چیئرمین سینیٹ نے صحت اورتعلیم کی وزارتوں کی منتقلی سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کیلئے معاملہ خصوصی کمیٹی برائے اختیارات کی منتقلی کے سپرد کردیئے،ہمارے دورمیں بنائی گئی نیشنل ہیلتھ سروسز کی وزارت غیرآئینی ہے، قائم رکھنے کا کوئی آئینی جوازنہیں،میاں رضاربانی ،حکومت میں آنے سے پہلے یہ وزارت قائم تھی میرے لئے یہ جرم بن گئی ہے،غیرملکی ایم بی بی ایس ڈگری کے حامل پاکستانیوں کو پی ایم ڈی سی کا امتحان پاس کئے بغیر لائسنس نہیں ملے گا،سائرہ افضل تارڑ

جمعہ 13 دسمبر 2013 16:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13دسمبر 2013ء) چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری نے صحت اورتعلیم کی وزارتوں کی منتقلی سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کے لیے معاملہ خصوصی کمیٹی برائے اختیارات کی منتقلی کے سپردکردیا،جبکہ سینٹر میاں رضاربانی نے اعتراف کیا کہ ہمارے دورمیں بنائی گئی نیشنل ہیلتھ سروسز کی وزارت غیرآئینی ہے، جنہیں قائم رکھنے کا کوئی آئینی جوازنہیں،دوسری جانب وزیرمملکت برائے ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ نے کہاکہ ہمارے حکومت میں آنے سے پہلے یہ وزارت قائم تھی میرے لیے یہ جرم بن گئی ہے،غیرملکی ایم بی بی ایس ڈگری کے حامل پاکستانیوں کو پی ایم ڈی سی کا امتحان پاس کیے بغیر لائسنس نہیں ملے گا،جمعہ کو سینٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینٹر عبدالرؤف کے سوال کے جواب میں وزیرمملکت سائرہ افضل تارڑ نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی نے ایسے کالجز کھولے اگرانکی انکوائر ی کی جائے تو پچاس فیصد بند ہوجائیں گے دودوکمروں پر مشتمل کالجز ہیں ہماری حکومت کے اقتدارمیں آنے سے پہلے یہ وزارت موجود تھی جو میرے لیے ایک جرم بن گئی ہے انہوں نے بتایا کہ اب تک پی ایم ڈی سی کے پاس 954 ایسے طلبہ کا ریکارڈ موجود ہے جو بیرون ملک ایم بی ابی اس اور بی ڈی ایس کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ ملک میں میڈیکل ایجوکیشن کا معیار دن بدن گر رہا ہے جن طلبہ کو پاکستان میں داخلے نہیں ملتا وہ رومانیہ جیسے ممالک میں داخلہ لے لیتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس وقت سال میں دو امتحان ہو رہے ہیں، اب 3 امتحان لینے پر غور کیا جا رہا ہے اس سال 1600 طلبہ نے امتحان دیا جن میں سے صرف 700 پاس ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کے معاملات بہتر بنانے کے لئے ایک کمیٹی بنا دی ہے اس کی رپورٹ آئے گی تو پی ایم ڈی سی کی تنظیم نو کی جائے گی اورآئندہ دوماہ کے اندر معاملات کو مزید بہتر کرلیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ میڈیکل کا جو بھی طالب علم پی ایم ڈی سی کا امتحان پاس نہیں کرے گا اسے لائسنس نہیں دیا جائے گا۔ بعدازاں پیپلز پارٹی کے سینٹر رضا ربانی نے کہاکہ نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈی نیشن کی وزارت بدقسمتی سے ہمارے دور میں بنائی اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت اورتعلیم کی وزارتیں صوبوں کو منتقل ہوگئی ہیں یہ غیر آئینی وزارت ہے وزارت تعلیم کے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے اس معاملے کو کئی بار اٹھایا کیونکہ یہ آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے انہوں نے تجویز دی کہ مشترکہ مفادات کونسل میں اس معاملے کو لے جایا جائے،اے این پی کے سینٹر حاجی عدیل نے کہاکہ پاکستان میں آنکھیں بند کر کے میڈیکل کالجز بن رہے ہیں بنگلوں میں کالج بنائے جارہے ہیں یہ آنے والی نسل کے مستقبل کے ساتھ کھیلاجارہا ہے سینٹر افراسیاب خٹک نے کہاکہ اس معاملے کا جائزہ لینے کے لیے آئینی کمیٹی کے سپردکردیاجائے،سینٹر چوہدری جعفراقبال نے تجویز دی کہ آئین میں ترمیم کرکے ان محکموں کو بحال کیا جاسکتا ہے کیونکہ صحت کے حوالے سے بہت سارے ایسے عالمی پروگرام ہیں جو صرف وفاق چلاسکتا ہے قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کہاکہ اس مسئلے کو اختیارات کی منتقلی کے لیے قائم کمیٹی کے سپرد کردیا جائے جہاں پر چاروں صوبوں کو نمائندگی حاصل ہے جس کے بعد چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے معاملہ خصوصی کمیٹی کو بھجواتے ہوئے کہا کہ وہ اس حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کریں۔

متعلقہ عنوان :