سید علی گیلانی کو دوبارہ گھر میں نظربند کیا جانا غیر قانونی ہے، حریت کانفرنس،عوامی جلسوں میں عوام کی کثیر تعداد دیکھ کر حکمرانوں کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں، زمین پاؤں کے نیچے سے کھسکتی نظر آرہی ہے، ایاز اکبر،ہزاروں کی تعداد میں عوام کی جلسوں میں شرکت سے ثابت ہوگیا قوم کو حریت قیادت پر اعتماد اور بھروسہ ہے،صورتحال سے سرینگر سے دہلی تک حکمران پریشان، سیاسی پنڈتوں کے اندازے بھی غلط ثابت ہوگئے ہیں، بیان

ہفتہ 7 دسمبر 2013 15:58

سرینگر (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7 دسمبر 2013ء) حریت کانفرنس نے سید علی گیلانی کو دوبارہ گھر میں نظربند کئے جانے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی جلسوں میں عوام کی کثیر تعداد دیکھ کر حکمرانوں کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں انہیں اب زمین اپنے پاؤں کے نیچے سے کھسکتی ہوئی نظر آرہی ہے ۔ ایک بیان میں حریت ترجمان ایاز اکبر نے کہا کہ ہزاروں کی تعداد میں کشمیری عوام نے جلسوں میں شرکت کرکے ثابت کردیا کہ وہ ہی ان کی امنگوں اور آرزوؤں کے صحیح ترجمان ہیں اور پوری قوم کو ان کی قیادت پر اعتماد اور بھروسہ ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اس صورتحال نے سرینگر سے دہلی تک حکمرانوں کو پریشانی میں مبتلا کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے سیاسی پنڈتوں کے اندازوں کو بھی غلط ثابت کردیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سوپور، شوپیان، کپواڑہ اور پلوامہ کے جلسوں میں لوگوں نے جدوجہد آزادی کے حق میں جو واضح فیصلہ سنادیا، اس نے اس حقیقت کو بھی اجاگر کرایا کہ 2010 ء کے بعد سے لوگوں کو محض فوج اور پولیس کے بندوق کے ذریعے سے خاموش رہنے پر مجبور کردیا گیا تھا اور عمر عبداللہ اور دوسرے کٹھ پتلی حکمران اس جبری خاموشی کو امن کا نام دیکر پھولے نہیں سماتے تھے۔

ترجمان نے کہا کہ علی گیلانی ایک مقبول عوامی لیڈر ہیں اور وہ زورزبردستی کے بجائے سیاسی سطح پر اپنی جدوجہد کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، البتہ دہلی والے ان کے حاشیہ بردار تمام تر جمہوری دعووں کے باوجود زورزبردستی میں یقین رکھتے ہیں اور وہ ان کا سیاسی سطح پر مقابلہ کرنے کے بجائے ریاستی پاور کا استعمال کرکے اپنی بزدلی کا ثبوت فراہم کررہے ہیں۔ حریت ترجمان نے مزید کہا کہ علی گیلانی کی دوبارہ نظربندی کا ویسے بھی کوئی قانونی یا اخلاقی جواز نہیں ریاست میں آئین اور قانون کی کوئی عملداری موجود نہیں ہے اور یہاں مارشل لا جیسی صورتحال ہے جس میں لوگوں کی امنگوں اور آرزووں پر پہرے بٹھا دئے گئے ہیں۔