سیکیورٹی خدشات اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کے بائیکاٹ کے باعث کراچی میں انسداد پولیو مہم شروع نہیں ہوسکی،کراچی کے 22لاکھ بچوں کی جانیں داؤ پر لگ گئیں،مہم کے حوالے سے صوبائی محکمہ صحت کسی بھی قسم کا فیصلہ کرنے میں ناکام ہو گیا

پیر 27 جنوری 2014 20:32

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27 جنوری ۔2014ء) سیکورٹی خدشات اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کے بائیکاٹ کے باعث کراچی میں انسداد پولیو مہم شروع نہیں ہوسکی ہے،جس کے باعث کراچی کے 22لاکھ بچوں کی جانیں داؤ پر لگ گئی ہیں ۔محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق رواں برس کی پہلی تین روزہ انسداد پولیو مہم شروع کیے جانے کے بارے میں صوبائی محکمہ صحت کسی بھی قسم کا فیصلہ کرنے میں ناکام ہو گیا ہے ۔

گزشتہ منگل کوپولیو رضاکاروں پر حملے کے بعد ملتوی کی جانے انسداد پولیو مہم پیرسے دوبارہ شروع کی جانی تھی تاہم خفیہ اداروں کی جانب سے سیکورٹی کلیئرنس نہ ملنے اور صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے ویکسی نیٹرز اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کو سیکورٹی فراہم نہ کیے جانے کے باعث پیرکوانسدادپولیو شروع نہیں ہوسکی اور نہ ہی اس ضمن میں کوئی پلان مرتب کیا جا سکا ہے ۔

(جاری ہے)

کراچی کے مختلف ٹاؤنز میں گزشتہ روزٹاؤن آفسزمیں ٹاؤن ہیلتھ افسران نے لیڈی ہیلتھ ورکرز،لیڈی ہیلتھ سپروائزر اور ویکسی نیٹرز کے درمیان مذاکرت کیے گئے جو نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے ہیں ۔اس بارے میں مختلف ٹاؤ ن ہیلتھ افسران اور لیڈی ہیلتھ ورکرز سے بھی رابطہ کیا گیا جس پر انہوں نے بتایا کہ وہ تو مہم میں حصہ لینا چاہتے ہیں جس کے لئے انہیں محکمہ صحت کے اعلی افسران،متعلقہ ڈپٹی کمشنرز اور یگر افسران کی جانب سے ہدایات بھی موصول ہوچکی ہیں لیکن سیکورٹی فراہم نہ کرنے کی وجہ سے عملہ مہم میں حصہ لینے کو تیار نہیں ہے جس کی وجہ سے ہیلتھ افسران اور دیگر افسران میں بھی بے چینی پائی جارہی ہے ۔

اس بارے میں حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام سندھ(ای پی آئی)کی ڈپٹی پروگرام منیجر ڈاکٹر درے ناز نے رابطہ کرنے پربتایا کہ پیرسے مہم دوبارہ شروع کرنے کے لیے تمام تر اقدامات مکمل کرلیئے گئے تھے ، لیکن سیکورٹی کی فراہمی کے بارے میں تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے ۔ جس کی وجہ سے کراچی میں دوبارہ مہم شروع کرنے کے حوالے سے ابہام کا شکار ہیں۔ان کا کہناتھاکہ سیکورٹ ملنے کی صورت میں پہلے کم حساس علاقوں میں پولیو ٹیمیں اور رضاکار بھیجیں گے۔

انہوں نے مزید کہاکہ صوبے کے باقی علاقوں میں مہم مکمل ہوچکی ہے صرف کراچی میں مہم شروع کرنا باقی ہے۔ آل پاکستان لیڈی ہیلتھ ورکرز ایسوسی ایشن کراچی کی صدر نسیم منیر نے کہا کہ جب تک عملے کو سیکورٹی فراہم نہیں کی جائے گی مہم میں حصہ نہیں لیں گے کیونکہ پہلے بھی لیڈی ہیلتھ ورکرز اور ویکسی نیٹرز شہید ہوچکے ہیں۔ان کا کہناتھاکہ صوبے بھر کی 24ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کی 5ماہ سے رکی ہوئی تنخواہوں میں سے 3ماہ کی تنخواہیں ریلیز ہوگئی ہیں جوکہ آج یا کل ان کے اکاؤنٹ میں جمع کردی جائیں گے جس پر وہ حکومت سندھ اور محکمہ صحت کے شکرگزار ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہناتھاکہ کچھ افراد لیڈی ہیلتھ ورکرز میں گروپ بنا رہے ہیں جن کی سازشیں ناکام بنادیں گے۔

متعلقہ عنوان :