کراچی میں انسداد پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی کے حوالے سے فول پروف اقدامات کو یقینی بنائیں،وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ،دہشت گرد وں کی طرح پولیو کا وائرس بھی قوم کے لئے سنگین خطرہ ہے لہٰذا متعلقہ افسران کو اس کی بیخ کنی کے لئے فوری اقدامات کرنا چاہیے، اجلاس سے خطاب

منگل 11 فروری 2014 23:08

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11 فروری ۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ کراچی میں انسداد پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی کے حوالے سے فول پروف اقدامات کو یقینی بنائیں اور اس سلسلے میں جامع حکمت عملی وضع کرنے پر زور دیا تاکہ کسی بھی انسداد پولیو ٹیم پر حملہ نہ ہوسکے اور نہ آئندہ مستقبل میں کوئی پولیو کیس سامنے آسکے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد وں کی طرح پولیو کا وائرس بھی قوم کے لئے سنگین خطرہ ہے ۔لہٰذا متعلقہ افسران اور اداروں اس کی بیخ کنی کے لئے فوری اقدامات کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ ہدایت منگل کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں کراچی میں انسداد پولیو ٹیموں کو فول پروف سیکورٹی دینے سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری (داخلہ) ممتا ز علی شاہ ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری رائے سکندر ، ایڈیشنل آئی جی پولیس سندھ شاہد حیات ، ایڈیشنل سیکریٹری ہیلتھ ڈاکٹر منصور زیدی ، ڈاکٹر محمد صالح اور عالمہ ادارہ صحت ( ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) کے ڈاکٹر موتو کیو، ڈاکٹر احمد علی فوکل پرسن پولیو اور دیگر متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں انسداد پولیو ٹیم پر ہونے والے گذشتہ مسلح حملے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ انسداد پولیو ٹیموں کی سیکورٹی کے حوالے سے اگر کوئی کوتاہی ہوئی تو متعلقہ ضلع کا ایس ایس پی اس کا ذمہ دار ہوگا اور اس سلسلے میں کوئی بھی عذر برداشت نہیں کیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انسداد پولیو ٹیموں کی سیکورٹی بھی جاری ٹارگیٹیڈ آپریشن کا حصہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ، کرمنلز اور پولیو وائرس سب یکساں طور پر قوم کے دشمن ہیں اور ان تمام مذموم عناصر کا معاشرے سے خاتمے کے لئے طاقت کا بھرپور طریقے سے استعمال کیا جائیگا۔ انہوں نے سندھ پولیس کے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی کہ وہ محکمہ صحت سے رابطے میں رہیں اور انسداد پولیو کے ورکرز اور انتظامیہ کا اعتماد بحال ہونا چاہیے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ انسداد پولیو کی ٹیموں پر حملے سے نہ صرف یہ کہ انسداد پولیو مہم متاثر ہورہی ہے بلکہ اس سے حکومت کی بدنامی بی ہورہی ہے جسے کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائیگا ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی ہیلتھ اتھارٹیز کو ہدایت کی کہ وہ اس مقصد کے لئے متعین موبائیل فیکسڈ میڈیکل یونیٹس کو بہتر طریقے سے فعال کرکے 5سال سے کم عمر کے بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کی 100فیصد کوریج کو یقینی بنا ئیں۔ ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی شاہد حیات نے اجلاس کو حفاظتی انتظامات سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ محکمہ صحت سے باہمی مشاورت کے ساتھ فول پروف سیکورٹی پلان ترتیب دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ علاقے جہاں پر انسداد پولیو ٹیمیں اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہیں وہاں پر 3000پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں کے داخلی اور خارجی راستے مکمل طور پر بند ہونگے اور مذموم عناصر پر کڑی نگاہ رکھی جائیگی ۔ ایڈیشنل سیکریٹری صحت ڈاکٹر منظور زیدی نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پولیس وائرس کی حساسیت کی صورتحال کے پیش نظر کراچی شہر کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں کیٹگری ۔

ون میں آنے والے حصہ پر خصوصی توجہ مرکوز کی جارہی ہے اور مئی 2014تک کئی پو لیو راؤنڈز کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کیٹگری 1تا تین میں رہائش پذیر پانچ سال سے کم عمر 21لاکھ 47ہزار 845بچوں کو7ہزار 832پولیو ورکرز کے ذریعے پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کیٹگری ون میں 2204پولیو ورکرز کو 566984بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف دیا گیا ہے ، کیٹگری ٹو میں 1585ورکرز کو 480081بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ٹاسک دیا گیا ہے جبکہ کیٹگری تین میں 2147845بچوں کو قطرے پلانے کے لئے 7ہزار 832ورکرز کو تعینات کیا گیا ہے علاوہ ازیں انسداد پولیو مہم کو مزید کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے 9بیماریوں کے خلاف 5ویکسن کے علاوہ کمپس اور صحت کی آگاہی سے متعلق مہم چلائی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیو ٹیموں کو سیکورٹی فراہم کرنے کے لئے نچلی سطح پر بھی باقاعدہ اور موئثر طریقے سے پولیس افسران سے اجلاس کئے جارہے ہیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ سال 2012میں کراچی پولیو سے پاک شہر تھا تا ہم سال 2013میں ملک کے شمالی علاقوں سے نقل مکانی کرکے آنے والے لوگوں کی آمدکے باعث کراچی میں 8پولیو کیس رپورٹ ہوئے جبکہ باقی سندھ میں صرف 2پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ، رواں سال میں ابھی تک کوئی پولیو کیس رپورٹ نہیں ہوا تا ہم بلدیہ کراچی کے لئے کئے گئے سیوریج نمونوں سے پولیو وائرس کی موجودگی کی نشاندہی ہوئی ہے۔

اجلا س میں عالمی ادارہ برائے صحت کے ڈاکٹر محمد صالح نے اندرون سندھ انسداد پولیو مہم پر تسلی کا اظہار کرتے ہوئے کراچی میں امن و امان کی صورتحال کے سبب پیش آنے والی مشکلات کی نشاندہی کی اور کہا کہ کراچی اور پشاور پولیو وائرس سے متاثرہ شہر ہیں جنہیں پولیو سے پاک کرنے کے لئے اس طریقے سے اقدامات کئے جائیں۔