سابق فلسطینی رہنما یاسر عرفات کو زہر نہیں دیا گیا ،موت طبعی تھی ، تحقیقاتی ٹیم کا بیان

بدھ 4 دسمبر 2013 14:03

غزہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 4 دسمبر 2013ء) سابق فلسطینی رہنما یاسر عرفات کی موت کی تحقیقات کرنے والی فرانسیسی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے کہا ہے کہ ان کی موت طبعی تھی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 2004 میں وفات پانے والے یاسر عرفات کی اہلیہ کے مطابق انہیں زہر دے کر ہلاک کیا گیا ہے۔سائنسدانوں کی رپورٹ کے افشاء ہونے والے حصوں سے معلوم ہوا کہ یاسر عرفات کا موت ایک عام انفیکشن سے ہوئی۔

اس سے پہلے سوئس سائنسدانوں نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ فلسطینی رہنما کے جسم میں پولون?م کی ’غیر معمولی مقدار‘ پائی گئی تھی۔یاسر عرفات کی بیوہ سوہا عرفات نے پیرس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ یورپی ماہرین کی رپورٹس میں تضاد سے دکھی ہیں۔سوئس سائنسدانوں کی رپورٹ سے جزوی طور پر فلسطینیوں کے اس یقین کو تقویت ملی تھا کہ انہیں زہر دیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

عرفات کے سرکاری میڈیکل ریکارڈ بتاتے ہیں کہ ان کی موت 2004 میں خون کے انفیکشن کی وجہ سے پڑے دورے سے ہوئی تھی۔الجزیرہ ٹیلی ویژن نے 2012 میں اپنی ایک تحقیقی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ پیرس کے ہسپتال میں یاسر عرفات کے زیر استعمال برتنوں میں پلونیم دو سو دس زہر کے اثرات پائے گئے ہیں اور فرانسیسی حکام نے زہر آلود برتن فلسطینی رہنما کی بیوہ کے حوالے کیے تھے۔

فرانس نے 2012 میں یاسر عرفات کی بیوہ کی درخواست پر انکوائری کا آغاز کیا تھا جس کے بعد فرانسیسی، سوئس اور روسی فورنسک ماہرین نے رام اللہ میں یاسر عرفات کی قبر کشائی کی تھی۔یاسر عرفات کی موت کے وقت خدشات کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ ان کی موت قدرتی نہیں تھی اور کئی لوگوں نے اسرائیل پر انگلی اٹھائی جس نے عرفات کو ڈھائی برس تک رام اللہ سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی تھی-

متعلقہ عنوان :