ملک کی اقتصادی خوشحالی کے لئے تعلیم و صحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری ضروری ہے،صدرممنون حسین، نوجوانوں کو حقیقی تناظر میں مذہبی تعلیم اور ثقافتی اقدار سے روشناس کرایا جانا چاہیے، نصب العین کے ساتھ مستقل مزاجی سے کاربند رہنے سے ہی کامیابی حاصل ہوتی ہے،والدین بیٹیوں کے لئے معیاری تعلیم کو یقینی بنائیں ، یونیورسٹیوں اور صنعت کے درمیان زیادہ تعاون پر توجہ دینی چاہیے، صدر مملکت کا تعمیر ملت یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب

پیر 30 دسمبر 2013 23:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30دسمبر۔2013ء) صدر مملکت ممنون حسین نے تعلیم و صحت کے انتہائی اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک کی اقتصادی خوشحالی کے لئے ضروری ہے۔ پیر کو یہاں پاک چائنہ فرینڈشپ سنٹر میں شفاء تعمیر ملت یونیورسٹی کے پہلے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ پاکستان خوش قسمت ملک ہے کہ اس کی آبادی کا بڑا طبقہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جنہیں مناسب تعلیم و تربیت دینے سے ملکی معیشت کو ترقی دی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں یونیورسٹیوں اور کالجوں بالخصوص اعلیٰ تعلیمی اداروں اور پروفیشنل اداروں کو بالخصوص میڈیکل، ہیلتھ سائنسز، انجینئرنگ، آئی ٹی، مینجمنٹ اور سوشل سائنسز کے شعبوں میں معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لئے ایک اہم کردار ادا کرنا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیں ریسرچ کے فروغ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور نوجوانوں کو مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق تیار کرنے کے لئے یونیورسٹیوں اور صنعت کے درمیان زیادہ تعاون پر توجہ دینی چاہیے۔

صدر نے کہا کہ پیشہ ورانہ بہترین کارکردگی کے حصول کے لئے معیاری تعلیم فراہم کرنے کے علاوہ نوجوانوں کو حقیقی تناظر میں مذہبی تعلیم اور ثقافتی اقدار سے بھی روشناس کرایا جانا چاہیے جو ایک متوازن معاشرے کے ضروری ستون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس انداز میں اپنے نوجوانوں کی تربیت کرنی چاہیے کہ وہ ذہنی قوت اور کردار کے ساتھ ہر چیلنج کا سامنا کر سکیں۔

صدر ممنون حسین نے توقع ظاہر کی کہ شفاء تعمیر ملت یونیورسٹی ایک ایسے نظام تعلیم کے لئے ماڈل بنے گی جو معیاری تعلیم اور بہترین اقدار کا امتزاج ہے۔ صدر نے کہا کہ میڈیکل پروفیشن تاحیات تعلیمی عمل فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گریجوایٹس کو موجودہ دور کے علوم طب اور علاج معالجہ کے طریقہ کار میں ذاتی دلچسپی لینی چاہیے اس طرح وہ اپنے متعلقہ شعبوں میں پیشہ ورانہ صلاحیت کے حامل ہوں گے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ طلباء اس اعلیٰ پیشے کے اقدار کو سربلند رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے نصب العین کے ساتھ مستقل مزاجی سے کاربند رہنے سے ہی کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ صدر نے طلباء سے کہا کہ وہ اپنے حلف کی پاسداری کی کریں جو انہوں نے اپنے مستبقل کے پیشہ ورانہ کیریئر کے لئے اٹھایا ہے۔ تقریب میں والدین، یونیورسٹی کی فیکلٹی کے ارکان، طلباء، چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد عطا، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کامران جہانگیر، چیف ایگزیکٹو آفیسر شفاء انٹرنیشنل ہسپتال ڈاکٹر منظور الحق قاضی نے شرکت کی۔

صدر نے مرحوم ڈاکٹر ظہیر احمد اور ان کی ٹیم کے گرانقدر کردار کی بھی تعریف کی جنہوں نے شفاء انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد کے نام پر ایک عالمی معیار کا ہسپتال قائم کیا اور تعمیر ملت فاؤنڈیشن اور شفاء تعمیر ملت یونیورسٹی قائم کی۔ صدر نے شفاء کالج آف میڈیسن کی 11 ویں گریجوایٹنگ کلاس اور شفاء کالج آف نرسنگ کی 7 ویں گریجوایٹنگ کلاس اور بالخصوص گولڈ میڈلز، سلور میڈلز اور نمایاں تعلیمی کامیابیاں حاصل کرنے والوں کو مبارکباد دی۔

صدر نے فیکلٹی کی مینجمنٹ کو مبارکباد دی جنہوں نے میڈیسن اور نرسنگ کی معیاری تعلیم کے لئے ان اداروں کی ترقی کے لئے لگن اور جذبے کے ساتھ کام کیا۔ صدر نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنی بیٹیوں کے لئے معیاری تعلیم کو یقینی بنائیں جو آئندہ نسلوں کے لئے تعمیر کی ذمہ دار ہوں گی۔ قبل ازیں صدر نے شفاء کالج آف میڈیسن کے 11 ویں بیج اور شفاء کالج آف نرسنگ کے 7 ویں بیج کے ایم بی بی ایس اور بی ایس سی نرسنگ گریجوایٹس کو ڈگریاں عطا کیں۔

پہلی پوزیشن ڈاکٹر قراة العین اعجاز نے حاصل کی، دوسری ڈاکٹر سدرہ چوہدری اور تیسری ڈاکٹر ثانیہ نسیم حاصل کی۔ ڈاکٹر ظہیر احمد گولڈ میڈل کائنات امین خان کو دیا گیا جبکہ ڈاکٹر محمد امین گولڈ میڈل ایمان طارق، ڈاکٹر نذیر احمد گولڈ میڈل ڈاکٹر قراة العین اعجاز اور ڈاکٹر سید توقیر اے شاہ گولڈ میڈل قراة العین اعجاز کو دیا گیا۔ صدر نے بیچلر آف سائنس ان نرسنگ کے طالبات کو پانچ اعزازات اور پوسٹ آر این بی ایس این کی طلباء کو تین اعزازات دیئے۔ سعدیہ ولی جنہوں نے 81.3 فیصد مارکس حاصل کئے کو گولڈ میڈل دیا گیا۔ شاہ قاسم کو 78 فیصد مارکس حاصل کرنے پر سلور میڈل دیا گیا۔ ہاجرہ گل نے پہلی پوزیشن اور شاہ قاسم نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔