خیبرپختونخوا سے پولیوکامکمل خاتمہ بہت بڑا چیلنج ہے،شوکت یوسفزئی، امن و امان کی ناخوشگوار صورتحال کے باوجود صوبائی حکومت پولیو کے مکمل تدارک کیلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے ، نوزائیدہ بچوں کو دیگر جان لیوا امراض سے محفوظ رکھنے کیلئے دور دراز علاقوں میں حفاظتی ٹیکوں کی گھر گھر تک رسائی کو ممکن بنانے کیساتھ ساتھ ڈینگی کے ممکنہ خطرے سے بچاؤ کیلئے رواں سال مارچ میں بھرپورعوامی آگاہی مہم شروع کر رہے ہیں،صوبائی وزیرصحت کاورکشا پ سے خطاب

بدھ 26 فروری 2014 20:06

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26 فروری ۔2014ء) خیبر پختونخوا کے وزیر صحت شوکت علی یوسفزئی نے کہا ہے کہ صوبے میں پولیو کا خاتمہ حکومت کیلئے اگرچہ ایک بڑا چیلنج ہے تاہم تمام تر رکاوٹوں اور امن و امان کی ناخوشگوار صورتحال کے باوجود صوبائی حکومت پولیو کے مکمل تدارک کیلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے مزید برآں نوزائیدہ بچوں کو دیگر جان لیوا امراض سے محفوظ رکھنے کے لئے دور دراز علاقوں میں حفاظتی ٹیکوں کی گھر گھر تک رسائی کو ممکن بنانے کے ساتھ ساتھ ڈینگی کے ممکنہ خطرے سے بچاؤ کے لئے رواں سال مارچ میں بھرپورعوامی آگاہی مہم شروع کر رہے ہیں جس کی نتیجہ خیزی کیلئے حسب سابق میڈیا سمیت دیگر طبقات معاشرہ کا تعاون ناگزیر ہوگا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز پشاور کے ایک مقامی ہوٹل میں روٹین امونائزیشن کوریج کو بڑھانے کے لئے 2014سے2018تک مجوزہ منصوبے کے حوالے سے منعقدہ مشاورتی ورکشاپ سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سیکرٹری محکمہ صحت،ڈائریکٹر جنرل صحت،ڈپٹی ڈائریکٹر ای پی آئی،کنٹری ڈائریکٹر عالمی ادارہ صحت اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔

وزیر صحت شوکت علی یوسفزئی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ای پی آئی کی طرف سے امونائزیشن کوریج کو بڑھانے اور پولیو کے تدارک کے لئے پانچ سالہ مجوزہ منصوبے کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیو کابروقت خاتمہ نہ صرف خیبر پختونخوابلکہ پاکستان کیلئے چیلنج بن چکا ہے یہی وجہ ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں انتہائی سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہے۔

وزیر صحت نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ نوزائیدہ بچوں کو تشنج،خناق اور دیگر جان لیوا امراض سے محفوظ رکھنے کے لئے گھر گھر حفاظتی ٹیکوں کی رسائی کو ممکن بنایاجائے۔انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ خود بھی دور دراز علاقوں کا دورہ کریں گے۔شوکت علی یوسفزئی نے کہا کہ بچے مستقبل کے معمار ہیں ان کی صحت کا مناسب خیال رکھنا والدین سمیت ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے مگر ماضی میں اس طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے شرح اموات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو ا۔

موجودہ صوبائی حکومت نہ صرف اس معاملے میں سنجیدہ ہے بلکہ ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔2013-14کے مالی بجٹ میں ماں اور بچے کی صحت کو یقینی بنانے کے لئے 50کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جس کے شفاف استعمال کو یقینی بنایا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ مارچ، اپریل سے ڈینگی کامرض ایک خطرناک صورتحال پیش کر سکتا ہے جس سے بچاؤ کیلئے حکومت مارچ میں بھرپور عوامی آگاہی مہم شروع کر رہی ہے تمام متعلقہ اداروں،محکمہ جات اور افراد معاشرہ کو اس سلسلے میں اپنا کردار اداکرنا چاہئے۔