محض عالمی ایام کے منانے اور اجلاس کے انعقاد سے ایڈز جیسے موذی امراض کا خاتمہ ممکن نہیں،شوکت یوسفزئی،کچھ دیدہ و نادیدہ قوتیں پاکستان کو ہر لحاظ سے ناکام دیکھنا چاہتی ہیں ،صوبے کے عوام کو دہشت گردی ، خوف اور موذی امراض سے نجات دلانے کا پختہ عزم کر رکھا، وزیر صحت خیبرپختونخوا

پیر 2 دسمبر 2013 20:17

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2دسمبر۔2013ء) خیبر پختونخوا کے وزیر صحت شوکت علی یوسفزئی نے کہا ہے کہ محض عالمی ایام کے منانے اور اجلاس کے انعقاد سے ایڈز جیسے موذی امراض کا خاتمہ ممکن نہیں بلکہ اس کے خاتمے کے لئے سال بھر اخلاص اور ایمانداری کے ساتھ جدوجہد کرنا ہو گی ۔ کچھ دیدہ و نادیدہ قوتیں پاکستان کو ہر لحاظ سے ناکام دیکھنا چاہتی ہیں مگر موجودہ صوبائی حکومت نے صوبے کے عوام کو دہشت گردی ، خوف اور موذی امراض سے نجات دلانے کا پختہ عزم کر رکھا ہے او راس سلسلے میں ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔

صوبے میں وسائل کی کمی نہیں مگر عوام کو درپیش بیشتر مسائل کا حل علماء اور صحافی برادری کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں جس کے لئے با ضابطہ کمیٹی تشکیل دینے کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز پشاور میں ورلڈ ایڈز ڈے 2013کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سیمینار میں یونیسف ، یونیڈز اور نیسپ کے نمائندوں ، فاٹا اور محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام ، علمائے کرام ، صحافیوں اور طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی اس موقع پر مقررین نے گفتگو کرتے ہوئے ایڈز کی وجوہات اور ان کے تدارک پر روشنی ڈالی اور اس سلسلے میں اپنی تجاویز و سفارشات پیش کیں ۔

وزیر صحت شوکت علی یوسفزئی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایچ آئی وی او رایڈز کنٹرول پروگرام کے کارکنان و ملازمین کو درپیش مسائل کے حل کو یقینی بنایا جائے گا مگر یہ تعاون ان کی کارکردگی سے مشروط ہو گا ۔ اگر وہ فرض شناسی سے کام کرتے ہیں تو انہیں کوئی مسئلہ درپیش نہیں آئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ محض ایک دن کے منا لینے سے مقاصد حل نہیں ہوتے بلکہ اس کے لئے سال بھر مسلسل جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ۔

وزیر صحت نے کہا کہ ایڈز کی وجوہات سے عوام کو واضح آگاہی دینے کی ضرورت ہے ، ایک بار استعمال شدہ سرنج کے دوبارہ استعمال کے خلاف قانون لا رہے ہیں جس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ محض اعلانات پر اکتفا کرنے کا دور گزر چکا ہے اب محکمہ صحت سمیت دیگر متعلقہ اداروں اور ذمہ داروں کو عملی جدوجہد کرنا ہو گی ۔صوبائی وزیر نے سرکاری اداروں میں ملازمین کی خراب کارکردگی پر افسوس کاا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ پرائیویٹ اداروں میں جونیئر ترین ملازمین کی کارکردگی سرکاری اداروں میں تعینات سینئر ترین ملازمین کی کارکردگی سے بہتر ہے جو غریب عوام کے ساتھ ناانصافی ہے انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ مہنگے ترین پروگراموں کے انعقاد کی بجائے کارکنان کو درپیش مسائل پر توجہ دیں اور ان کو سہولیات فراہم کریں تاکہ پروگرام کے نتائج برآمد ہو سکیں ۔