اسلام دشمن قوتیں پاکستان اور آزاد کشمیر میں سازش کے تحت مسلکی اختلافات کوہوا دے رہی ہیں،چوہدری طارق فاروق ،مناسب قانون سازی کے ذریعے ہر طبقہ فکر کے مذہبی جلوسوں کو عبادتگاہوں تک محدود کر دیناچاہئے،مسجدوں اورامام بارگاہوں پر کئے جانیوالے حملے تشویش ناک ، راولپنڈی سانحہ میں معصوم انسانی جانوں کا ضیاع افسوسناک ہے ،صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اہل بیت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان میں گستاخی کرنیوالے کے حوالے سے قانون سازی ضروری ہو تو کی جائے، ڈپٹی اپوزیشن لیڈر (ن)لیگ آزاد کشمیر

جمعہ 6 دسمبر 2013 16:39

میرپور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6 دسمبر 2013ء) ڈپٹی اپوزیشن لیڈر ورہنماء مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر چوہدری طارق فاروق نے کہاہے کہ پاکستان اور آزاد کشمیر میں اس وقت ایک سازش کے تحت مسلکی اختلافات کوفروغ دیتے ہوئے اسلام دشمن قوتیں فرقہ واریت کو ہوادے رہی ہیں اگر ضرورت پڑتی ہے تو مناسب قانون سازی کے ذریعے ہر طبقہ فکر کے مذہبی جلوسوں کو عبادت گاہوں تک محدود کر دیناچاہیے۔

مسجدوں اورامام بارگاہوں پر کئے جانیوالے حملے تشویش ناک ہیں۔ اس بات پر زیرو ٹالرینس ہونی چاہیے کہ کوئی بھی گروہ یا طبقہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہاور اہل بیت رضی اللہ تعالیٰ عنہکے بارے میں کسی بھی نوعیت کی گستاخی کرے اس حوالے سے اگر قانون سازی بھی کرنا پڑتی ہے تو کی جائے یہ شخصیات ہر مسلمان کے ایمان کا لازمی حصہ ہیں ،حکومت اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے ۔

(جاری ہے)

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ راولپنڈی سانحہ میں معصوم انسانی جانوں کا ضیاع انتہائی افسوسناک ہے ہمیں اس سلسلہ میں ان مسلمان ممالک سے رہنمائی لینی چاہیے کہ جہاں مذہبی عقائد رکھنے والے مسلمان اور روشن خیال انسان اپنے اپنے خیالات کے مطابق آزادی اور امن کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں ۔ چوہدری طارق فاروق نے کہاکہ آزاد کشمیر اس حوالے سے ایک نعمت سے کم نہیں کہ پاکستان کے چاروں صوبوں کے برعکس آزاد کشمیر میں آج تک مسلکی اختلاف کی بنیاد پر چھوٹا سا جھگڑا تک بھی کبھی نہیں ہوا ۔

چوہدری طارق فاروق نے کہاکہ ہمیں اسلام کے آفاقی پیغام سے سبق سیکھنا ہو گا اور دین پر دل سے عمل پیرا ہونا ہوگا۔ سینئر ٹی وی اینکر ،دانشوراور تجزیہ نگار ڈاکٹر معید پیرزادہ نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں افغان وار کے آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں مسلکی بنیادوں پر مختلف گروہ آپس میں محو دست وگریبان ہیں پاکستان میں 9/11 کے بعد ڈرامائی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں اور امریکہ کی ترجیحات تبدیل ہونے کی وجہ سے عالمی منظر نامہ بھی بدل گیا۔

9/11سے پہلے مسئلہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا فرنٹ پیج تھا لیکن دہشتگردی کے خلاف امریکی جنگ کی وجہ سے بھارت نے نام نہاد جہادیوں کو دہشتگرد ثابت کرتے ہوئے ایک سازش کے ذریعے پاکستان کو بیک فٹ پر آنے پر مجبور کر دیا یہی وجہ ہے کہ آج مسئلہ کشمیر ایک کمزور پوزیشن پر آچکا ہے ۔ایف ایم 93میرپور ریڈیو آزادکشمیر کے مقبول ترین پروگرام لائیو ٹاک ود جنید انصاری میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر معید پیرزادہ نے کہاکہ سانحہ راولپنڈی کے بعد وزیراعظم پاکستان اور ریاستی اداروں کو سوچنا ہو گا کہ کس طرح اس آگ کو بجھایا جائے جو پاکستان کو جلا رہی ہے ۔

پاکستان اور آزاد کشمیر میں ملائشیا سے سبق سیکھ کر ہم آہنگی پیدا کی جا سکتی ہے ملائیشیا میں کوالالمپور میں مرکزی جامع مسجد میں ایک اذان ہوتی ہے جو ریڈیو لنک کے ذریعے پورے شہر میں موجود تمام مسجدوں میں گونجتی ہے اور تمام ملائشین مسلمان ایک ہی وقت میں نماز ادا کرتے ہیں اسی طرح ترکی، سعودی عرب اور دیگر ممالک سے بھی ہم اچھا سبق سیکھ سکتے ہیں کہ انہوں نے فرقہ واریت پر کس طریقے سے قابو پایا ہے ۔

ڈاکٹر معید پیر زادہ نے کہاکہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہاور دیگر مقدس شخصیات کی شان میں گستاخی پر مبنی تمام لٹریچر اور کتابوں پر پابندی عائد کرنا انتہائی ضروری ہے اور یہ کام ریاست کا ہے کہ اگر مارشل لاء کے ادوار حکومت اور جمہوری حکومتوں کے دور میں میڈیا اور ٹی وی چینلز پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں تو مختلف مسلک سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والے لٹریچر اور کتابوں پر پابندی کیوں نہیں عائد کی جا سکتی ۔

ڈاکٹر معید پیر زادہ نے کہاکہ آزاد کشمیر میں مسلکی حوالے سے ایک خوبصورت مثال موجود ہے کہ یہاں پر اہل سنت ،اہل حدیث، اہل تشیع سے لے کر ہر مکتبہ فکر کے لوگ موجود ہیں جو اپنے اپنے عقائد کے مطابق اپنی مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں لیکن کشمیر میں کبھی بھی کسی بھی نوعیت کی لڑائی یا جھگڑا دیکھنے میں نہیں آتا اس کی ایک وجہ تو یہ بھی ہے کہ اسلام آباد اور مظفرآباد کی حکومتوں نے انتہائی سختی کیساتھ اس پالیسی پر عمل کیا ہے کہ افغان جنگ کے کسی بھی قسم کے اثرات آزاد کشمیر پر مرتب نہ ہونے دیئے جائیں اس کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ مسئلہ کشمیر کی پوزیشن مسلکی خانہ جنگی کی نذرہونے سے بچ گئی ۔

ڈاکٹر معید پیرزادہ نے کہاکہ میاں نواز شریف وزیراعظم پاکستان اور ریاستی سلامتی کے لئے کام کرنے والے تمام اداروں کو سانحہ راولپنڈی سے سبق سیکھنا ہو گا اور وہ عملی اقدامات اٹھانا ہونگے کہ جن سے ملک انتشار سے بچ سکے ۔