خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس،اپوزیشن جماعتوں کاحکومت پرشدیدتنقید، صوبے میں اب بھی طبقاتی نظام نافذ ہے جس کیلئے کوئی سنجیدہ کوششیں نہیں کی جارہی،سکولوں میں اساتذہ کی کمی ہے ، ہسپتالوں میں مطلوبہ مقاصدحاصل نہیں کئے جارہے ،اراکین اسمبلی کا اظہارخیال

پیر 3 مارچ 2014 22:14

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3مارچ۔2014ء) خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے صوبائی حکومت کی طرف سے تعلیم وصحت کے شعبوں میں ایمرجنسی کے نفاذ کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ صوبے میں اب بھی طبقاتی نظام نافذ ہے جس کیلئے کوئی سنجیدہ کوششیں نہیں کی جارہی ،سکولوں میں اساتذہ کی کمی ہے جبکہ ہسپتالوں میں مطلوبہ مقاصدحاصل نہیں کئے جارہے ہیں ۔

پیر کے روز صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران جے یو آئی کے مولانا لطف الرحمن ، قومی وطن پارٹی کی معراج ہمایون ن لیگ کے سردار اورنگزیب نلوٹھہ ، اپوزیشن لیڈر مہتاب عباسی اور اے این پی کے سردار حسین بابک نے کہاکہ حکومت نے تعلیم اور صحت کے حوالے سے جس ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا تھا اس پر آج تک عملدرآمد نہیں ہو سکا طبقاتی نظام تعلیم اب بھی نافذ ہے لاکھوں کی تعداد میں بچے اب بھی سکولوں سے باہر ہیں ۔

(جاری ہے)

دنیا بھر کے معاشروں نے مادری زبانوں کے ذریعے تعلیم کی ترویج کی ہے انگریزی زبان کے ذریعے نہیں ، اپوزیشن جماعتوں نے تجویز پیش کی کہ تمام سکولوں کے اساتذہ ، افسران اور وزراء اپنے بچوں کو نجی تعلیمی اداروں سے نکال کر سرکاری تعلیمی اداروں میں داخل کرائیں ۔اس موقع پر ن صوبائی وزیر عاطف خان نے بتایا کہ حکومت میں آنے کے بعد ورکنگ گروپ تشکیل دیئے جس کی سفارشات پر عملدرآمد جاری ہے اس وقت صوبے میں ساڑھے 28 ہزار تعلیمی ادارے چالیس لاکھ کے قریب طلباء اور ڈیڑھ لاکھ کے قریب اساتذہ ہیں نوماہ میں ان سب کو ٹھیک کرنا ممکن نہیں صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ سکولوں میں کم از کم چھ کمرے ہوں گے ۔

ستر فیصد اب لڑکیوں اور تیس فیصد لڑکوں کیلئے بنیں گے ۔ آزاد مانیٹرنگ یونٹ کے ذریعے اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنایا جائے گا ۔ پسماندہ اضلاع میں طالبات کو بارہ سو سے دو ہزار تک وظائف دیئے جائینگے اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لئے اگلے تین سے چار ماہ میں چودہ ہزار اساتذہ بھرتی کئے جائیں گے تمام ضلعی اور تحصیل دفاتر میں بائیو میٹرک سسٹم نصب کیا جائیگا سکولوں میں اب ٹاٹوں کی بجائے کرسیوں پر طلباء بیٹھیں گے