نیٹو سپلائی بند کرنے کے حق میں نہیں ،امریکہ آیا تو ہم ناراض تھے جب جا رہا تو بھی ہم ناراض ہیں ڈبل سٹینڈرڈ نہیں ہونا چاہیے ‘وزیر اعلیٰ بلوچستان ،بلوچستان کرپشن اور پولیو فری صوبہ بن گیا ہے ، لا پتہ افراد کے معاملے میں زیادہ پیشرفت نہیں ہوئی ، مسخ شد لاشوں کا ملنا کم ہو گیا ،بلوچستان کے حالات میں یقینا بیرونی قوتوں کا بھی ہاتھ ہے ،اندرونی حالات ٹھیک کر لیں کسی کو مداخلت کی جرات نہیں ہو گی ،آج بھی وفاق ہمیں ہمارا حق نہیں دیگا تو حکمرانوں کیخلاف آواز بلند کروں گا لیکن ہم کسی قوم کے خلاف نہیں ‘ڈاکٹر عبد المالک بلوچ کی پریس کلب میں گفتگو

جمعرات 26 دسمبر 2013 20:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26دسمبر۔2013ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبد المالک بلوچ نے کہا ہے کہ نیٹو سپلائی بند کرنے کے حق میں نہیں ہوں ،امریکہ آیا تو ہم ناراض تھے جب امریکہ جا رہا تو بھی ہم ناراض ہیں ڈبل سٹینڈرڈ نہیں ہونا چاہیے ، ہماری حکومت آنے کے بعد بلوچستان کرپشن اور پولیو فری صوبہ بن گیا ہے ، لا پتہ افراد کے معاملے میں زیادہ پیشرفت نہیں ہوئی تاہم مسخ شد لاشوں کا ملنا کم ہو گیا ہے ،بلوچستان کے حالات میں یقینا بیرونی قوتوں کا بھی ہاتھ ہے لیکن جب تک ہم اپنے اندرونی حالات ٹھیک نہیں کرینگے ان قوتوں کو دخل اندازی کے مواقع ملتے رہیں گے،گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان سے زیادتی ہوتی رہی ہیں ،اگر آج بھی وفاق ہمیں ہمارا حق نہیں دیگا تو میں حکمرانوں کے خلاف آواز بلند کروں گا لیکن ہم کسی قوم کے خلاف نہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز لاہور پریس کلب کے پروگرام ”گیسٹ آف آنر “ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔ لاہو رپریس کلب کے صدر ارشد انصاری بھی اس موقع پر موجود تھے ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اس موقع پر پریس کلب کے لئے دس لاکھ روپے اور نو منتخب عہدیداروں کو مبارکباد بھی دی جبکہ وزیر اعلیٰ کو لاہو رپریس کلب کی تاحیات اعزازی ممبر شپ بھی دینے کا اعلان کیا گیا ۔

وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبد المالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں آنے والے حالیہ زلزلے کے دوران پنجاب حکومت نے ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا جس پر ہم بیحد شکر گزار ہیں ۔ دورہ لاہور کا مقصد وزیر اعلیٰ پنجاب کا اس سلسلہ میں شکریہ ادا کرنے کے علاوہ یہاں ہونے والے ترقیاتی منصوبوں سے رہنمائی لینا بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان معاشی ‘ سیاسی اور فرقہ وارانہ مسائل سے دوچار ہے ۔

بلوچستان کے مقامی لوگوں کی بھی ناراضگیاں ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ بلوچستان کے حقوق کے لئے جنگ جمہوری انداز میں بہتر طریقے سے لڑی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں لوڈ شیڈنگ نہ ہو لیکن بلوچستان میں لوڈ شیڈنگ عروج پر ہوتی ہے جسکی بڑی وجہ ہمارے پاس ٹرانسمیشن لائنز کا نہ ہونا ہے ۔ اس حوالے سے وفاقی حکومت نے اقداما ت اٹھائے ہیں او راپریل تک ہمیں دو ٹرانسمیشن لائنز مل جائیں گی جبکہ بلوچستان میں چا راہم شاہراہوں اور ڈیمز کی تعمیر کے بعد حالات مزید بہتر ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تعلیم کا بجٹ چھ فیصد سے بڑھا کر چھبیس تک کیا ہے اسکے علاوہ ہم اس میں اصلاحات بھی لیکر آرہے ہیں ، بلوچستان میں چھ یونیورسٹیاں او رتین میڈیکل کالجز بھی تعمیر ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے بلوچستان نے کارڈیک سنٹر کی تعمیر کا وعدہ کیا تھا ملاقات میں ان سے اس وعدے کی تکمیل بارے بھی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں بتانا چاہتا ہوں کہ بلوچستان واحد صوبہ ہے جو پولیو فری ہو گیا ہے اسکے علاوہ ہمارے آنے سے قبل بلوچستان میں جو کرپشن کا بازا ر گرم تھا وہ بھی رک گیا ہے اور کم از کم چھ ماہ میں ہمارے اوپر کرپشن کو لیکر انگلی نہیں اٹھائی جا سکتی ۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان کی بہتری کے لئے پولیس کو مضبوط کر رہے ہیں ہم امن و امان کی صورتحال کو بہتر کر کے اس پر اٹھنے والے کروڑوں کے اخراجات کو تعلیم کے شعبے میں خرچ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلوچستان سے کئی دہائیوں سے زیادتیاں ہوتی رہی ہیں لیکن اسکے ذمہ دار آمر تھے او ریہ بھی سچ ہے کہ اس میں پنجاب کی نمائندگی زیادہ تھی ۔

اٹھارویں ترامیم کے بعد صوبوں کو حقوق ملے ہیں اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم بہتری لائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاق ہمیں آج بھی حقوق نہیں دے گا تو میں وفاق کے حاکموں کے خلاف آواز بلند کروں گا لیکن ہم کسی قوم کے خلاف نہیں ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں نیٹو سپلائی بند کرنے کے حق میں نہیں ، ہم بین الاقوامی برادری سے علیحدہ رہ کر آگے نہیں بڑھ سکتے کیونکہ آج زمینی حقائق بالکل مختلف ہیں او رہم اسے نظر انداز نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اہل تشیع اور اہل سنت سے کہا ہے کہ آپ کعبہ میں اکٹھے ہو سکتے ہیں لیکن کوئٹہ میں کیوں اکٹھے نہیں ہو سکتے ۔ جہاں تک بلوچستان کے حالات میں بیرونی قوتوں کے ہاتھ ملوث ہونے کا سوال ہے تو ہم خطے میں ایسے مقام پر بستے ہیں جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن ہم اگر اپنے اندرونی حالات کو ٹھیک کر لیں تو بیرونی قوتوں کو اسکی جرات نہیں ہو سکتی ۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں افغانستان ‘ بھارت اور ایران کے ساتھ بہترین تعلقات چاہتے ہیں ، مستحکم افغانستان پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچوں نے لڑائیاں بھی لڑیں او رمذاکرات بھی کئے ہیں ۔میں اکیلا بلوچستان کے حقوق کی جنگ نہیں لڑ سکتا اس کے لئے پہلے ہمیں متحد ہونا ہوگا ۔ جو لوگ ناراض ہیں ہم آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے ان سے بات کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی محرومی کے ذمہ دار بلوچ جاگیردار ‘ سردار ‘ وفاق اور بڑی کمپنیاں ہیں جنہوں نے بلوچستان کے وسائل کو لوٹا ہے ۔ ریکو ڈیک منصوبے میں پچاس فیصد چائنیز کمپنیاں لیجاتی ہیں اڑتالیس فیصد وفاق لے لیتا ہے اور بلوچستان کے لئے دو فیصد بچتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو اس وقت لا پتہ افراد ،مسخ شدہ لاشوں کا ملنا اور لوگوں کو واپس لانا اہم معاملات تھے ۔

مسخ شدہ لاشیں ملنے کا سلسلہ کم ہو گیا ہے تاہم لا پتہ افراد کے حوالے سے زیادہ پیشرفت نہیں ہو سکی جبکہ لوگوں سے مذاکرات کئے ہیں اور وہ واپس آ رہے ہیں اورپر اعتماد ہوں کہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ مسائل حل ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے ہمارے ساتھ زیادتی کی ہماری یونیورسٹی کے اخراجات ڈیڑھ ارب روپے ہیں جبکہ ہمیں پچاس کروڑ روپے دیے گئے ہیں ۔