جن ایتھلیٹس کے دانتوں کی صحت اچھی نہیں ان کی تربیت اور کارکردگی متاثر ہوتی ہے ، ماہرین ، اعلیٰ سطح کی ایتھلیٹکس کھیلوں میں کامیابی اور ناکامی میں فرق انتہائی معمولی ہے ،رپورٹ ، دانتوں میں تکلیف کی وجہ سے ایتھلیٹس کی نیند خراب ہوتی ہے ، ٹریننگ بھی متاثر ہوتی ہے ،ڈاکٹرز ،خراب دانت ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں ، برطانوی ادارہ صحت

اتوار 6 اپریل 2014 13:57

جن ایتھلیٹس کے دانتوں کی صحت اچھی نہیں ان کی تربیت اور کارکردگی متاثر ..

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6اپریل۔2014ء)لندن میں ہونے والی اورل ہیلتھ اور کھیل میں کارکردگی کے موضوع پر ہونے والی ایک کانفرنس میں ماہرین نے کہا ہے کہ جن ایتھلیٹس کے دانتوں کی صحت اچھی نہیں ہے ان کی تربیت اور کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ماہرین کے مطابق اعلیٰ سطح کی ایتھلیٹکس کھیلوں میں کامیابی اور ناکامی میں فرق انتہائی معمولی ہے اور دانتوں کی بہتر صحت ایتھلیٹ کی کامیابی کا باعث بن سکتی ہے۔

اولمپکس میں شرکت کیلئے تیار کی جانے والی برطانوی سکواڈ میں شامل باکسروں کے منھ کی صحت پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔برطانیہ کے جریدے سپورٹس میڈیسن میں چھپنے والی ایک تحقیق میں کہاگیا کہ بیس فیصد ایتھلیٹس نے بتایا کہ دانتوں میں تکلیف کی وجہ سے ان کی کارکردگی پر برا اثر پڑا ہے۔

(جاری ہے)

دانتوں کے ڈاکٹروں کے مطابق دانتوں میں تکلیف کی وجہ سے ایتھلیٹس کی نیند خراب ہوتی ہے اور اس سے ان کی ٹریننگ بھی متاثر ہوتی ہے۔

ڈاکٹروں نے بتایا کہ مسوڑوں کی سوجن جسم کے باقی حصوں کو متاثر کرتی ہے جس سے کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔ برطانوی ادارہ صحت این ایچ ایس کا کہنا ہے کہ خراب دانت ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں البتہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے دانتوں کی صفائی، ماوٴتھ واش کی بوتل اور دانتوں کو صاف کرنے کے اچھے کچھ گر ہفتہ وار جاکنگ کرنے والوں کو اولمپک ایتھلیٹ نہیں بنا سکتے۔

یونیورسٹی کالج لندن کے پروفیسر این نیڈلمین نے کہا کہ چھوٹی چھوٹی کامیابیاں ایک بڑی کامیابی کی بنیاد بن جاتی ہیں اور دانتوں کی صحت بھی کامیابی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ لندن اولمپکس میں حصہ لینے والے ایتھلیٹس پر ہونے والی تحقیق سے پتا چلا کہ جسمانی طور پر تیار ایتھلیٹس کی ایک بڑی تعداد کے دانتوں کی صحت زیادہ اچھی نہیں تھی اور ان میں سے ایک بڑی تعداد نے شکایت کی کہ دانتوں میں تکلیف کی وجہ سے ان کی تربیت پر برا اثر پڑا ہے۔

ڈاکٹر مائیک لوزمور جو پچھلے سترہ برسوں سے برطانیہ کی باکسنگ ٹیم کے ساتھ منسلک ہیں نے کہا کہ وہ انھوں نے سالوں کے تجربے سے سیکھا ہے کہ جن باکسروں کے دانتوں کی صحت اچھی نہیں ہے اس سے ان کی تربیت متاثر ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ جب سے باکسروں کے دانتوں کی تواتر کے ساتھ چیکنگ شروع کی گئی، حالات بہتر ہو رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اکثر باکسر دانتوں کا معائنہ کرانا پسند نہیں کرتے۔