پنجاب میں چلنے والے تمام ہیلتھ پرگراموں کا ہر ماہ اجلاس منعقد کرکے جائزہ لیا جائے گا‘ مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب برائے صحت ،زندگی کو دوسروں کیلئے گزارنے کا سلیقہ سیکھ کر ہی انسانیت کا تحفظ ممکن ہے‘بیماریوں سے بچاؤ کے پروگرام کو فروغ دے کر ڈیزیز برڈن کو کم کیا جاسکتا ہے،پنجاب میں ایڈزکی روک تھام کے لئے کئے گئے اقدامات کی بین الاقوامی اداروں نے تعریف کی ہے‘ خواجہ سلمان رفیق کا سیمینار سے خطاب

جمعہ 29 نومبر 2013 20:26

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29نومبر۔2013ء) مشیر وزیراعلی پنجاب برائے صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ پنجاب میں بیماریوں کی روک تھام کے پروگرام پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور صحت کے شعبہ میں کام کرنے والے بین الاقوامی اداروں اور ڈونر ایجنسیوں نے پنجاب حکومت کی طرف سے ایڈز ، ہیپاٹائٹس اور ڈینگی جیسے امراض کی روک تھام کے لئے کئے گئے اقدامات کو سراہا ہے‘” پرہیز علاج سے بہتر ہے“ کے اصول کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ بیماریوں سے پاک معاشرہ پروان چڑھ سکے۔

ان خیالات کا اظہار یہاں ایچ آئی وی /ایڈز سے بچاؤ کے عالمی دن کی تقریبات کے سلسلہ میں ایک آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ادارے اور ڈونر ایجنسیاں انسانیت کی فلاح کے جذبہ کے تحت بیماریوں کی روک تھام اور مریضوں کے علاج کے لئے خطیر فنڈز فراہم کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم ان فنڈز کا استعمال نہایت ایمانداری اور جذبہ انسانیت کے تحت کرتے ہوئے بہتر سے بہتر نتائج حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ زندگی کو دوسروں کے لئے گزارنے کا سلیقہ سیکھ کر ہی انسانیت کا تحفظ ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا مضبوط نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے جس میں وزیر ، مشیر اور اعلی افسران کی سفارش کے بغیر غریب کو اس کا حق مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی ساز لوگوں اور عوامی نمائندوں کو پروفیشنلز اور ٹیکنیکل لوگوں کی راہنمائی میں کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں لوگوں کی سوچ بدلنے کے لئے کام کرنا ہے تاکہ لوگ پولیو کے قطرے پلانے والی بے گناہ خواتین کو شہید نہ کریں وار اس بات کو سمجھیں کہ اگر ہم نے اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے نہ لگوائے تو یہ اپنے بچوں کے ساتھ دھوکہ ہو گا۔ خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ ایڈز کی روک تھام کا واحد راستہ احتیاط اور پرہیز ہے جس کے لئے زیادہ سے زیادہ آگاہی ایک موثر ہتھیارہے ۔

انہوں نے کہا کہ علماء کرام ، سوشل ورکرز ، ذرائع ابلاغ ، اساتذہ اور زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنے حصہ کا قرض چکانا ہے اور ایک مشترکہ پلیٹ فارم سے موذی امراض کی روک تھام کے لئے کام کرنا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پنجاب میں چلنے والے تمام ہیلتھ پروگراموں کا ہر ماہ ایک اجلاس باقاعدگی سے ہوا کرے گا تاکہ ان پروگراموں پر عملدرآمد اور کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکے ۔

انہوں نے کہا کہ اگرہسپتالوں پر ڈیزیز برڈن کم کرنا ہے تو پھر ہمیں بیماریوں کی روک تھام پر بھر پور توجہ دینا ہو گی۔ قبل ازیں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سلمان شاہد نے کہا کہ سرنجوں سے نشہ کرنے والے افراد ایچ آئی وی / ایڈز سے سب سے زیادہ متاثرہ ہو رہے ہیں ۔ علاوہ ازیں سیکس ورکرز میں ایڈز کی شرح سب سے زیادہ ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں ایڈز کے مریضوں کی تشخیص اور علاج کے سینٹرز کی تعداد دوگنا کر دی گئی ہے اور ایڈز سے متاثرہ حاملہ خواتین کے ہونے والے بچوں کو وائرس سے محفوظ رکھنے کے لئے خصوصی پراجیکٹ کا میابی سے چل رہا ہے ۔ ڈاکٹر سلمان شاہد نے انکشاف کیا کہ پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کی کاوشوں سے سالانہ 15 سو افراد کی جانیں بچائی جا رہی ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے ایڈز کی روک تھام کے لئے 16.5 ملین ڈالرز کے پی سی ون کی منظوری دے دی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام اپنے مشاورتی ٹیسٹ سینٹرز ، 13 تشخیصی مراکز، 9 علاج معالجہ کے مراکز اور ماں سے بچے میں ایڈز کی منتقلی کے 6 مراکز کے ذریعے تشخیص و علاج کی تمام سہولیات حکومت پنجاب مفت فراہم کر رہی ہے اور ایک مریض پر سالانہ تقریباً ایک لاکھ روپے خرچ آتا ہے اس کے لئے تمام فنڈز صوبائی حکومت فراہم کرتی ہے ۔

سیمینار سے یو این ایڈز کے کنٹری کوارڈینیٹر مارک سبا ، نیشنل پروگرام مینیجر سید محمد جاوید ، عالمی ادارہ صحت اسلام کے ڈاکٹر قائد سعید ، یونیسیف اسلام آباد کے ڈاکٹر ناصر سرفراز اور مختلف نیشنل و انٹر نیشنل این جی او ز کے نمائندوں نے خطاب کیا اور ایڈز کی روک تھام کے لئے حکومت پنجاب کے اقدامات کو سراہتے ہوئے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ آگاہی فراہم کرنے پر زور دیا ۔

متعلقہ عنوان :