انسداد پولیو مہم پر موثر و بھر پور عملدرآمد کر کے ملک بھر میں ہر بچے تک رسائی کو یقینی بنایا جائے ، صدر ممنون حسین ،ملک بھر سے پولیو وائرس کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ،انسداد پولیو مہم میں کسی قسم کی غفلت ،غیر مستعدی اور کم کارکردگی کو ہر گز برداشت نہ کیا جائے گا ،اجلا س سے خطاب

پیر 3 فروری 2014 21:07

انسداد پولیو مہم پر موثر و بھر پور عملدرآمد کر کے ملک بھر میں ہر بچے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3 فروری ۔2014ء) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ انسداد پولیو مہم پر موثر و بھر پور عملدرآمد کر کے ملک بھر میں ہر بچے تک رسائی کو یقینی بنایا جائے ،ملک بھر سے پولیو وائرس کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ،انسداد پولیو مہم میں کسی قسم کی غفلت ،غیر مستعدی اور کم کارکردگی کو ہر گز برداشت نہ کیا جائے گا وہ پیر کو ایوان صدر میں ملک میں پولیو کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ کے دور ان اظہار خیال کررہے تھے صدر نے کہا کہ کئی ممتاز اسلامی سکالرز نے پولیو کے قطروں کے حق میں فتویٰ دیا ہے‘ امید ہے کہ امام کعبہ کا دورہ لوگوں کو اپنے بچوں کی صحت کیلئے پولیو قطرے پلانے کی اہمیت کے بارے میں قائل کرنے میں حکومت کیلئے مدد گار ہوگاکیونکہ پاکستان کے عوام امام کعبہ کا بے حد احترام کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز کوارڈینیشن ،سائرہ افضل تارڑ،وزیر اعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق ،سیکرٹری نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز کوارڈینیشن امتیاز عنائت الہی، وزیر اعظم کے پولیو مونایٹرنگ اینڈ کوارڈینیشن سیل کے نیشنل ٹیکنیکل فوکل پرسن ڈاکٹر الطاف بوسن‘ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے ہیلتھ ایجوکیشن مشیر مظہر نثار ’پاکستان میں ڈبلیو ایچ او نمائندہ ڈاکٹر نیما سعید عابد ،ڈبلیو ایچ او کنٹری پولیو ٹیم لیڈر ڈاکٹر ایلس درے اور یونیسکو کنٹری پولیو ٹیم لیڈر پر اینگی باک موجود تھے ۔

عائشہ رضا فاروق نے صدر کو پولیو کے بارے میں تازہ ترین صورتحال، جاری انسدادپولیو مہم اور پاکستان سے پولیو کے خاتمہ کیلئے حکومت کے مختلف اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔انہوں نے 2013ء میں تصدیق شدہ پولیو کیسز کے بارے میں بتایا کہ فاٹا(شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی)،وسطی خیبر پختونخوا اور کراچی (گڈاپ ایریا)پاکستان میں پولیو سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے رہے ہیں کیونکہ ملک میں93 پولیو کیسز میں سے65 کیسزکی فاٹا، 8 کی کراچی سے اور 7 کی وسطی خیبر پختونخوا سے تصدیق ہوئی۔

گزشتہ دو برسوں میں پولیو کیسز کا علاقے کے لحاظ سے موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ماسوائے فاٹا2013ء میں2012ء کے مقابلے میں تمام صوبوں اور علاقوں میں پولیو کیسز میں کمی ہوئی ۔بلوچستان سے 2013ء اور2014ء میں اب تک کسی پولیو کیس کی رپورٹ نہیں ملی۔ فاٹا میں ساتوں پولیو کیسزشمالی وزیرستان سے ہیں۔ صدر مملکت نے فاٹا میں پولیو کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام متعلقہ حلقوں پر زور دیا کہ وہ پہلے سے موجود نظام پر سخت عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور انسداد پولیو مہم میں کسی قسم کی غفلت ،غیر مستعدی اور کم کارکردگی کو ہر گز برداشت نہ کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :