نیلوفر بختیار کیخلاف انتہاء پسند طبقے کے بیانات ، قراقرم 2007ء کا انعقاد خطرے میں پڑ گیا، 100 سے زائد یورپی سیاح خوف و ہراس میں مبتلا ، فرانس کی وزارت خارجہ اور یورپین یونین نیلو فر بختیارکے تحفظ کیلئے حکومت پاکستان سے بات کرے، فرانس کی 3 اہم تنظیموں کا مطالبہ

پیر 16 اپریل 2007 13:38

پیرس ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16اپریل۔2007ء) فرانس کی تین معتبر تنظیموں نے نیلو فر بختیار کے خلاف انتہاء پسند طبقے کے بیانات پر سخت مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے فرانس اور یورپین یونین کی وزارت خارجہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ورٹیکل پول کے صدر اور پیرا جمپنگ کے ورلڈ چیمپیئن ماریو جرواس ، الپائن کلب فرانس کے صدر یاں پیٹرویوال اور قراقرم 2007ء کے صدر امجد مالوی کی طرف سے پیرس سے جاری کئے گئے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی وزیر سیاحت نیلوفر نے قراقرم 2007ء کی دعوت پر حال ہی میں فرانس کا دورہ کیا تھا جس کا مقصد سرحد اور آزاد کشمیر میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں 6جولائی 2007ء سے 14 اگست 2007ء تک پہاڑوں پر مہم جوئی کی تقریبات کا اہتمام کرنا تھا جس میں یورپ کے تمام ممالک سے 100 سے زائد سیاح شرکت کریں گے جو گیشا بروم فائیو ، نانگا پربت اور دیگر جگہوں پر اپنے خرچے پر جائیں گے اور 14 اگست کو مظفر آباد میں پیرا جمپنگ کا مظاہرہ بھی کیا جائے گا جس میں آزاد کشمیر کے صدر اور وزیر اعظم سمیت وفاقی وزیر سیاحت نیلوفر بھی شرکت کریں گی اور اگلے روز یورپ کے سیاح صدر پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان سے بھی ملاقات کریں گے۔

(جاری ہے)

یہ تمام پروگرام 6جولائی سے 14جولائی تک ہوں گے جس سے ڈیڑھ ملین یورو کی آمدنی متوقع ہے اور یہ تمام رقوم زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں سکول بنانے پر خرچ کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف پاکستان کے مثبت امیج کو عالمی سطح پر فروغ ملے گا بلکہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں پر ایک بار پھر عالمی توجہ مرکوز ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر شدید افسوس ہے کہ نیلوفر بختیار جو کے ان تمام پروگراموں کی ”گارڈ مادر،، بھی ہیں ان کی فرانس میں پیرا جمپنگ کو پاکستان میں انتہاء پسند طبقے نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے حالانکہ نیلوفر بختیار نے 6 ہزار میٹر بلندی سے چھلانگ لگاکر اور اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر زلزلے سے متاثرہ بچوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جس پر فرانسیسی میڈیا نے انہیں بھرپور خراج تحسین پیش کیا لیکن پاکستان میں اس واقعہ کا الٹا اثر ہوا اور ان کے خلاف فتوے بھی جاری کئے گئے جس سے نہ صرف نیلوفر بختیار کی زندگی کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں بلکہ پروگرام کا انعقاد بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان میں خواتین کی آزادی ، نسانی حقوق اور بڑھتے ہوئے انتہاء پسندانہ اثر و رسوخ پر فرانس اوریورپی یونین کی وزارت خارجہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حکومت پاکستان سے اس سلسلے میں بات کرے اور نیلوفر بختیار کو تحفظ دینے کے سلسلے میں اقدامات کریں کیونکہ اس سے قبل پنجاب کی ایک خاتون وزیر ظل ہما سبحان بھی انتہاء پسندی کا نشانہ بن چکی ہیں۔

متعلقہ عنوان :