اسرائیلی جیلوں میں بڑی تعداد میں فلسطینی قیدی خطرناک بیماریوں میں مبتلا ،تکالیف بیان کرتے ہوئے رو پڑے

منگل 31 دسمبر 2013 15:39

نابلس (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31دسمبر 2013ء) انسانی حقوق کے نمائندوں اور قیدیوں کے وکلاء نے کہاہے کہ اسرائیلی جیلوں میں بڑی تعداد میں فلسطینی خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ اسرائیلی عقوبت خانوں کے دورے سے واپسی پر فلسطینی خاتون وکیل شیرین عراقی نے بتایا کہ جیلوں میں کئی قیدی مہلک امراض میں مبتلا ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

ان میں طوباس کے 34 سالہ یحییٰ حافظ دراغمہ22 سال قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔ صہیونی فوجیوں کے وحشیانہ تشدد کے باعث وہ یادداشت کھو چکے ہیں۔ تشدد برداشت کرنے کیساتھ ساتھ وہ کئی خطرناک امراض میں بھی مبتلا ہیں صہیونی جیل انتظامیہ ان کی دیکھ بھال میں دانستہ غفلت کا مظاہرہ کررہی ہے مجدو جیل میں قید یحییٰ حافظ نے کہا کہ مار پیٹ کے نتیجے میں اس کا سر اکثر چکرانے لگتا ہے، وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں میری یاداشت بری طرح متاثر ہوئی ہے، میرے علاج معالجے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی کبھی کبھار سکون آور گولیاں دے دی جاتی ہیں ۔

(جاری ہے)

جزیرہ نما النقب کی جیل میں زیرحراست مامون بسام عبداللہ ابو شمہ بھی کئی امراض کا شکار ہیں۔ ان کے وکیل فادی عباس نے جیل میں اپنے موکل اور دوسرے قیدیوں سے ملاقات کی اس موقع پر مریض قیدی اپنی مشکلات اور تکالیف بیان کرتے ہوئے رو پڑے ۔ عبداللہ ابو شمہ نے بتایا کہ 2001 ء کو گرفتاری کے بعد مجھے مسلسل تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔تکلیف حد سے بڑھنے پر نیند کی گولیاں دے کرجان چھڑا لی جاتی ہے۔

جیل عملہ اس سے زیادہ کسی قسم کا تعاون نہیں کر رہا ہے۔ چھ ماہ سے انتظامی حراست میں رکھے گئے فلسطینی عادل شاکر شنیور نے اپنے وکیل فادی عباس کو بتایا کہ جیلروں کے تشدد کے نتیجے میں میری آنکھ ضائع ہوچکی ہے ،کئی مرتبہ جیل حکام سے علاج کے لئے کہا لیکن مطالبے کو کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :