مسلمانوں کے حق میں الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف کانگریس سمیت کئی سیاسی جماعتوں کا شدید ردعمل،ہائیکورٹ نے فیصلہ غیر ضروری طور پر دیا، اتر پردیشن حکومت کا فیصلے کوسپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان،کسی بھی طبقہ کو مذہب کی بنیاد پر اقلیت میں شمار نہیں کیاجانا چاہیے ، بی جے پی کی جانب سے فیصلے کا خیر مقدم
جمعہ 6 اپریل 2007 17:54
(جاری ہے)
فیصلہ اس بنیاد پر دیا گیا ہے کہ وہ سمجھ سے بالاتر ہے اس لئے اس چیلنج کیاجانا چاہیے۔ سنگھوی نے کہا کہ اگر کسی ریاست میں کوئی طبقہ 18فیصد ہیہ تو اس بنیاد پر ہی پورے ملک کی مذہبی اقلیت سے اس کی یہ حیثیت چھینی نہیں جا سکتی۔
سنگھوی نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ ریاستی حکومت الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو کامیابی کے ساتھ چیلنج کرے گی۔ سی پی آئی ایم کے پولٹ بیورو رکن بر مذاکرات نے کہا کہ ان کی پارٹی الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کی شدومد کے ساتھ مخالفت کرتی ہے ۔ سی پی آئی نے فوری طور پر اس فیصلے پر رائے زنی سے انکار کرتے ہوئے وہ کورٹ کے آرڈر کا پوری طرح مطالعہ کرنے کے بعد اس سلسلے میں اپنی رائے دے گی۔ حسب توقع بی جے پی نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر وجے کمار ملہوترا نے کہاکہ اس فیصلے سے یو پی اے حکومت کے مسلمانوں کو خوش کرنے اور ان کی خوشامد کرنے والی پالیسی کو شدید دھچکا لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی طبقہ کو مذہب کی بنیاد پر اقلیت میں شمار نہیں کیا جانا چاہیے۔ سابق وزیر اعظم وشو ناتھ پرتاب سنگھ نے کہا کہ میں اس فیصلے سے متفق نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر حیرانی ہے کہ اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات کے وقت یہ فیصلہ کیوں آیا۔ انتخابات کے وقت ایسے فیصلے غلط فہمی پیدا کرتے ہیں۔ یو پی کے وزیر اعلیٰ ملائم سنگھ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو بدبختانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے خلاف اپیل داخل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ سپریم کورٹ سے رجوع کرنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ ادہر جمعیتہ علمائے ہند کے جنرل سیکرٹری مولانا سید محمود مدنی نے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے اتفاق نہیں کیا کہ اتر پردیش میں مسلمان اقلیت نہیں۔ مولانا مدنی نے کہاکہ یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ اگر کسی فرقے کی آبادی 0 فیصد ہے تو اسے اقلیتی فرقہ نہیں کہا جا سکتا لیکن 18 سے 20 فیصد آبادی رکھنے والے فرقے کو اقلیتی فرقہ تسلیم نہ کرنا ان کی فہم سے بالاتر ہے۔ جبکہ بعض وکلاء تنظیموں نے بھی اس فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز الہ آباد ہائی کورٹ نے 1951ء اور 2001ء کی مردم شماری کی دستاویزات کی روشنی میں فیصلہ دیا تھا کہ اتر پردیش میں مسلمان مذہبی اقلیت نہیں ۔ یہ فیصلہ ایسے وقت دیا گیا ہے جب ریاست میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
علی امین گنڈا پور نے صوبے میں مستحق افراد کو 1 ارب سے زائد عید پیکیج دینے کی منظوری دیدی
-
تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے عمران خان کے وکلاءکی کارکردگی پر سوالات اٹھا دئیے
-
پی ٹی آئی رہنماءعامر ڈوگر کو عمرے پر جانے کی اجازت مل گئی
-
گوجرانوالہ،سفاک چچا اور چچی کامبینہ طورپربچے پرڈنڈوں سے تشدد،7سالہ بچہ جاں بحق
-
شہبازشریف نے پی پی 164میں ضمنی انتخاب کیلئے رانا راشد منہاس کو پارٹی ٹکٹ جاری کر دیا
-
پی آئی اے پرواز کی خاتون فضائی میزبان کو ٹورنٹوائیرپورٹ پر حراست میں لے لیاگیا
-
بھارت: سیاسی رہنما مختار انصاری کی موت فطری یا 'قتل'؟
-
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیلِ نو کر دی
-
شانگلہ حملے کے اصل ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے، وفاقی وزیرداخلہ کی چینی سفارت خانے کے دورے کے موقع پر گفتگو
-
آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کیلئے اسٹاف لیول معاہدہ جون تک کرنا چاہتے ہیں، وفاقی وزیر خزانہ
-
اپریل کو سندھ بھر میں عام تعطیل کا اعلان
-
فرانس: بالوں سے متعلق امتیازی سلوک ختم کرنے کا نیا قانون
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.