مستونگ ، ایران سے کوئٹہ آنیوالی زائرین کے بس کے قریب بم دھماکہ ،خواتین اور بچوں سمیت 22افراد جاں بحق ، 19زخمی،زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ،ہلاکتوں میں اضافہ کاخدشہ ،واقعہ میں 80 سے 100 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ، سیکرٹری داخلہ، صدر،وزیر اعظم ،وزیر اعلیٰ بلوچستان کی مذمت ، زخمیوں کوبہترین طبی سہولیات فراہم کر نے کی ہدایت ۔ اپ ڈیٹ

منگل 21 جنوری 2014 21:39

مستونگ ، ایران سے کوئٹہ آنیوالی زائرین کے بس کے قریب بم دھماکہ ،خواتین ..

مستونگ/کوئٹہ/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21 جنوری ۔2014ء) ضلع مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں ایران سے کوئٹہ آنیوالی زائرین کے بس کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 22افراد جاں بحق اور 19سے زائد زخمی ہوگئے ، زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ کاخدشہ ہے جبکہ صدر ممنون حسین ،وزیر اعظم نواز شریف او روزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبد ا لمالک نے مستونگ میں بس پر دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کوبہترین طبی سہولیات فراہم کر نے کی ہدایت کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق منگل کی شام کو زائرین کی بس جو ایران سے کوئٹہ آرہی تھی کوئٹہ سے 80کلو میٹر دور ضلع مستونگ میں جب داخل ہوئی تو درینگڑھ کے مقام پر بس کے قریب بم کا زور دار دھماکہ ہوا جس سے بس میں آگ لگ گئی دھماکے کے نتیجے میں 22افراد جاں بحق اور 19سے زائد زخمی ہوگئے جن میں بعض کی حالت نازک بتائی جاتی ہے تاہم رات کی تاریکی کی وجہ سے معلوم نہ ہوسکا کہ یہ خودکش حملہ تھا یا ریموٹ کنٹرول بم تھا ۔

(جاری ہے)

دھماکے کے بعد افراتفری مچ گئی اور لوگ ادھر ادھر بھاگنے لگے جاں بحق افراد کی لاشیں اور زخمیوں کو طبی امدادی ٹیموں نے ہسپتال پہنچا دیازخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ کاخدشہ ہے ڈی آئی جی آپریشن سید محمد مبین نے میڈیا کو بتایا کہ زائرین کی بس پر بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کے بارے میں کہنا قبل ازوقت ہوگا کیونکہ یہ علاقہ کوئٹہ کی حدود میں واقع نہیں یہ الگ ضلع ہے اس لئے کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا تاہم آئی جی پولیس کی ہدایت پر ایمبولینس بسیں ضلع مستونگ پہنچ گئیں پولیس کا ضلع مستونگ کے ڈپٹی کمشنر اور پولیس کے اعلیٰ حکام سے مکمل رابطہ ہے کوئٹہ میں بی ایم سی ہسپتال سی ایم ایچ سول ہسپتال کوئٹہ میں فوری طور پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ، سیکرٹری داخلہ اسد گیلانی نے بتایا کہ انہوں نے بتایا کہ مسافر بسوں کیساتھ لیویز فورس کی گاڑیاں بھی ساتھ چل رہی تھیں جس کے نتیجے میں چند اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں، انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں 80 سے 100 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں 22 افراد جاں بحق ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ دھماکہ خود کش تھا یا دھماکہ خیز مواد کسی گاڑی میں نصب تھا یہ کہنا قبل از وقت ہوگا، زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد پہلے مستونگ میں دی گئی اس کے بعد انہیں کوئٹہ منتقل کردیا گیا دوسری جانب صدرمملکت ممنون حسین اور وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے مستونگ میں زائرین کی بس کے قریب بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے تمام زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کر نے کی ہدایت کی ادھر وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خا ن نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر عبد المالک ، شہباز شریف ، پرویز خٹک ، سید قائم علی شاہ ، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ ، صدر آزاد کشمیر سردار محمد یعقوب ، وزیر اعظم آزاد کشمیرچوہدری عبد المجید ، گور نر پنجاب چوہدری سرور ، گور نر سندھ عشرت العباد ، گور نر بلوچستان محمدخان اچکزئی ، گور نر صوبہ خیبرپختون خوا شوکت اللہ انجینئر ، چیئر مین سینٹ سید نیئر حسین بخاری ، ڈپٹی چیئر مین صابر بلوچ ، سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق ، وفاقی وزراء ، سینیٹر پرویز رشید ، سینیٹر اسحاق ڈار ، خواجہ سعدرفیق ، شاہد خاقان عباسی ، خرم دستگیر ، اکرم خان درانی ، ایم کیو ایم کے قائد ا لطاف حسین ، پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زر داری ، سابق صدر آصف علی زر داری ، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اسفند یار خان ولی ، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ، جماعت اسلامی کے رہنما سید منور حسن ، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنما سید ساجد نقوی ، مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین ، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی ، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد سمیت متعدد سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے مستونگ میں زائرین کی بس کے قریب بم دھماکے کی مذمت کی ہے ۔