خیبرپختونخوا اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس، 18,578,490 روپے کے اخراجات کا ریکارڈ آڈٹ کے لئے پیش نہ کرنے کاسخت نوٹس لے لیا، معاملہ کی تفصیلی چھان بین کرنے کے لئے سیکرٹری صحت ، سیکرٹری فنانس ، سیکرٹری قانون ، پی پی ایچ آئی کے سربراہ ، ڈائریکٹر جنرل آڈٹ اور ایڈوکیٹ جنرل کو صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں طلب کرنے کا فیصلہ

پیر 31 مارچ 2014 21:38

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31مارچ۔2014ء) خیبرپختونخوا اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پی پی ایچ آئی کی جانب سے 18,578,490 روپے کے اخراجات کا ریکارڈ آڈٹ کے لئے پیش کرنے میں ناکامی کا سخت نوٹس لے لیا ہے اور معاملہ کی تفصیلی چھان بین کرنے کے لئے سیکرٹری صحت ، سیکرٹری فنانس ، سیکرٹری قانون ، پی پی ایچ آئی کے سربراہ ، ڈائریکٹر جنرل آڈٹ اور ایڈوکیٹ جنرل کو صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جبکہ ڈپٹی کمشنر کوہاٹ کی جانب سے اجلاس میں غیر حاضری کا نوٹس لیتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا گیا۔ کمیٹی نے ڈی سی کوہاٹ سے متعلق آڈٹ پیروں پر بحث احتجاجاً موخر کردی ۔خیبرپختونخوا اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کے زیر صدارت صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں ممبران اسمبلی قربان علی خان، مظفر سید ایڈوکیٹ ،سید جعفر شاہ کے علاوہ ڈی جی آڈٹ ، اسمبلی ، فنانس ،قانون اور ضلع کوہاٹ کے متعلقہ محکموں کے حکام نے بھی شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں کے ڈی اے اور پی پی ایچ آئی وغیرہ سے متعلق سال 2011-12 میں قائم کردہ آڈٹ اعترضات پر تفصیلی بحث کی گئی۔کمیٹی نے ڈپٹی کمشنر کوہاٹ کی جانب سے بغیر پیشگی اطلاع اجلاس سے غیر حاضر ہونے کا سخت نوٹس لیا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ان سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جواب وہ خود ہی دیں ان کی جگہ کسی جونیئر آفیسر کی پیروی کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے آڈٹ اعتراضات کی جانچ بڑتال کو آئندہ روز کے لئے احتجاجاً مئوخر کردیا گیا۔

اجلاس میں ای ڈی او صحت کوہاٹ کی جانب سے پی پی ایچ آئی کو جاری کردہ 18,578,490 روپے کے اخراجات کے ریکارڈ کی آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو عدم فراہمی پر تفصیلی بحث کی گئی پی پی ایچ آئی کے حکام کا موقف تھا کہ ہم اپنے اخراجات کا آڈٹ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ سے کرواتے ہیں لہٰذا آڈٹ ڈیپارٹمنٹ سے آڈٹ کروانے کی ضرورت نہیں محسوس کی گئی جبکہ ڈی جی آڈٹ ، فنانس اور محکمہ قانون نے کمیٹی کو بتایا کہ آئین کی رو سے سرکاری یا غیر سرکاری ادارے جو حکومت سے فنڈز حاصل کرتے ہیں وہ آڈیٹر جنرل کے آفس سے اخراجات کا آڈٹ کروانے کے پابندہیں۔

محکمہ قانون کی جانب سے کمیٹی کے علم میں یہ بات لائی گئی کہ گورنمنٹ کی جانب سے فنڈز حاصل کرنے والے سرکاری و پرائیویٹ اداروں کا مکمل آڈٹ کرنے سے متعلق سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح احکامات موجود ہیں لیکن اس کے باوجود آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے متعدد بار ریکارڈ کی فراہمی کے مطالبے کو رد کرتے ہوئے پی پی ایچ آئی نے ریکارڈ آڈٹ کیلئے پیش نہیں کیا کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2006 میں سیکرٹری صحت اور سرحد رورل سپورٹ پروگرام کے چیف ایگزیکٹو کے مابین ایم او یو (MOU )پر دستخط کئے گئے اس معاہدہ پر دستخط کرنے سے پیشتر محکمہ قانون اور محکمہ فنانس کی رائے حاصل نہیں کی گئی صرف دو اشخاص کے درمیان معاہدہ ہوا اور گورنمنٹ کے خطیر فنڈز شدہ اضلاع میں موجود پی پی ایچ آئی کو منتقل کئے گئے جبکہ بعد ازاں آڈٹ کے لئے اخراجات کی تفصیلات پیش کرنے میں پس و پیش کا مظاہر ہ کیا گیا کمیٹی نے محسوس کیا کہ معاملہ انتہائی گھمبیر ہے لہٰذاگورنمنٹ فنڈز کے استعمال کو شفاف بنانے اور معاملہ کی تفصیلی جانچ پڑتال کرنے کے لئے سیکرٹری صحت، سیکرٹری قانون ، سیکرٹری فنانس، ایڈوکیٹ جنرل اور ڈائریکٹر جنرل آڈٹ کو ایک ہفتہ کے اندر اسمبلی سیکرٹریٹ میں طلب کرنے کے احکامات جاری کئے گئے تاکہ محکمہ قانون اور محکمہ فنانس سمیت ڈائریکٹر جنرل آڈٹ کے اعتراضات کی روشنی میں مذکورہ آڈٹ اعتراضات پر ایک جامع فیصلہ کیا جاسکے سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ حکومتی خزانہ سے دی جانے والی رقومات کے مصرف کو شفاف بنانا صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے خیبر پختونخوا میں تمام معاملات میں قواعد و ضوابط کی حدود میں رہ کر انجام دینے کی روش کی حوصلہ افزائی کی جائے گی جبکہ کرپشن کی جانب جانے والے تمام راستوں کو مسدود کردیا جائے گا کمیٹی نے کوہاٹ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کوہاٹ کو دکانات کے کرایہ جات کی جلد از جلد وصولی کرنے اور ای ڈی او ہیلتھ کو سپلائرز سے سیلز ٹیکس کی مد میں 569,070 روپے کی وصولی کرنے کے احکامات جاری کئے گئے جبکہ وصولی نہ ہونے پر متعلقہ فرموں کو بلیک لسٹ کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔