نرسوں پر پولیس کالاٹھی چارج ،حاملہ نرس سمیت متعدد زخمی ،حراست میں بھی لے لیاگیا،حکومت کا جوڈیشل انکوائری کا فیصلہ ،وزیر اعلیٰ نے واقعے کا سختی سے نوٹس لے لیا، لاٹھی چارج کرنے والے مرد پولیس اہلکا معطل ،انتظامیہ اور پولیس حکام سے رپورٹ طلب،ایک نرس کی ہلاکت کی افواہ اور تشدد کیخلاف لاہور سمیت دیگر شہروں کے سرکاری ہسپتالوں میں نرسز نے احتجاجاًکام بند کر دیا،مریضوں کو مشکلات کا سامنا،نرسز نے مال روڈ پر دھرنا دیدیا ،مختلف سرکاری ہسپتالوں کی نرسز بھی دھرنے میں پہنچنا شروع ہو گئیں،ٹریفک کا نظام معطل ،نرسوں کو مال روڈ پر آنے سے روکااورہاتھا پائی کے بعد لاٹھی چارج ہوا ، نرسوں پر لاٹھی چارج حکومتی فیصلہ نہیں‘ سیکرٹری صحت پنجاب،واقعہ قابل مذمت ہے ، حکومت نے جوڈیشل انکوائری کا فیصلہ کیا ہے ، ایڈ ہاک نرسز کو مستقل نہیں کر سکتے ، پی ایس سی سے رجوع کریں ‘ مشیر صحت ۔ اپ ڈیٹ

جمعہ 14 مارچ 2014 21:03

لاہور/فیصل آباد/ملتان/کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2014ء) اپنے مطالبات کے حق میں پانچ روز سے احتجاج کرنے والی نرسوں پر پولیس نے لاٹھی چارج کر دیا جس سے حاملہ نرس سمیت متعدد زخمی ہو گئیں ،پنجاب حکومت نے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا فیصلہ کیا ہے ،پولیس نے کئی نرسز کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا ،ایک نرس کی ہلاکت کی افواہ اور تشدد کیخلاف میو ، گنگا رام ،جنرل ،سروسز اور پی آئی سی سمیت دیگر شہروں میں بھی نرسز نے احتجاجاً کام بند کر دیا جبکہ کوئٹہ کی نرسوں نے کل ( ہفتہ ) کو ہڑتال کا اعلان کر دیا ،نرسز نے مطالبات کے حق میں مال روڈ پر دھرنا دیدیا جس میں تحریک انصاف ،پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے وفود نے شرکت کر کے اظہار یکجہتی کیا اور اس واقعے کی شدید مذمت کی ،نرسوں کے احتجاج اور پولیس کارروائی کے بعد مال روڈ پر ٹریفک کا نظام معطل ہو گیا جسکی وجہ سے شہری شدید مشکلات کا شکار رہے ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق ینگ نرسز ایسوسی ایشن نے مسلسل پانچویں روز بھی اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دے کر احتجاج جاری رکھا ۔ ایجرٹن روڈ کے بعد چار وز سے ڈی جی ہیلتھ کے دفتر کے باہر دھرنا دئیے بیٹھی نرسز سہ پہر کے وقت احتجاج کرتے ہوئے فیصل چوک میں آ گئیں جہاں انہوں نے شاہ دین منزل کے سامنے جمع ہو کر احتجاج کیا اور بعد ازاں پنجاب اسمبلی کے آگے جانے کی کوشش ۔

اس موقع پر نرسز مستقل کرنے کے مطالبات اور جینا ہوگا مرنا ہوگا دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا کے نعرے لگاتی رہیں۔ نرسز کے پنجاب اسمبلی کے اندر داخلے کو روکنے کے لئے پولیس نے بیرئیر او رخار دار تاریں لگا کر راستوں کو بند کر دیا جبکہ لیڈیز پولیس کی بھاری نفری بھی طلب کر لی گئی ۔ اس موقع پر لیڈیز پولیس اہلکاروں اور نرسوں میں تلخ کلامی ہو گئی اور بات ہاتھا پائی تک جا پہنچی ۔

لیڈیز پولیس اہلکاروں نے نرسوں پر بہیمانہ لاٹھی چارج شروع کر دیا جبکہ اس موقع پر کچھ نرسز نے بھی پولیس پر جوابی حملے کئے ۔ لاٹھی چارج سے ایک حاملہ نرس سمیت متعدد زخمی ہو گئیں جبکہ تین نرسیں بیہوش بھی ہو گئیں جنہیں ساتھی رکشے میں ڈال کر گنگام رام ہسپتال لے گئیں۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے کئی نرسز کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا ۔

نرسوں کے احتجاج اور پولیس کی کارروائی کی وجہ سے مال روڈ میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا جبکہ ٹریفک کے نظام میں بھی خلل پیدا ہوا ۔ایک نرس کی ہلاکت کی افواہ اور تشدد کیخلاف میو ،گنگا رام ،سروسز،جنرل ،سروسز اور پی آئی سمیت دیگر شہروں کی نرسز نے بھی احتجاجاً کام بند کر دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ انکی ساتھیوں پر لاٹھی چارج کرنے والوں کیخلاف کارروائی اور انکے مطالبات تسلیم کئے جائیں۔

نرسوں کی ہڑتال کی وجہ سے علاج معالجے میں خلل بھی پیدا ہوا اور ہسپتالوں کی انتظامیہ کی درخواست کے باوجود نرسز احتجاج کرتی رہیں جبکہ لاہور سے تعلق رکھنے والی بعض نرسیں دھرنے میں شریک ہونے کیلئے مال روڈ پہنچ گئیں کوئٹہ کی نرسز نے لاہور کی نرسز سے اظہار یکجہتی کے لئے آج ہفتہ کو ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔نرسز کے احتجاج کی وجہ سے ہسپتالوں میں علاج معالجے میں رکاوٹ پیدا ہو گئی اور مریضوں کے لواحقین در بدر پھرتے رہے ۔

نرسز نے مطالبات کے حق میں مال روڈ پر دھرنا دیدیاجسکے باعث مال روڈ کی طرف آنے والی شاہراہوں کو بیرئیر لگا کر ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ۔پی ٹی آئی پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری ،اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید ،پیپلز پارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری تنویر اشرف کائرہ ، شوکت بسرا، راجہ عامر ایڈووکیٹ، عابد صدیقی ‘ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ اور طاہر آصف کی قیادت میں ایم کیو ایم کا وفد نرسز سے اظہار یکجہتی کیلئے دھرنے میں پہنچ گیا ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت خواتین کے حقوق کے دعوے تو کرتی ہیں لیکن عملی طور پر کوئی عمل نہیں ہوتا۔ قوم کی بیٹیاں پانچ روز سے اپنے مطالبات کے لئے سڑکوں پر ہیں لیکن حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی ۔جس طرح نرسز پر وحشیانہ تشدد کیا گیا اس سے انسانیت بھی شرما گئی ہوگی۔ اپوزیشن لیڈر کے کہنا تھاکہ وہ اس سلسلہ میں فوری طو رپر وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف ، وزیر قانون رانا ثنا اللہ اور مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق سے رابطہ کر کے اس مسئلے کو حل کرانے کی کوشش کریں گے،وزیر اعلیٰ پنجاب نرسز کے سر پر ہاتھ رکھیں۔

سیکرٹری صحت پنجاب بابر حیات تارڑ نے کہا کہ نرسوں پر لاٹھی چارج حکومتی فیصلہ نہیں ۔ نرسوں کو مال روڈ پر آنے سے روکا اور اور ہاتھا پائی کے بعد لاٹھی چارج ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ یڈ ہاک احتجاجی نرسیں پبلک سروس کمیشن کا امتحان دے کر مستقل ملازمت لے سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1500نرسیں بھرتی کرنے کیلئے ریکوزیشن پبلک سروس کمیشن کو بھجوا دی گئی ہے جبکہ مزید 1500نرسوں کی بھرتی کے لئے ریکوزیشن اگلے ماہ بھجوائیں گے۔

بتایا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے نرسوں اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی اور لاٹھی چارج کا نوٹس لے لیا ہے اور اسکی عدالتی تحقیقات کا بھی حکم دیدیا ہے ۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے نرسوں پر لاٹھی چارج کرنے والے مرد اہلکاروں کو معطل کرنے کا بھی حکم دیتے ہوئے انتظامیہ اور پولیس حکام سے رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے صحت خواجہ سلمان رفیق نے سیکرٹری صحت بابر حیات تارڑ، ڈی جی ہیلتھ زاہد پرویز اور ڈی جی نرسنگ رخسانہ کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ قابل مذمت ہے اور ذمہ داروں کو اسکی سزا ملے گی ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایڈ ہاک نرسوں کو برطرف نہیں کیا گیا بلکہ انہیں کہا گیا ہے کہ وہ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتی ہو کر آئیں جبکہ وہاں انہیں تجربے کے بھی اضافی نمبر ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد سے کسی نرس کی ہلاکت نہیں ہوئی اور یہ صرف افواہ تھی، تین نرسیں زخمی ہوئیں جوہسپتال میں بالکل خیریت سے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو احتجاج میں شرکت کا حق ہے لیکن صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہا جائے۔ تحریک انصاف والے بتائیں انہوں نے کیا خیبر پختوانخواہ میں لیڈی ہیلتھ ورکرز اور نرسز کے مسائل حل کر دئیے ہیں ۔سیکرٹری صحت نے کہا کہ ایڈ ہاک پر رکھی جانیوالی نرسیں براہ راست مستقل نہیں ہو سکتیں انہیں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے قسمت آزمائی کرنا ہو گی۔نجی ٹی وی کے مطابق صدر ینگ نرسز نے کہا ہے کہ واقعے کے خلاف صوبہ بھر میں کام بند کرنے کی کال دیدی ہے ۔