پانی میں گھلنے والی درد کش ادویات نمک کی آمیزش کے باعث صحت کے لیے خطرہ ہو سکتی ہیں ، برطانوی تحقیق ،بعض دواوٴں میں بالغوں کیلئے یومیہ تجویز کردہ حد سے کہیں زیادہ سوڈیم پایا جاتا ہے ، مصنفین ،زیادہ نمک ہائی بلڈ پریشر اور ہائی بلڈ پریشر فالج کا باعث بنتا ہے ، ڈاکٹر جیکب جارج ، لائسنس یافتہ ادوایات کے محفوظ ہونے پر نظر رکھے ہوئے ہیں ، دواسازی کے نگران ادارے کا بیان

جمعرات 28 نومبر 2013 16:24

لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28نومبر 2013ء) برطانیہ میں محققین نے خبردار کیا ہے کہ پانی میں گھلنے والی درد کش ادویات نمک کی آمیزش کے باعث صحت کے لیے خطرہ ہو سکتی ہیں۔تحقیق کے مصنفین کے مطابق بعض دواوٴں میں بالغوں کیلئے یومیہ تجویز کردہ حد سے کہیں زیادہ سوڈیم پایا جاتا ہے جس کے بعض اوقات خطرناک نتائج سامنے آتے ہیں یہ نتائج برطانیہ کے 12 لاکھ مریضوں کے طبی معائنے سے اخذ کیے گئے ہیں برطانیہ میں لاکھوں لوگ یہ دوائیں استعمال کرتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق پانی میں فوری حل ہونے والی درد کش ادویات اور دل کے دوروں اور فالج میں تعلق پایا جاتا ہے۔وہ تمام ادویات جن میں کم سے کم 23 ملی گرام سوڈیم ہوتا ہے جو اصل میں خوردنی نمک کا جز ہے، ان تمام پر یہ تحریر ہونا چاہییے کہ ان میں سوڈیم موجود ہے۔

(جاری ہے)

برطانیہ میں سوڈیم کی مجوزہ یومیہ خوراک 104 ملی مول یعنی تقریباً ڈھائی گرام ہے اور دوا کے ساتھ موجود کتابچے پر یہ معلومات بھی ہونی چاہئیں کہ اس میں سوڈیم کی مقدار کتنی ہے اور کم سوڈیم لینے والے مریضوں کے لیے اس پر تنبیہ ہونی چاہیے بغیر نمک والی ادویات استعمال کرنے والی مریضوں کی نسبت اْن مریضوں میں دل کے عارضے اور فالج کے حملے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جو یہی ادوایات جلد گھلنے والی اقسام کی صورت میں استعمال کرتے ہیں۔

محققین کے مطابق دواوٴں کے باعث بلند فشارِ خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کے امکانات سات گنا بڑھ جاتے ہیں۔تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جیکب جارج کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ زیادہ نمک ہائی بلڈ پریشر اور ہائی بلڈ پریشر فالج کا باعث بنتا ہے تاہم برطانیہ کے ادارے ہارٹ فاوٴنڈیشن کا کہنا ہے کہ خیال رہے کہ یہ تحقیق ان لوگوں کے بارے میں ہے جو یہ دوائیں روزانہ استعمال کرتے ہیں۔

انھوں نے واضح کیا کہ کبھی کبھار یہ دوا استعمال کرنے والوں کی صحت کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔کوئی شخص یومیہ آٹھ گولیاں لیتا ہے تو وہ تجویز کردہ حد سے زیادہ سوڈیم استعمال کرتا ہے جو صحت کیلئے نقصان دہ ہے۔برطانیہ میں دوا سازی کے نگراں ادارے کے مطابق وہ لائسنس یافتہ ادوایات کے محفوظ ہونے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ادارے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم اس نئی تحقیق سے حاصل ہونے والی معلومات کا احتیاط سے جائزہ لیں گے۔

متعلقہ عنوان :