پاکستان میں 2013ء میں پولیو کے کیسز میں24فیصد اضافہ ہوا، عالمی ادارہ صحت، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں تقریبا ڈیڑھ سال سے پولیو سے بچاؤ کی مہم نہیں چلائی جا سکی ، عالمی ادارے کی رپورٹ میں انکشاف ،کراچی کے گڈاپ ٹاوٴن سے گندے پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہورہی ہے ، ڈاکٹر زبیر مفتی

جمعہ 6 دسمبر 2013 16:38

اسلام آ باد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6 دسمبر 2013ء) عالمی ادارہ برائے صحت نے کہا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت رواں برس پاکستان میں پولیو کے کیسز کی تعداد میں 24 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا عالمی ادارہ برائے صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق سال 2012میں پاکستان میں پولیو کیسز کی تعداد 58 تھی جو اب بڑھ کر 73 ہو گئی ہے، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں جون 2012 یعنی تقریبا ڈیڑھ سال سے پولیو سے بچا کی مہم نھیں چلائی جا سکی رپورٹ کے مطابق امن وامان کی خراب صورتحال کی وجہ سے پشاور اورکراچی کے بعض علاقوں میں بھی بچوں کو پولیو سے بچا کے قطرے نھیں پلائے جا سکے ہیں۔

پاکستا ن میں پولیو وائرس کے خاتمے سے وابستہ ڈبلیو ایچ او کے اہلکار ڈاکٹر زبیر مفتی نے بتایا کہ ملک بھر میں کل تین کروڑ چالیس بچوں کو پولیو سے بچانے کے لیے ملک میں چار سے پانچ مہمات چلائی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

وائرس کے حوالے سے حساس سمجھے جانے والے علاقوں میں محدود پیمانے پر ان میں اضافہ بھی کیا جاتا ہے ڈاکٹر زبیر مفتی کے مطابق کراچی کی 28 یونین کونسلز ایسی ہیں جہاں پہ گزشتہ چند ماہ کے دوران کسی بچے کو پولیو سے بچاوٴ کی ویکسین نھیں پلائی گئی،ان میں سے 21 یو نین کونسلز ایسی ہیں جو پولیو کے حوالے سے ہائی رسک یعنی زیادہ خطرناک قرار دی گئی ہیں۔

ڈاکٹر زبیر مفتی کے مطابق ڈبلیو ایچ او کو مسلسل ایک سال سے کراچی کے گڈاپ ٹاوٴن سے گندے پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہورہی ہے اور اب حال ہی میں بلدیہ ٹاوٴن اور گلشن اقبال ٹاوٴن کے میں بھی اس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔امن وامان کے علاوہ دوسرا بڑا مسئلہ پولیو کے قطروں کے بارے میں پھیلایا جانے والا تاثر ہے اس ویکسین کو مذہبی طور پر غلط قرار دیا جاتا ہے یا پھر یہ کہا جاتا ہے کہ یہ پاکستان کے خلاف مغرب کی سازش ہے۔

ڈاکٹر زبیر مفتی نے کہاکہ صرف ایک فیصد بچوں کے والدین پولیو ویکسین پلوانے سے گریزاں نظر آئے۔انہوں نے کہاکہ اگرچہ یہ تناسب کم ہے لیکن شہری علاقوں پشاور، مردان اور لکی مروت میں والدین کی سب سے زیادہ تعداد بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے پر آمادہ نظر نھیں آئی۔انہوں نے بتایا کہ 36 گھنٹوں کے دوران کراچی میں دو پولیو کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، بلدیہ ٹاوٴن کراچی میں چار ماہ کی بچی کو والدین نے کبھی پولیو کے قطرے پلائے ہی نھیں۔

پاکستان واحد ملک ہے جس میں اس سال نہ صرف سب سے زیادہ پولیو کیسز سامنے آئے بلکہ یہ وائرس پاکستان سے دیگر ممالک تک بھی پھیلا۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق نائجیریا میں اس بار پولیو کے نصف سے بھی کم کیسز سامنے آئے جبکہ ہمسایہ ملک افغانستان میں 70 فیصد کمی دیکھنے کو ملی۔ڈبلیوں ایچ او کے مطابق ’افغانستان میں جتنے بھی پولیو کیسز ہیں ان میں ملنے والا وائرس پاکستان سے منتقل ہوا۔ دسمبر 2012 میں پاکستان کا پولیو وائرس مصر میں سامنے آنے والے کیسز میں ملا، رواں سال یہی وائرس غزہ اور اسرائیل میں ملا ہے۔