا ہے کہ اب حالات کنٹرول نہیں ہورہے انہوں نے کہاکہ بلوچ سرمچار آئیں مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کریں عوام کو تکلیف نہ دیں انہوں نے کہاکہ اے این پی نے ارباب عبدالظاہر کاسی کے اغواء کے حوالے سے پرامن تحریک چلائی انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بھی کراچی طرز کے آپریشن ہونے چاہیے کیونکہ سب سے پہلے حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کو تحفظ فراہم کریں اگر حکومت تحفظ فراہم نہیں کرسکتی تو ہمیں حکومت میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان ارباب ظاہر کاسی اور ڈاکٹر مناف ترین کے اغواء پر انتہائی سنجیدہ ہے اور وہ بازیابی کیلئے اقدامات کررہی ہے انہوں نے کہاکہ عوام کو اسلحہ دینے سے مسائل حل نہیں ہونگے عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ارباب عبدالظاہر کاسی کسی کے سامنے نہ جھکے اور نہ کسی سے ڈکٹیشن لئے انہوں نے کہاکہ جو سیاسی جماعتیں سابقہ ادوار میں سابقہ حکومت پر تنقید کرتے آج وہ حکومت میں ہے وہ کیوں امن وامان کی صورتحال کو کنٹرول نہیں کرسکتے اور نہ ہی گڈر گورننس قائم کرسکے انہوں نے کہاکہ جب تک ہم غلامی سے آزاد نہیں ہونگے اس وقت تک مسائل حل نہیں ہونگے انہوں نے کہاکہ جو جماعتیں صوبائی خودمختار ی اور بلوچستان کی حقوق کی بات کرتے تھے آج وہ رائیونڈ میں وزارتیں تقسیم کرنے کیلئے چکر لگا تے رہے انہوں نے کہاکہ ارباب عبدالظاہر کاسی کے اغواء کے متعلق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے تاکہ مجموعی طور پر صوبے کے امن وامان کے مسئلے پر بحث ہوسکے جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا عبدالقادر لونی نے کہا ہے کہ گذشتہ 15سالوں میں ٹارگٹ کلنگ اغواء برائے تاوان کے واقعات نے صوبے کا امن تباہ کردیا انہوں نے کہاکہ سابق ڈکٹیٹر نے اقتدار سنبھالتے ہی بلوچستان اور خیبر پختونخوا کو نشانہ بنایا انہوں نے کہاکہ افغانستان میں ملا عمر کے دور میں امن قائم ہوا اور بلوچستان سے چوری شدہ گاڑیوں کو واپس کیا گیا انہوں نے کہاکہ جب کسی ملک میں حکمران چور ہوں وہاں پر امن وامان کی صورتحال کنٹرول نہیں ہوسکتی انہوں نے کہاکہ گر حالات یہی رہی تو عوام بھی اسلحہ اٹھانے پر مجبور ہوجائینگے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء بسم اللہ خان کاکڑ نے کہا ہے کہ اغواء برائے تاوان ایک غیر انسانی ومقروہ عمل ہے ارباب عبدالظاہر کاسی کا اغواء اتنا چھوٹا واقعہ نہیں ہے انہوں نے بلوچستان میں امن وبھائی چارگی کو فروغ دیا انہوں نے کہاکہ کوئٹہ شہر میں 80فیصد لوگ اغواء کی ڈر سے اغواء کاروں کو بھتہ دیتے ہیں اور اغواء کاروں نے عوام کو خوف کی فضاء میں رکھ کر لوگوں کو لوٹتے ہیں اور ہمارے حکمران بھی اس میں برابر کے شریک ہیں انہوں نے کہاکہ ہمارے حکمران اور طاقت ور قوتیں لوگوں کو پسماندہ رکھتے ہیں تاکہ وہ خوف کی وجہ سے کچھ نہ بول سکیں اور ہم اپنی کارروائیاں جاری رکھ سکیں انہوں نے کہاکہ حکومت میں بیٹھے صوبائی وزراء اپنے علاقوں اور گھروں کو جاتے ہوئے ڈرتے ہیں پاکستان مسلم لیگ ن کے صوبائی جنرل سیکرٹری نصیب اللہ بازئی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اغواء برائے تاوان کی وارداتوں کی روک تھام کرے ارباب عبدالظاہر کاسی صرف اے این پی اور کاسی قبیلے کے سربراہ نہیں بلکہ بلوچستان کے سربراہ ہیں اور اس حوالے سے تمام قبائل کا مشترکہ جرگہ بلایا جائے تاکہ مستقبل میں اغواء برائے تاوان کے واقعات کی روک تھام کرسکیں صوبائی وزیرقانون و پراسیکیوشن ،اطلاعات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی وپشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹری عبدالرحیم زیارت وال نے کہا ہے کہ آج ہمیں جن مسائل اور صورتحال کا سامنا ہے وہ راتوں رات پیدا نہیں ہوئی بلکہ اسکے پیچھے ایک طویل داستان ہے ہمارا ملک اور یہ پورا خطہ اس وقت ایک کنفلیکٹ زون میں تبدیل ہوچکا ہے اس صورتحال میں ہمیں تمام چیزوں کو الگ الگ کرکے دیکھنا ہوگاپہلی بات یہ ہے کہ 1974ء میں جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک تنازعہ ہوا اوراسکے بعد جن قوتوں کو یہا ں لایا گیا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں افغان انقلاب کو برباد کرنے کی کوشش کی گئی ملک بننے کے بعد 1958ء تک ملک میں آئین ،جمہوریت اور آئین ساز اسمبلیوں کو سبوتاژ کیا گیا 58میں پہلا مارشل لاء لگا جس کے پہلے اور آخری قیدی خان شہید عبدالصمد خان تھے ملک کو 26سال تک آئین کے بغیر چلایا گیا آئین کو پامال کیا گیا مگر حقیقی قوم پرست جمہوری وطن دوست اور لبرل سیاسی جماعتوں نے ہمیشہ جنرلیوں اور آمریت کا مقابلہ کیا بدقسمتی سے یہاں چند سال جمہوریت رہی اور پھر طویل مارشل لاء آتے رہے دو دو سال بعدجمہوری حکومتوں کو توڑ کر بار بار انتخابات کرائے گئے پرویز مشرف نے مارشل لاء لگایا اوراس پر پھر دوسرا مارشل لاء ملک میں ایمرجنسی قائم کرکے لگایا لندن میں تمام سیاسی جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ ایک جنرل کی موجودگی میں انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے مگر کچھ جماعتوں نے انتخابات میں حصہ لیا اور ہمیں حصہ نہ لینے کا طعنہ دیا لیکن ہم اپنے اس فیصلے پرفخریہ انداز میں کھڑے ہیں ملک میں جب عدلیہ کا بحران ہوا اورا یک آمر نے عدلیہ سے جنگ چھیڑی تویہاں کی سیاسی و جمہوری حقیقی قوتوں نے عدلیہ کا ساتھ دیا جس کا عدلیہ نے بھی واضح انداز میں ذکر کیاکراچی میں 11مئی کو جس طرح لوگوں کو قتل کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی برصغیر میں انگریز کے خلاف ایک جانب کانگریس اوراسکیے اتحادی اور دوسری طرف جمعیت علماء ہند نے جدوجہد کی اورا ن پر جتنی سختیاں اور تشدد ہوا اس سے زیادہ سختیاں ہم نے اس ملک میں جمہوریت کی بحالی کیلئے سہں بدقسمتی سے ملک میں دو نمبر قیادت کومسلط کرکے حقیقی قیادت کا راستہ روکا گیا جس کی وجہ سے آج معاشرہ اتنا بگڑ چکا ہے کہ ہر دفتر اور ہر آدمی بک رہا ہے ہر ایک کرپشن کے پیچھے ہے تعلیم اور صحت کا نظام تباہ ہوچکا ہے پولیس اور لیویز کا نظام زنگ آلود ہوچکا ہے ارباب ظاہر کاسی صوبے کے اہم سیاسی رہنما اور قبائلی شخصیت ہیں اور ان پر کوئی بھی کسی حوالے سے انگشت نمائی نہیں کرسکتا ڈاکٹر مناف ترین عالمی سطح کے کارڈیالوجسٹ ہیں انہیں اغواء کیا گیا ہم انکو بازیاب کرانے کا وعدہ کرتے ہیں یہاں دوستوں نے کہا کہ اغواء کاروں کے بارے میں سب کو معلوم ہے تو میں اس سے بھی انکارنہیں کروں گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم کسی ادارے کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ کسی کو اسکے سیاسی نظریات وسوچ فکر کے حوالے سے اٹھائیں ہم قانون کی حکمرانی قائم کریں گے تمام چیزوں کو ٹھیک کرنے کی ذمہ داری لیتے ہیں اور اگر صورتحال ٹھیک نہ ہوئی تو حکومت کے پاس مستعفی ہونے کابھی آپشن ہے ہم سب کچھ ٹھیک کرنے جارہے ہیں اس سلسلے میں ہمیں عوام اورسیاسی جماعتوں کی حمایت چاہئے ارباب ظاہر اور ڈاکٹر مناف ترین کی بازیابی ترجیحات میں شامل ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے رکن و میڈیا سیل کے انچارج آغا حسن بلوچ نے کہا کہ موجودہ مخدوش حالات میں کسی شعبے سے تعلق رکھنے والے محفوظ نہیں جنگل کا قانون ہے ارباب ظاہر کاسی ،ڈاکٹرعبدالمناف ،ڈاکٹر اکبر مری اورڈاکٹر دین محمد بلوچ جنہیں ہم صوبے کا اثاثہ سمجھتے ہیں کو اغواء کرلیا گیا ہے یہاں اقلیتیں محفوظ نہیں جہاں عوام محفوظ نہ ہوں پھر وہاں انارکی پھیلتی ہے مشرف دور میں یہاں لوگوں کو اغواء اور پھر انکی مسخ شدہ لاشین پھینکنے کا سلسلہ شروع کیا گیا اعلیٰ پولیس حکام نے خود اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ 70سے زائد گروپ اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں مگر کسی کو نہیں پکڑا گیا حکومت بے بسی کا رونا روتی ہے تو ہم کس کے پاس جائیں ارباب ظاہرکاسی اور ڈاکٹر مناف ترین سمیت دیگر کی بازیابی کیلئے ہر عوامی اور سیاسی جمہوری احتجاج میں بی این پی سب سے آگے ہوگی۔

پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر قاسم خان سوری نے کہا کہ سازش کے تحت معاشرے میں انتشار پھیلاکرحالات کو یہاں تک پہنچادیا گیا ہے کہ جن کی ساری زندگی جدوجہد میں گزری وہ بھی محفوظ نہیں ارباب ظاہر کاسی کا اغواء حکومت سمیت پورے معاشرے کیلئے لمحہ فکریہ ہے ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم نے نعرے بازی کرنی ہے یا اس شہر کو اپنے اور اپنی آئندہ نسلوں کیلئے محفوظ شہر بنانا ہے نائی اور دھوبیوں کو قتل اور تاجروں کے اغواء کا سلسلہ جب شروع ہوا تو سب نے خاموشی اختیار کی گئی جس کی وجہ سے آج یہاں کوئی محفوظ نہیں صوبائی حکومت سب سے پہلے یہاں امن قائم کرے اور حکومت میں شامل سیاسی جماعتیں مسائل کو سیاسی انداز میں حل کریں ۔

جمہوری وطن پارٹی کے رہنمامیر نصیب اللہ شاہوانی نے کہا کہ ارباب عبدالظاہرکاسی انتہائی شریف الفنس سیاستدان اورقبائلی شخصیت ہیں انکا اغواء قابل مذمت ہے کاسی اور شاہوانی قبیلے کوئٹہ شہر کے مالک تھے اور جب شہر کے مالک ہی محفوظ نہ ہوں تو پھر دوسرے شہریوں کا کیا ہوگا ارباب ظاہر کاسی نے اس شہر میں امن کے قیام ،عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے بھر پور کردارادا کیا اگر وہ یہاں محفوظ نہیں رہتے تو پھر یہاں پر کوئی محفوظ نہیں ہوگاضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے واقعات کے خلاف سب آواز بلندکریں۔

ڈاکٹر اسٹرنگ کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر حقداد ترین نے کہا کہ اغواء برائے تاوان یہاں منافع بخش کاروبار بن چکا ہے اور انکو ایسی قوتوں کی سرپرستی حاصل ہے ڈاکٹر مناف ترین کو اس شہر کے محفوظ ترین علاقے سے اغواء کیا گیاجہاں ایک طرف ایف سی ہیڈ کوارٹر ،پی ٹی وی سینٹر،بلو چستان اور چند گزکے فاصلے پر گورنر ہاؤس واقع ہے انکا یہاں سے اغواء ہونا لمحہ فکریہ ہے اغواء کاروں کے سامنے حکومت بھی بے بسی کا اظہار کرتی ہے اب تک ہمارے18ڈاکٹروں کو شہید کیا جاچکا ہے ڈاکٹر مناف کو اغواء ہوئے اڑھائی ماہ ہوچکے ہیں غیر محفوظ حالات کے باعث 88ڈاکٹرزصوبہ چھوڑ کرجاچکے ہیں ہم نے پرامن احتجاج اور تمام دروازوں پر دستک دی مگر حالات جوں کے توں ہیں آج بھی شہر میں کالے شیشوں والی گاڑیوں میں اسلحہ بردار لوگ گھومتے پھرتے ہیں اور یہی لوگ ایسی وارداتوں میں ملوث ہیں اب ہمیں عوام کے تحفظ کیلئے احتجاج کے بغیر راست اقدام کرنا ہوگا اگر حکومت بے بس ہے تو بتائے کہ وہ کس کے سامنے بے بس ہے ۔

ارباب عبدالظاہر کاسی کے چھوٹے بھائی ارباب خالد کاسی نے سیمینار کے شرکاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ارباب ظاہر کاسی اور انکے قبیلے کی اس شہر کیلئے خدمات ہیں ہمارے والد نے یہاں کے عوام کیلئے طویل جیل کاٹی مگر افسوس کے آج حکومت قانون نافذ کرنے والے ادارے اور خفیہ ادارے ارباب ظاہر کو بازیاب کرانے میں بے بس ہیں اگر حکومت اتنی ہی بے بس ہے تو گھر چلی جائے انجمن تاجران کے سید تاج آغا نے ارباب ظاہر کاسی اور ڈاکٹر مناف ترین کے اغواء کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ دور حکومت میں شروع ہونے ولا اغواء برائے تاوان کا سلسلہ انتہائی خطرناک ہوچکا ہے نہ تو سابق اور نہ ہی موجودہ حکومت نے اس پرقابو پانے کیلئے کوئی اقدامات کئے۔

انہوں نے عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت کو یقین دلایا کہ ارباب ظاہر کاسی اورڈاکٹر مناف کی بازیابی کیلئے انجمن تاجران جدوجہد میں ہرسطح تک جانے کیلئے تیار ہے۔قبل ازیں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری و اسٹیج سیکرٹری رشید خان ناصر نے سیمینار میں شرکت کرنے والے قائدین کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ اس سیمینار کا ون پوائنٹ ایجنڈا بلوچستان خصوصاً کوئٹہ میں امن و امان کی مخدوش صورتحال اور ارباب ظاہر کاسی کی بازیابی ہے انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت ارباب ظاہر کاسی کے اغواء ہونے کے بعد سے سراپا احتجاج ہے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سمیت زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے ہمارے پاس اور ڈاکٹروں کے پاس اظہار یکجہتی کیلئے جاتے رہے جس کے بعد آج ہم نے یہ سیمینار منعقد کرنے کا فیصلہ کیاکیونکہ عام شہریوں کے اغواء سے شروع ہونے والا سلسلہ خطرناک ہوچکا ہے اور ہماری پارٹی پہلے بھی یہ مطالبہ کرچکی ہے کہ کوئٹہ کو جرائم پیشہ عناصر سے پاک کرنے کیلئے کرفیولگاکر ٹارگیٹڈ آپریشن کیا جائے اور تمام اغواء ہونے والوں کو بحفاظت بازیاب کرایا جائے۔